پاکستان

چیئرمین پی ٹی آئی کے الزامات مسترد، 8 فروری کو انتخابات کے انتظامات مکمل کرلیے، الیکشن کمیشن

انتخابات ملتوی کرانے سے متعلق الزامات عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش ہے، ڈی آر اوز اور آراوز کی معطلی کے بعد اگلا لائحہ عمل جلد طے کیا جائے گا، ترجمان
|

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین گوہر خان کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 8 فروری کو ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔

ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’چیئرمین پی ٹی آئی کی پریس کانفرنس کے دوران انتخابات ملتوی کرانے کے سلسلے میں عائد الزامات کو الیکشن کمیشن نے مسترد کردیا ہے اور سے عوام کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش قرار دیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’کمیشن نے واضح کیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 8 فروری کو انتخابات کے انعقاد کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے ہیں، اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران (ڈی آر او) اور ریٹرننگ افسران (آر او) کا تقرر کر دیا گیا تھا اور ملک بھر میں ان کی تربیت بھی شروع کر دی تھی‘۔

ترجمان نے بتایا کہ ڈی آر او اور آر او کی تربیت الیکشن شیڈول سے پہلے ضروری ہے تاکہ ’شیڈول کا اعلان ہوتے ہی کاغذات نامزدگی کا اجرا اور وصول کا عمل شروع کیا جاسکے اور اس سلسلے میں دیگر ذمہ داریاں نبھا سکیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پی ٹی آئی کی طرف سے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کے تقرر کو چیلنج کرنے اور ان کی تقرری کی معطلی کے بعد کی صورت حال پر کمیشن نے تفصیل سے غور کیا اور جلد ہی اس پر آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا‘۔

وضاحتی بیان میں انہوں نے کہا کہ ’موجودہ حالات کا الیکشن کمیشن کو کسی طور بھی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا‘۔

واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی گوہر خان نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’الیکشن کمیشن نے پہلے بھی انتخابات ملتوی ہونے کا بہانہ بنایا تھا اور اب کسی صورت اسٹے کا بہانہ نہیں بنانا چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن اور صدر مملکت نے ایک دستاویز پر دستخط کیے تھے، جس کے مطابق اگر الیکشن ایکٹ کے تحت شیڈول کا اعلان ہونا تھا تو اس کا آج آخری دن تھا‘۔

گوہر خان نے کہا کہ ’شفاف انتخابات کے لیے کسی صورت ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کے لیے ڈپٹی کمشنرز کو فریق نہیں بنا سکتے اور اس سلسلے میں جو اسٹے آیا ہے وہ جلد ختم ہوسکتا ہے اور یہ قطعاً اس بات کی دلیل نہیں ہے کہ آپ انتخابات میں تاخیر کریں‘۔

لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے مطابق الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری کردہ نوٹی فکیشن مورخہ 11 دسمبر 2023 کی معطلی کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور ریٹرننگ افسران کی جاری ٹریننگ کو روک دیا ہے۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن کے ترجمان نے نجی چینل کی رپورٹ پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’الیکشن کمیشن اس خبر کی سختی سے تردید کرتا ہے جو چند چینلز پر چلی ہے، جس میں الیکشن کمیشن کے ذرائع کے حوالے سے سپریم کورٹ جانے کا اشارہ کیا گیا ہے‘۔

بیان میں کہا گیا کہ ’الیکشن کمیشن ایسی مبہم خبریں پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے، الیکشن کمیشن شفاف انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے ایک جامع منصوبے پر عمل پیرا ہے اور اس حوالے سے تمام اہداف بروقت مکمل کیے جارہے ہیں‘۔

مسئلہ کشمیر پر بھارت کے کٹھ پتلی عدالتی فیصلوں سے زمینی حقائق نہیں بدلے جاسکتے، نگران وزیر اعظم

سائفر کیس کی کارروائی پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر نشر کرنے پر مکمل پابندی عائد

انسانی اسمگلنگ کے خلاف شکایات کے اندراج کیلئے ایف آئی اے کی ہاٹ لائن کا آغاز