پاکستان

خیرپور: گھریلو ملازمہ قتل کیس، ملزمان کو 28 دسمبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم

خیرپور کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ندیم بدر قاضی نے گھریلو ملازمہ فاطمہ قتل کیس کی سماعت کی۔

خیرپور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے گھریلو ملازمہ فاطمہ قتل کیس میں ملزمان پیر اسد شاہ، اس کی بیوی حنا شاہ، پیر فیاض شاہ اور امتیاز میراثی کو 28 دسمبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق خیرپور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں مقتولہ کے والدین سخت سیکیورٹی میں پیش ہوئے، جبکہ ملزمان پیر اسد شاہ،بیوی حنا شاہ، پیر فیاض شاہ اور امتیاز میراثی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت کے جج ندیم بدر قاضی نے ملزمان کو 28 دسمبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

مقدمے کی تفصیل

لڑکی کے والد ندیم علی نے ابتدائی طور پر دعویٰ کیا تھا کہ جب اسے 14 اور 15 اگست کی رات ایک نجی ہسپتال لے جایا گیا، تو ڈاکٹروں کی جانب سے اشارہ دیا گیا تھا کہ لڑکی کو پیٹ سے متعلق کچھ بیماری تھی۔

بعد ازاں ہسپتال سے ڈسچارج کے بعد لڑکی کی اپنے گھر میں موت واقع ہو گئی۔

لڑکی کی تشدد کے نتیجے میں موت کے دعوے اس وقت سامنے آئے جب لڑکی کی ویڈیوز وائرل ہوئیں، جس میں اس پر تشدد کے نشانات تھے، یہ بات معلوم نہیں ہوسکی کہ ویڈیوز کس نے لیک کیں، پولیس ٹیم نے ویڈیوز حاصل کیں اور علاقے کے متعدد سماجی کارکنان سے بھی ملاقات کی۔

ضلع میں ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد پولیس نے واقعے کا نوٹس لیا اور ڈی ایس پی عبدالقدوس کلواڑ نے لڑکی کے والدین سے ملاقات کی، سماجی کارکنان اور وائرل ویڈیوز دیکھنے کے بعد ڈی ایس پی نے ڈی آئی جی کو رپورٹ دی کہ معاملہ سنگین ہے اور قبرکشائی کا مطالبہ کیا۔

سول جج کی ہدایت پر بچی کی قبر کشائی کے لیے میڈیکل ٹیم تشکیل دی گئی۔

ڈاکٹر ارشاد میمن نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ضلع نوشہرو فیروز کے ایک قبرستان میں قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا عمل مکمل کرنے کے بعد کمسن ملازمہ کی میت کی دوبارہ تدفین کر دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک طویل طریقہ کار تھا جس میں تقریباً 100 افراد شامل تھے جن میں پولیس، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کے افسران کے ساتھ ساتھ ان کا معاون عملہ بھی شامل تھا۔

17 اگست کو خیرپور پولیس نے ایک اور مرکزی ملزم کو بھی گرفتار کیا، جسے بعد میں پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا۔

ایک اور جوان ملازمہ نے الزام عائد کیا کہ زیر حراست پیر اسد شاہ اور ان کی اہلیہ حنا شاہ نے اس پر تشدد کیا۔

خیرپور کے ایس ایس پی نے بتایا تھا کہ 13 سالہ بچی نے یہ دعویٰ ایک ویڈیو میں کیا اور پولیس اس کے بیان کو فاطمہ کی والدہ کی جانب سے اسد شاہ اور اس کی اہلیہ کے خلاف درج کرائی گئی ایف آئی آر کی کیس فائل کا حصہ بنا رہی ہے۔

قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں جاگیرداروں کی اکثریت ہے، سراج الحق

’کئی برسوں سے اسموگ کا مسئلہ ہے، صورتحال سنگین ہونے پر ہی حکومت کو خیال آتا ہے‘

کراچی: گینگ وار پھر متحرک، ٹمبر مارکیٹ میں تاجر کے قتل کی ذمے داری لاکھو گروپ نے قبول کرلی