لائف اسٹائل

غزہ جنگ: تشہیری مہم پر ’افسوس‘، ہسپانوی فیشن برانڈ ’زارا‘ نے تمام تصاویر ڈیلیٹ کر دیں

فیشن برانڈ نے غزہ اور فلسطین کا نام لیے بغیر کہا کہ ’یہ مہم جولائی میں بنائی گئی اور اس کی تصاویر ستمبر میں کھینچی گئی تھیں۔‘

اسپین کے معروف ملٹی نیشنل فیشن و میک اپ برانڈ ’زارا‘ نے متنازع فوٹوشوٹ کی تشہیر پر ہونے والی سخت تنقید کے بعد بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ’افسوس‘ ہے کہ ان کی تشہیری مہم سے ’غلط فہمی‘ نے جنم لیا۔

7 دسمبر کو کپڑوں کے فیشن برانڈ زارا کی جانب سے فوٹو شوٹ کی تصاویر شئیر کی گئی تھیں، اس مہم کی بعض تصاویر پر اس لیے تنقید کی جا رہی تھی کیونکہ یہ غزہ میں جاری جنگ سے ملتی جلتی ہیں۔

زارا کی اس مہم کا نام ’جیکٹ‘ تھا، تشہیری مہم میں امریکی اداکارہ کرسٹین میک مینامی کو اپنے ارد گرد کفن میں ملبوس تباہ حال پُتلوں، ٹوٹ پھوٹ کا شکار پلاسٹک بورڈ اور دیگر پتلوں کے کچھ اعضا غائب دیکھے جاسکتے ہیں۔

ایک تصویر میں ماڈل کاندھے پر کفن میں ملبوس پتلا لیے کھڑی ہیں، سوشل میڈیا صارفین کا الزام تھا کہ یہ فوٹوشوٹ غزہ میں جاری جنگ سے ملتی جلتی ہیں، جہاں غزہ کی مائیں کفن میں لپٹے بچوں کو گلے لگا کر رو رہی ہیں۔

فوٹوشوٹ شئیر کرنے کے بعد فیشن برانڈ کو شدید تنقید کا سامنا تھا اور سوشل میڈیا پر اس کے ’بائیکاٹ‘ کی مہم شروع جاری ہے۔

مہم جاری ہونے کے تقریباً ایک ہفتے بعد فیشن برانڈ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ مہم جولائی میں بنائی گئی اور اس کی تصاویر ستمبر میں کھینچی گئی تھیں۔‘

زارا نے انسٹاگرام پوسٹ پر اپنا مؤقف دیا کہ ’یہ تصاویر ایک مجسمہ ساز کے اسٹوڈیو میں کھینچی گئیں جہاں کئی نامکمل مجسمے تھے، اس کا مقصد کپڑوں کی تیاری کے عمل کو آرٹ کے ماحول سے جوڑنا تھا۔‘

فیشن برانڈ نے اپنے بیان غزہ اور فلسطینیوں کا نام لیے بغیر کہا کہ ’بدقسمتی سے نئی تشہیری مہم کی تصاویر سے کچھ لوگوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں جس کی وجہ سے وہ تصاویر ہٹائی دی گئی ہیں، اس مہم کا مقصد وہ نہیں تھا جو بعض صارفین نے اخذ کیا۔‘

بیان میں بائیکاٹ مہم کے حوالے سے بھی براہ راست ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا، فیشن برانڈ نے کہا کہ زارا کو ’افسوس‘ ہے کہ ان کی تشہیری مہم سے ’غلط فہمی‘ نے جنم لیا اور ہم سب کے جذبات کو احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔

فیشن برانڈ کی جانب سے بیان جاری کرنے کے بعد بھی کئی صارفین ’زارا‘ کو شدید تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں، کئی صارفین کا کہنا تھا کہ وہ اب بھی فیشن برانڈ کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے ، متعدد صارفین نے کہا کہ اگر ستمبر میں تصاویر کھینچی گئیں تو دنیا کی حالیہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے یہ فوٹوشوٹ جاری نہیں کرنا چاہیے تھا۔

کینیڈا میں فلسطین کے حامی منہ پر پٹی باندھے زارا کے شوروم پر احتجاج کرتے بھی دکھائی دیے۔

یہ پہلی بار نہیں کہ فیشن برانڈ زارا فلسطینی مخالف مہم کا حصہ بنا ہو، قبل ازیں 2021 میں ’زارا‘ کی خاتون ڈیزائنر ونیسا پرلیمن کی جانب سے فلسطین مخالف کمنٹس کرنے کے بعد انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

ونیسا پرلیمن نے فلسطینی نژاد مرد ماڈل قاھر ھرہش کے کمنٹ پر سخت کمنٹس کرتے ہوئے فلسطینیوں کو انتہاپسند قرار دیا تھا۔

ونیسا پرلیمن نے اپنے کمنٹ میں لکھا تھا کہ بطور یہودی وہ سوشل میڈیا پر بہت کچھ برداشت کرتی رہی ہیں اور ان کی قوم ہولوکاسٹ جیسے ظلم کو برداشت کر چکی ہے۔

فلسطین پرمتنازع پوسٹ، ہسپانوی فیشن برانڈ ’زارا‘ کو سخت تنقید کا سامنا

ڈیزائنر کے فلسطین مخالف کمنٹس پر فیشن برانڈ ’زارا‘ کو تنقید کا سامنا

’زارا‘ کی 20 ہزار روپے کی قمیض میں کیا خاص بات ہے؟