انتخابات میں تمام جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کریں گے، چیف الیکشن کمشنر
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا ہے کہ انتخابات میں تمام جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کریں گے اور جس شہر میں ایک جماعت کو جلسے کی اجازت ملی، اس میں دوسرے کو بھی اجازت دیں گے۔
چیف الیکشن کمشنر نے اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ وسیع تر قومی مفاد میں ہے، الیکشن شیڈول تیار ہے اور ہم الیکشن شیڈول آج جاری کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے لیے مکمل تیار ہے، ہم نے ایک ایک آر او کا نام چیک کیا اور اس کے بعد نام فائنل ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج تین ججز سے ملاقات ہوئی، چیف جسٹس سے ملاقات خوش گوار رہی اور میں مشکور ہوں کہ انہوں نے ہمیں مصیبت سے نکالا، الیکشن کمیشن کی ڈیوٹی ہے تو ہم سب جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کریں گے اور دعا ہی نہیں بلکہ دوا بھی کریں گے۔
الیکشن کمشنر نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ الیکشن میں تاخیر ہو سکتی ہے، خبر دینے سے پہلے تصدیق کر لیا کریں، کل ہمارا اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا تھا، آج ہم نے دو رپورٹس بنائی ہوئی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈی سی اسلام آباد کا کوئی بڑا ایشو نہیں ہے، بڑے بڑے برج الٹ گئے، ڈی سی اسلام آباد کے حوالے سے تمام معاملات کو دیکھا گیا۔
سکندر سلطان راجا نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی کی صورتحال تشویشناک ہے مگر ہم دعاگو ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹیوں کے انٹرا پارٹی الیکشن شفاف ہونے چاہئیں اور الیکشن کمیشن تمام جماعتوں کے انٹرا پارٹی الیکشن کی مانیٹرنگ چاہتا تھا لیکن تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کی مانیٹرنگ کی مخالفت کی۔
چیف الیکشن کمشنر نے واضح کیا کہ تمام جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گی اور جس شہر میں ایک جماعت کو جلسے کی اجازت ملی تو سب کو ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان میرے پسندیدہ کھلاڑی ہیں، میرے گھر میں عمران خان کی تصویر لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھ سے صرف سیاستدان نہیں بڑی دنیا ناراض ہے، پی ٹی آئی والوں نے میری بیوی کے بارے میں غلط بات کی، پی ٹی آئی کے لوگ باہر گالیاں دیتے ہیں اور پھر کمیشن میں آکر معافیاں مانگتے ہیں۔
واضح رہے کہ صحافیوں سے گفتگو سے قبل چیف الیکشن کمشنر نے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سمیت سپریم کورٹ کے سینئر ججز سے ملاقات کی تھی اور انہیں لاہور ہائی کورٹ کے حکم امتناع سے آگاہ کیا تھا۔
سپریم کورٹ کے ججوں سے ملاقات کے بعد الیکشن کمیشن نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت عظمیٰ نے لاہور ہائی کورٹ کو مزید کارروائی سے روک دیا تھا۔