بانی پی ٹی آئی ضمانت کا غلط استعمال کریں تو ٹرائل کورٹ اسے منسوخ کر سکتی ہے، تحریری فیصلہ جاری
سپریم کورٹ نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کا چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے سے اتفاق کرتے ہوئے پانچ صفحات پر مشتمل علیحدہ نوٹ بھی لکھا۔
عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کا فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا جنہوں نے لکھا کہ فیصلے میں دی گئی آبزرویشنز ٹرائل کو متاثر نہیں کریں گی اور اگر بانی پی ٹی آئی ضمانت کا غلط استعمال کریں تو ٹرائل کورٹ اسے منسوخ کر سکتی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے سیکشن 5(3) بی کے جرم کا ارتکاب ہونے کے شواہد نہیں اور ملزمان کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے جرم کے ارتکاب کے لیے مزید انکوائری کے حوالے مناسب شواہد ہیں۔
اس حوالے سے کہا گیا کہ مزید تحقیقات کا فیصلہ ٹرائل کورٹ شواہد کا جائزہ لینے کے بعد ہی کر سکتی ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اضافی نوٹ میں کہا کہ ملزمان پر جس جرم کے ارتکاب کا الزام ہے وہ ریپ، بچوں سے زیادہ، قتل عام سمیت ان جرائم کے ضمرے میں نہیں آتا ج سے معاشرے کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں اور ٹرائل ابھی جاری ہے جبکہ ٹرائل کا پورا انحصار دستاویزی ثبوتوں پر ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ درخواست گزاروں کی قید سے کچھ خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوں گے جبکہ اب کی ضمانت پر رہائی سے حقیقی معنوں میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جا سکتا ہے لہٰذا ان کی بیل کی درخواست مسترد کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے سائفر کیس میں سابق و زیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرلی تھی۔