سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کرپٹ ترین ادارہ قرار، ہائی کورٹ کا افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو کرپٹ ترین ادارہ قرار دیتے ہوئے ادارے کے افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے حکم دیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ میں ناظم آباد میں غیرقانونی تعمیرات کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔
دوران جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیے کہ غیر قانونی تعمیرات ہونے ہی کیوں دی جاتی ہے، بلڈرز، مافیاز اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا گٹھ جوڑ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے شہر میں غیر قانونی تعمیرات ہونے دی جاتی ہیں لیکن جب توڑنے کی باری آئے تو ہاتھ کھڑے کردیتے ہیں، ایس بی سی اے کی نالائقی کی وجہ سے شہر کنکریٹ کا جنگل بن گیا ہے۔
عدالت نے ناظم آباد کے علاقے سی ون میں میں غیر قانونی فلور مسمار کر کے 15 جنوری تک رپورٹ طلب کر لی۔
سندھ ہائی کورٹ نے ناظم آباد میں غیرقانونی تعمیرات پر بلڈر اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم بھی دے دیا۔
صوبے میں ایک بھی خستہ اسکول گرنے پر فوجداری مقدمہ درج کرنے کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے صوبے میں کسی بھی خستہ حال اسکول کے گرنے پر ذمہ داروں کے خلاف فوجداری ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ میں سرکاری اسکولوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران محکمہ تعلیم سندھ نے میرپور خاص ڈویژن کے تین ہائی اسکولوں سے متعلق رپورٹ پیش کی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کلاس رومز خستہ حال میں تھے اور 40 سے زیادہ طلبا ایک روم میں بٹھائے گئے تھے حالانکہ ضابطے کے مطابق ایک کلاس روم میں 40 سے زائد طلبا نہیں بٹھائے جا سکتے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ گروڑ شریف ہائی اسکول میں اسٹاف سمیت سہولیات کی کمی واقع ہے، حکومت نے 70 لاکھ روپے جاری کیے لیکن کام ابھی تک ابتدائی مراحل میں ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈلہیار کھپرو ہائی اسکول کے کلاس رومز گرنے کے قریب ہیں اور طلبا کو درختوں کے نیچے تعلیم دی جاتی ہے۔
اس حوالے سے انکشاف کیا گیا کہ تین ہائی اسکولز کے لیے 8 کروڑ سے زائد کی رقم مختص کی گئی لیکن مختص رقم میں سے فنڈز کے اجرا کے باوجود متعلقہ حکام کام کرنے میں ناکام رہے۔
دوران سماعت جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ حکام کی غفلت سے اسکول کی عمارتوں کو نقصان پہنچا لہٰذا حادثے کی صورت میں ٹھیکیدار اور ایگزیکیٹو انجینئر کو نامزد کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عمارتیں تعمیر کے بعد 10سال میں گرجائیں تو فوجداری پرچہ کاٹا جائے اور جب بھی تعلیمی اداروں میں عمارات گرنے کا واقعہ رپورٹ ہو، تو فوری فوجداری مقدمات درج کیے جائیں۔
عدالت نے آئی جی سندھ کو حکم دیا کہ تعلیمی اداروں کی عمارات گرنے کی صورت میں مقدمات کے اندراج کے لیے تمام ایس ایس پیز کو ہدایت کی جائے اور تمام سیشن اور ضلعی ججز ایسے مقدمات پر نظر رکھیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے معاملے پر جوابدہی کے لیے چیف انجنیئر ورکس اور ڈائریکٹر منصوبہ بندی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
عدالت نے سپرنٹنڈنٹ انجینئر میرپور خاص کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کے ساتھ ساتھ سیکریٹری خزانہ کے اجرا کے احکامات دیتے ہوئے سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی۔