پاکستان

خواجہ آصف کی ایما پرمیرے گھر پر چھاپہ مارا گیا، عثمان ڈار کی والدہ کا الزام

جب چھاپہ مارا گیا تو گھریلو خواتین نے ناشائستہ زبان کا استعمال کیا، ہمارے جانے کے بعد یہ من گھڑت کہانی بنائی گئی کہ پولیس نے تشدد کیا ہے، پولیس کا مؤقف

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما عثمان ڈار کے گھر پر پولیس چھاپے کے بعد ان کی والدہ کا ویڈیو بیان سامنے آگیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ ظلم کی انتہا ہے، آج پھر خواجہ آصف نے میرے گھر پر حملہ کروایا۔

سوشل میڈیا پر جاری ویڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ میرے گھر کا دروازہ توڑ کر گھر میں داخل ہوئے، انہوں نے مجھے زدو کوب کیا، میرے سر سے چادر اتاری، میرے بال کھینچے، سوشل میڈیا پر اس کی ویڈیو موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے الیکشن کے کاغذات جمع کروانے جانا ہے، یہ میرے دل کی آواز ہے، میں نے حدیث و قرآن کے مطابق فیصلہ کیا ہے، کوئی مجھے ٹارچر کر کے اپنی من مانی نہیں کروا سکتا، میرے گھر پر انہوں نے میری قمیض کو پھاڑ ڈالا۔

انہوں نے خواجہ آصف کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ میرے گھر کو بلڈوزر سے ڈھیر کروا دو اور پھر میدان میں آؤ اور دیکھو میں تمہارے شیر کا کیا حشر کرتی ہوں، مجھے ہتھکڑیاں لگاؤ تب بھی کاغذات نامزدگی جمع کرواؤں گی، میں جیل میں بھی الیکشن لڑوں گی۔

والدہ عثمان ڈار کا کہنا تھا کہ یہ میرا پیغام ہے آپ (خواجہ آصف) کو اور شہر سیالکوٹ کے عوام کو، آپ نے میرے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا سن کر 20 پولیس کے افسران کو آدھی رات کو میرے گھر پر بھیج دیا، میں چیف جسٹس صاحب سے انصاف چاہتی ہوں۔

دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ عثمان ڈار کے گھر پر چھاپہ اشتہاری ملزم عمر ڈار کی گرفتاری کے لیے قانونی طریقے سے مارا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب چھاپہ مارا گیا تو گھریلو خواتین نے ناشائستہ زبان کا استعمال کیا، ہمارے جانے کے بعد یہ من گھڑت کہانی بنائی گئی کہ پولیس نے تشدد کیا ہے، ان تمام باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے، کسی اشتہاری ملزم کو پناہ دینا یا ان کی مدد کرنا قانونی جرم ہے۔

’اینیمل‘ پر پاکستانی فلم ’عشرت میڈ ان چائنا‘ کا ایکشن سین کاپی کرنے کا الزام

9 مئی کے مقدمات، حماد اظہر سمیت 7 ملزمان کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع

اسلام آباد ہائیکورٹ میں خیبرپختونخوا، سندھ اور پنجاب کی مختلف حلقہ بندیوں کےخلاف کیس کا فیصلہ محفوظ