پاکستان

سیکیورٹی خدشات کے شکار علاقوں میں انتخابات ملتوی کیے جا سکتے ہیں، رہنما پیپلزپارٹی کی تجویز

حکومت کو خطرات کا ادراک کرتے ہوئے سیاستدانوں کے تحفظ کے لیے کارروائی کرنی چاہیے اور اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے، عبدالقادر بلوچ
|

سابق وفاقی وزیر و رہنما پیپلزپارٹی عبدالقادر بلوچ نے سیکیورٹی خدشات کے شکار علاقوں میں انتخابات ملتوی کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان حلقوں میں بعد میں ضمنی انتخابات کرائے جاسکتے ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں انٹرویو کے دوران عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ انتخابات مکمل طور پر ملتوی کرنے کے بجائے حساس علاقوں میں انتخابات مؤخر کرنا زیادہ مناسب ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ 6 یا 7 نشستوں پر سیکیورٹی خدشات کے باعث پورے ملک میں انتخابات نہ کروا کے جمہوریت کو ڈی ریل کرنا مناسب نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کی طرح بلوچستان کو بھی کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے خطرہ ہے۔

عبدالقادر بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کے حملے بلوچ علیحدگی پسندوں کے حملوں سے کہیں زیادہ ہیں، قلات، مستونگ اور گردونواح کے علاقوں کو اکثر کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خطرات تو واقعی موجود ہیں، علیحدگی پسند عناصر پارلیمانی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، یہ عناصر صوبے میں انتخابی مہم میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔

رہنما پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کو میڈیا پر آکر مولانا فضل الرحمٰن کو درپیش سیکیورٹی خدشات کا ذکر نہیں کرنا چاہیے تھا، اس کے بجائے وہ اُن سے براہ راست اس بارے میں بات کر لیتے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو خطرات کا ادراک کرتے ہوئے ملک میں سیاستدانوں کے تحفظ کے لیے کارروائی کرنی چاہیے اور اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ الیکشن کمیشن اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئندہ برس 8 فروری 2024 کو انتخابات کی تاریخ پر اتفاق کیا تھا، اس پیش رفت کے سبب بیشتر سیاسی جماعتوں نے اپنی انتخابی سرگرمیاں تیز کردی ہیں۔

تاہم گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے حال ہی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ امن و امان کی مخدوش صورتحال کے باعث خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے کچھ علاقوں میں سیاسی سرگرمیاں مشکل ہیں۔

اسی طرح سربراہ جے یو آئی (ف) فضل الرحمٰن نے بھی امن و امان کی ناقص صورتحال کے دوران انتخابات کے انعقاد پر سوالات اٹھائے ہیں۔

2 روز قبل نگران وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے واضح کیا تھا کہ پُرامن عام انتخابات کا انعقاد یقینی بنانے کے لیے حکومت پوری طرح تیار ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ انہوں نے اعتراف کیا کہ فروری میں عام انتخابات سے قبل سیاسی رہنماؤں کو دہشت گردی کے خطرات درپیش ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سرفراز بگٹی نے سیاسی رہنماؤں، بالخصوص مولانا فضل الرحمٰن کے حوالے سے تھریٹ الرٹ کا ذکر کیا تھا۔

فلسطینی عوام کو اسرائیل بدترین نسل کشی کا نشانہ بنا رہا ہے، صدر عارف علوی

بشریٰ انصاری نے نواز شریف پر الزامات کی وضاحت کردی

غزہ میں 24 گھنٹوں میں 297 اموات، شہدا کی تعداد 18 ہزار سے تجاوز کر گئی