’آدھا کراچی گوٹھ بنادیا گیا، احکامات پر عمل نہ ہوا تو توہین عدالت کی کارروائی کریں گے‘
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں گجر نالہ، اورنگی اور محمود آباد نالہ متاثرین کو معاوضے اور متبادل جگہ کی فراہمی سے متعلق سابق وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ و دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ آدھا کراچی تو گوٹھ بنادیا گیا، عدالتی احکامات پر عمل نہیں ہوا تو توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں محمود آباد نالہ، گجر نالہ اور اورنگی نالہ متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی اور متبادل رہائش فراہم کرنے سے متعلق معاملے کی سماعت ہوئی۔
ترجمان سندھ حکومت نے عدالت کو بتایا کہ چھ سو سے زائد متاثرین کو چیکس نہیں دیے جاسکے، کچھ لوگوں نے رابطہ نہیں کیا، کچھ کے شناختی کارڈز بلاک ہیں، کچھ انتقال کرگئے۔
عدالت نے متاثرین کی فہرست متاثرین کے وکیل کو فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
میئر کراچی مرتضی وہاب نے بتایا کہ متاثرین کے چار سواکیانوے چیکس باقی ہیں وہ بھی دے دیے جائیں گے۔عدالت نے بقیہ متاثرین کو چیکس دینے کی ہدایت کردی۔
مئیر کراچی نے کہا کہ سابق چیف سیکریٹری سندھ نےتجاویز دی تھیں کہ پہلے کرائے کی مد میں چیکس دیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ آدھا کراچی تو گوٹھ بنادیا گیا ہے، عدالتی احکامات پرعملدر آمد نہیں ہوا تو ہم توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کابینہ یہ معاملہ نہیں دیکھ سکتی ہے یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے ۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ آدھا کراچی تو گوٹھ بنادیا گیا ہے، عدالتی احکامات پرعملدر آمد نہیں ہوا تو ہم توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔