عمران خان ریاستی فرمان کی وجہ سے جیل میں نہیں، جلاؤ گھیراؤ کے نتائج بھگتنا پڑیں گے، انوار الحق کاکڑ
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کسی شاہی فرمان کی وجہ سے جیل میں نہیں بلکہ اگر کوئی جلاؤ گھیراؤ کرے گا تو اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
صوابی میں غلام خان انسٹیٹیوٹ کے طلبا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر اعظم نے کہا کہ خصوصی کچھ لوگ سیاسی رویوں پر بات نہیں کرتے، سیاسی احتجاج چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سوال غلط ہے کہ ریاستی اقدامات کیوں اٹھائے گئے کیونکہ ریاست کا نظام آئین اور قانون کے مطابق چلتا ہے۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ 9 مئی کو ملک میں ہنگامے ہوئے ہیں یہ مسلمہ حقیقت ہے، فوجی اور دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، امریکا میں بھی اس طرح کے واقعات میں ملوث افراد کو سزائیں ہوئی ہیں اور دنیا نے ان اقدامات کو تسلیم کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے حیرت ہوتی ہے کہ ایک طرف ہمیں سویلین بالادستی، جمہوریت اور آزادی اظہار رائے چاہیے، ہمارے پڑھے لکھے طبقے کو اپنی سیاسی رائے کے اظہار اور احتجاج کی اجازت تو چاہیے لیکن اسے اپنے سیاسی رویے پر بحث قطعی قبول نہیں ہے۔
انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ قانون ہاتھ میں لینے والے کو قانون کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اگر آپ مقبول لیڈر کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو یہ آپ کا حق ہے لیکن معاشرے کے مختلف طبقوں میں تصادم غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں عام انتخابات 8فروری کو ہوں گے کیونکہ ملک میں امن اور استحکام ہماری اولین ترجیح ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون ہاتھ میں لینےوالوں کے خلاف ریاست آئین اور قانون کےمطابق اقدام اٹھاتی ہے کیونکہ ریاستی اداروں پر حملہ کسی بھی ملک میں جرم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مستحکم جمہوریت نہیں بلکہ تغیر پذیر جمہوریت ہے، جمہوریت مختلف مدارج طے کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے، سب تغیر پذیر جمہوریت چاہتے ہیں لیکن کسی کو بھی جمہوریت کی پرفارمنس سے کسی کو دلچسپی ہی نہیں ہے لہٰذا تغیر پذیر جمہوریت سے مستحکم جمہوریت کا سفر مکمل نہیں ہو سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں کوئی طاقت کے ذریعے حکومت میں نہیں آتا بلکہ انتخابی عمل کے نتیجہ میں حکومت معرض وجود میں آتی ہے، جمہوری اصول کو تو سب اپنانا چاہتے ہیں لیکن جمہوریت کی پرفارمنس میں کسی کی دلچسپی نہیں ہے، جن ممالک میں جمہوریت مستحکم ہوتی ہے وہاں پرفارمنس کو بہت اہمیت دی جاتی ہے، ہم ابھی تک ٹرانزیشن میں پھنسے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ریاست ناکام نہیں ہوئی بلکہ کامیابی سے اپنا کام کر رہی ہے البتہ اسے بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی نظریاتی سرحدوں کا دفاع طلبا کریں گے، اسلام میں مذاکرے اور گفتگو کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے، طلبا اپنے اندر اہلیت پیدا کریں کہ وہ ملک کی نظریاتی سرحدوں کا دفاع کرنے کے قابل ہو سکیں۔