دنیا

جمہوریہ چیک: یونیورسٹی کی عمارت میں فائرنگ، 15 سے زائد افراد ہلاک

مسلح شخص مارا گیا، عمارت کو فی الحال خالی کرایا جارہا ہے اور جائے وقوع پر متعدد لاشیں اور درجنوں زخمی افراد موجود ہیں، پولیس

جمہوریہ چیک کی پولیس کا کہنا ہے کہ وسطی پراگ میں مسلح شخص نے یونیورسٹی عمارت میں فائرنگ کرکے 15 سے زائد افراد کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کردیا جبکہ فائرنگ کرنے والوں کو بھی مار دیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق پولیس سربراہ مارٹن وونڈراسک نے واقعے کے بعد رپورٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں کم از کم 15 سے زائد افراد ہلاک اور 24 زخمی ہو گئے۔

اس سے قبل ملک کی ایمرجنسی سروسز کی خاتون ترجمان جانا پوسٹووا نے سرکاری چیک ٹی وی کو بتایا تھا کہ ’اس وقت میں یہ کہہ سکتی ہوں کہ جائے وقوع پر مسلح شخص سمیت 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘

قبل ازیں پولیس نے ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’مسلح شخص کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ ’عمارت کو فی الحال خالی کرایا جارہا ہے اور جائے وقوع پر متعدد لاشیں اور درجنوں زخمی افراد موجود ہیں۔‘

جمہوریہ چیک کے میڈیا نے کہا کہ فائرنگ کا واقعہ چارلس یونیورسٹی کے شعبہ فنون میں پیش آیا جس کے اساتذہ اور طلبہ کو مسلح شخص کی موجودگی کے باعث ہدایت کی گئی تھی کہ وہ خود کو کمروں میں لاک کرلیں کیونکہ پولیس آپریشن جاری ہے۔

نجی چینل ’نووا ٹی‘ نے اپنی رپورٹ میں پراگ کے تاریخی سینٹر کی عمارت میں دھماکے اور چھت پر مسلح شخص کی موجودگی کی اطلاع دی۔

وزیر داخلہ وِٹ راکوسن نے سرکاری چیک ٹی وی کو بتایا کہ ’کسی دوسرے مسلح شخص کی موجودگی کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔‘

انہوں نے عوام کو ہدایت کی وہ پولیس کی ہدایات پر عمل کریں۔

واقعے کے بعد پولیس نے علاقے کا محاصرہ کرلیا اور قریبی مقیم افراد کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی۔