پاکستان

کراچی: راشد منہاس روڈ پر شاپنگ مال میں آتشزدگی کی تحقیقاتی رپورٹ مرتب، مالک، انتظامیہ ذمہ دار قرار

مال کے مالک، انتظامیہ اور اے اینڈ آئی فاؤنڈیشن کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے، جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کو معاوضہ ادا کیا جائے، تجویز
|

راشد مہناس روڈ پر آر جے مال میں آتشزدگی پر پولیس نے تحقیقاتی رپورٹ مرتب کرلی جس میں نقصان کی ذمہ داری بلڈنگ کے مالک، انتظامیہ اور اے اینڈ آئی فاؤنڈیشن پر عائد کی گئی ہے اور ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی سفارش کی گئی ہے۔

ڈی آئی جی ایسٹ غلام اظفر مہیسر کی سربراہی میں 4 رکنی کمیٹی نے آر جے مال میں آتشزدگی کی تحقیقات کی،کیمٹی میں ایس ایس پی شرقی عرفان بہادر، ایس ایس پی سعود مگسی اور ایس پی گلشن ایاز حسین شامل تھے۔

رپورٹ کے مطابق آر جے مال میں بجلی کی تاریں اسپارک کرنے سے آگ لگی، عمارت میں ناقص معیار کی الیکٹریکل اور فالس سیلنگ تنصیبات سے آگ پھیلی۔

تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا کہ آگ چوتھی منزل پر کیفے ٹیریا سے لگی جس کی سی سی ٹی سی فوٹیج سے بھی تصدیق کی جا سکتی ہے، 25 نومبر کی صبح 6:12 منٹ پر سی سی ٹی سی فوٹیج میں اسپارک کے باعث تیز روشنی دیکھی جاسکتی ہے۔

رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ عمارت میں فائر ایگزٹ اور آلات نہ ہونے کے باعث زیادہ نقصان ہوا، بلڈر نے عمارت کا کمپلیشن کا سرٹیفیکیٹ حاصل نہیں کیا گیا تھا، فیصل کنٹونمنٹ بورڈ نے بھی عمارت کی تکمیل اور فائر سیفٹی سسٹم موجود ہونے کی یقین دہانی نہیں کی۔

تحقیقاتی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ بائی لاز کے چیپٹر 84 اور 88 کے مطابق عمارت میں خود کار فائر سیفٹی کا نظام بھی موجود نہیں تھا، بلڈر نے عمارت کمپلیشن سرٹیفیکیٹ حاصل کئے بغیر دوکانداروں کے حوالے کی، بلڈنگ کے چوتھی منزل پر لفٹ کو بہتر ایئر کنڈیشنگ کے لیے سیل کر دیا گیا تھا۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ عمارت میں آتشزدگی سے ہونے والے نقصان کی ذمہ داری بلڈنگ کا مالک، انتظامیہ، اے اینڈ آئی فاؤنڈیشن پر عائد ہوتی ہے۔

مذکورہ تحقیقاتی رپورٹ مرتب کرنے کے لیے تحقیقاتی ٹیم نے 12 اداروں کے ذمہ داروں سے تفتیش کی، عمارت کے مالکان، سیکیورٹی انچارج، انتظامیہ، جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے تحقیقات کی گئیں

تحقیقات میں کنٹونمنٹ بورڈ، کے-الیکٹرک اور کے ایم سی فائر ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹس بھی شامل کی گئی، رپورٹ میں این ای ڈی یونیورسٹی کے ماہرین نے بھی اپنی رائے دی۔

سفارشات

تحقیقاتی رپورٹ میں آر جے مال کے مالک، انتظامیہ اور اے اینڈ آئی فاؤنڈیشن کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی سفارش کی گئی ہے، کمپلیشن سرٹیفیکیٹ کے بغیر عمارتوں کو بجلی اور گیس کے کنکشن نہ دینے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ عمارت کی تعمیرات مکمل ہونے کے بعد متعلقہ ادارے اور بورڈ جانچ پڑتال کے بعد کلیئر کریں، فائر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے تمام عمارتوں کی منظوری کو لازمی قرار دیا جائے۔

رپورٹ میں مزید تجویز دی گئی کہ رہائشی اور کمرشل عمارتوں میں ہر ماہ 2 مرتبہ آگ سے بچنے کی مشقیں کی جائیں، غیر معیاری عمارتوں کو فوری طور پر سیل کیا جائے، بجلی کی تنصیبات معیار کے مطابق کی جائیں۔

تحقیقاتی رپورٹ میں حادثے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کوقانون (دیت) کے مطابق معاوضہ ادا کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 25 نومبر کو کراچی میں راشد منہاس روڈ پر شاپنگ مال میں آگ لگنے کے سبب دھوئیں کے باعث دم گھٹنے سے 11 افراد جاں بحق اور 22 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

فائر بریگیڈ کی جانب سے تیار کردہ ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شاپنگ مال میں عوام کے تحفظ کا کوئی نظام موجود نہیں تھا۔

’ختم ہوئے کیس کو دوبارہ کیسے دیکھ سکتے ہیں؟‘ ذوالفقار بھٹو صدارتی ریفرنس کی سماعت جنوری تک ملتوی

پاکستانی پورا سال گوگل پر ہولی وڈ اور بھارتی فلمیں تلاش کرتے رہے

غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ووٹنگ ہوگی