پاکستان

اسلام آباد: طیبہ گل ہراسانی کیس، عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چئیرمین نیب اور ڈی جی نیب کو بیجھے گئے نوٹسسز عدالت کو پڑھ کر سنائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں طیبہ گل کی جانب سے ہراسگی کے سنگین الزامات پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے دائرہ اختیار سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں طیبہ گل کی جانب سے ہراسگی کے سنگین الزامات پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں چیئرمین نیب، ڈی جیز نیب کی طلبیوں اور سفارشات کے خلاف چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔

قومی اسمبلی کی جانب سے وکیل ایس اے رحمان عدالت پیش ہوئے، نیب کی جانب سے جہانزیب بھروانہ، رافع مقصود، شعیب شاہین و دیگر عدالت پیش ہوئے۔

عدالت میں دلائل کے آغاز پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہا کہ کمیٹی کے پاس رولز کے تحت طلبی کا اختیار ہے۔

اس دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چئیرمین نیب اور ڈی جی نیب کو بیجھے گئے نوٹسسز عدالت کو پڑھ کر سنائے۔

جس پر عدالت نے کہا کہ آپ کہنا چاہ رہے ہیں کہ طیبہ گل کی شکایت پر چیئرمین نیب کو طلب کیا گیا کہ فنڈز کا غلط استعمال کیا جاتا ہے؟

چیف جسٹس نے کہا کہ کمیٹی براہِ راست چئیرمین کو نہیں بلا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ طیبہ گل پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیوں گئی؟ ایف آئی اے یا آنٹی کرپشن کیوں نہیں گئی؟

درخواست گزار وکیلوں نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اختیارات کے تجاوز پر نوٹسسز کالعدم قرار دینے کی استدعا کی

فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

طیبہ گل ہراسانی کیس

طیبہ گل کا نام سنہ 2019 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے خلاف ایک مبینہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔

اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد چیئرمین نیب کے استعفے کا مطالبہ بھی زور پکڑنے لگا تھا تاہم انہوں نے تمام الزامات مسترد کر دیے تھے اور اسے اپنے خلاف گمراہ کن پراپیگنڈہ قرار دیا تھا۔

نیب افسر کی طرف سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ 24 جون 2022 کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے دائرہ اختیار سے تجاوز کرتے ہوئے نوٹس جاری کیا ہے۔

انہوں نے استدعا کی کہ عدالت 7 جولائی 2022 کے منٹس آف میٹنگ کی کارروائی کو کالعدم قرار دے اور عدالت اپنے آئینی دائرہ اختیار کے تحت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو کسی بھی کارروائی سے روک دے۔

جولائی 2022 میں قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) میں طیبہ گل نامی خاتون نے حلف اٹھا کر انکشاف کیا تھا کہ احتساب بیورو کے اہلکاروں نے ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا اور یہاں تک کہ ان کی تلاشی بھی لی۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ وزیراعظم آفس نے ان کے کیس کو اپنے ذاتی فائدے کے لیے نیب کو بلیک میل کرنے اور شواہد کا غلط استعمال کیا۔

پی اے سی کے سامنے گواہی دیتے ہوئے طیبہ گل نے الزام لگایا تھا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان نے سیٹیزن پورٹل پر شکایت درج کرانے کے بعد انہیں ملاقات کے لیے بلایا تھا۔

شکایت میں خاتون نے نیب کے اس وقت کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا اور خفیہ طور پر ریکارڈ شدہ فوٹیج کے اسکرین شاٹس بھی منسلک کیے تھے۔

انہوں نے پی اے سی کو بتایا تھا کہ اعظم خان نے ویڈیو طلب کی اور انہیں یقین دلایا کہ وہ جاوید اقبال کے خلاف کارروائی کریں گے، لیکن بعد میں یہ ویڈیو ایک ٹیلی ویژن چینل پر نشر کردی گئی۔

طیبہ گل الزامات: ڈی جی نیب کی پی اے سی میں طلبی کے خلاف عدالت میں درخواست دائر

جنسی ہراسانی کا الزام: نیب عہدیداروں کےخلاف تحقیقاتی کمیشن کی کارروائی پر حکم امتناع

طیبہ گل کے الزامات پر عمران خان پارٹی قیادت سے مستعفی ہوکر چینلج کریں، خورشید شاہ