پاکستان

سابق پی ٹی آئی رہنما ہمایوں اختر کا استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہونے کا اعلان

9 مئی کے بعد پی ٹی آئی کی مقبولیت پہلے جیسی نہیں رہی، ہمارامشن پاکستان کو بحران سے نکالنا ہے، جہانگیر ترین

سینئر سیاستدان اور تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما ہمایوں اختر نے استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا۔

لاہور میں استحکام پاکستان پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پی کی قیادت پر مکمل بھروسہ ہے، میں جنرل کا بیٹا ہوں، ایسے واقعات پر کیسے خاموش رہ سکتا تھا، میں بچپن میں جہاں رہا، ان شہدا کی یادگار کی بےحرمتی نہیں دیکھ سکتا۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی پی کی قیادت میں ملکی مسائل حل کرنے کی صلاحیت ہے، ہمارا ملک مہنگائی اورر بے روزگاری میں پسا ہوا ہے۔

’ہمایوں اختر ہماری پارٹی کے سینئر نائب صدر ہوں گے‘

سربراہ آئی پی پی جہانگیر ترین نے ہمایوں اختر کو پارٹی کا مفلر پہنایا، جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ہمارا ہمایوں اختر سے پرانا رشتہ ہے، خوشی ہے، ہمایوں اختر نے آئی پی پی میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے، ہمایوں اختر ہماری پارٹی کے سینئر نائب صدر ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی کی مقبولیت پہلے جیسی نہیں رہی، ہمارا مشن پاکستان کو بحران سے نکالنا ہے۔

آئی پی پی کے رہنما علیم خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمایوں اختر کو پارٹی میں شمولیت پر خوش آمدید کہتے ہیں، لاہور کی سیاست میں ہمایوں اختر کا اہم کردار ہے، ہمایوں اختر کے آنے سے پارٹی مضبوط ہوگی۔

علیم خان کا کہنا تھا کہ اپنی جیت کے لیے کسی کو قربان کرنے کی سیاست نہیں کریں گے، ابھی تک مسلم لیگ (ن) سے کوئی انتخابی اتحاد نہیں ہوا ہے، آئی پی پی قیادت بات کر رہی ہے لیکن اتحاد کا کہنا قبل از وقت ہوگا۔

خیال رہے کہ ہمایوں اختر خان مشرف دور میں مسلم لیگ (ق) کا حصہ تھے اور وفاقی وزیر تجارت تھے، انہوں نے مسلم لیگ (ق) سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور پھر 13 جولائی 2018 کو تحریک انصاف میں شامل ہوگئے تھے۔

22 جون 2023 کو ہمایوں اختر نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے علیحدگی اختیار کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

کویت کے امیر شیخ نواف الاحمد الصباح انتقال کرگئے

علی ظفر پر ہراسانی کا الزام میرے لیے بہت بڑا صدمہ تھا، والدہ کنول امین

امریکا: اقلیتوں کو نشانہ بنانے پر بھارت کو خصوصی تشویش والے ممالک کی فہرست میں ڈالنے کا مطالبہ