پاکستان

مسلم لیگ (ن) کی استحکام پاکستان پارٹی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے ’دباؤ‘ کی مخالفت

اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو مسلم لیگ (ن) اور آئی پی پی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاہدے کے امکانات بہت کم ہیں، پارٹی رہنما

عام انتخابات کے لیے پارٹی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی آخری تاریخ نزدیک آنے کے پیش نظر مسلم لیگ (ن) نے استحکام پاکستان پارٹی کے اُن امیدواروں کے حق میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے دباؤ کی مخالفت کی جو 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد اس میں شامل ہوئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جہانگیر خان ترین کی قیادت میں آئی پی پی پنجاب میں کئی نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے مدِمقابل ہے، جس کی وجہ سے دونوں جماعتوں کے درمیان تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کو یہ بھی خدشہ ہے کہ اگر آئی پی پی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے انہوں نے اپنے کئی امیدواروں کی قربانی دے دی تو وہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ سکتے ہیں کیونکہ متعلقہ حلقوں میں اُن کا اپنا ووٹ بینک موجود ہے۔

سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے گزشتہ روز 16ویں پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کی صدارت کی لیکن ٹکٹوں کی تقسیم کو حتمی شکل نہیں دی جا سکی، اطلاعات کے مطابق پارٹی کو پہلے آئی پی پی کا ’معاملہ‘ حل کرنا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے ’ڈان اخبار‘ کو بتایا کہ مسلم لیگ (ن) اور آئی پی پی کے درمیان بات چیت ابھی جاری ہے۔

9 مئی کے واقعات کے بعد آئی پی پی میں شامل ہونے والوں کے لیے مسلم لیگ (ن) کی ہچکچاہٹ کے بارے میں سوال پر احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے ابھی تک اپنے انٹرویوز مکمل نہیں کیے ہیں اور لاہور ڈویژن زیر التوا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر سردار ایاز صادق آئی پی پی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے مذاکرات کی قیادت کر رہے ہیں۔

دونوں جماعتوں کے درمیان ہونے والی بات چیت سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) نے آئی پی پی سے کہا ہے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کی حمایت سے پنجاب میں انتخابات لڑنے کے خواہشمند امیدواروں کی اپنی طویل فہرست کو مختصر کریں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اُن آئی پی پی رہنماؤں کی ذمہ داری نہیں جو 9 مئی کے واقعات کے بعد آئی پی پی میں شامل ہوئے تھے، تاہم اُن لوگوں کے ناموں پر غور کیا جا سکتا ہے جن سے مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے سابق وزیراعظم عمران خان کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹانے کے لیے حمایت کے بدلے ٹکٹ دینے کا وعدہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے آئی پی پی کو یہ بھی کہا کہ وہ جولائی 2022 کے ضمنی انتخابات میں آئی پی پی کے 25 سابق اراکین اسمبلی کو ٹکٹ دے چکے ہیں، دوبارہ ایسا نہیں کیا جاسکتا۔

مسلم لیگ (ن) پہلے ہی عندیہ دے چکی ہے کہ وہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات چیت ’طاقتور حلقوں‘ کے دباؤ پر کر رہی ہے۔

پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے ایک سینیئر رہنما نے ’ڈان اخبار‘ کو بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت آئی پی پی کو صرف ’مٹھی بھر‘ سیٹیں دینے میں دلچسپی رکھتی ہے، تاہم وہ ڈرائنگ روم میں بیٹھ کر مقامی سیاست کا رخ متعین نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو مسلم لیگ (ن) اور آئی پی پی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاہدے کے امکانات بہت کم ہیں، حتیٰ کہ مسلم لیگ (ن) رہنما آئی پی پی جہانگیر ترین اور صدر علیم خان کے لیے لودھراں اور لاہور میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی پوزیشن میں بھی نہیں ہے کیونکہ وہاں مسلم لیگ (ن) کے پاس مضبوط امیدوار موجود ہیں۔

آئی پی پی کی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ پارٹی نے شریف برادران سے 40 قومی اور 70 صوبائی اسمبلی کی نشستیں مانگی ہیں۔

سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے ہچکچاہٹ کے اظہار کے حوالے سے رائے لینے کے لیے فردوس عاشق اعوان سے رائے لیے کی کوشش کی گئی تاہم انہوں نے تبصرے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔

علاوہ ازیں چوہدری شجاعت حسین کی زیرِقیادت مسلم لیگ (ق) نے مسلم لیگ (ن) سے 14 نشستیں مانگی ہیں، ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے مسلم لیگ (ق) کی قیادت کو آگاہ کیا ہے کہ وہ انہیں زیادہ سے زیادہ 3 سیٹیں دینے کے لیے تیار ہے۔

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار، الیکشن کمیشن نے ’بلے‘ کا انتخابی نشان واپس لے لیا

دنیا بھر میں لڑکوں کے مقابلے میں نوعمر لڑکیاں ایچ آئی وی سے زیادہ متاثر ہونے لگیں

سلامتی کونسل میں غزہ کیلئے فلاحی امداد فراہم کرنے کی قرارداد منظور