پاکستان

الیکشن کمیشن انٹرا پارٹی الیکشن کے قوانین تمام جماعتوں پر لاگو کرے، اکبر ایس بابر

یہی واحد طریقہ ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں ایک جمہوری ادارہ بنیں اور حقیقی لیڈر دے سکیں، ناراض بانی رکن پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ناراض بانی رکن اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن انٹرا پارٹی الیکشن کے قوانین تمام جماعتوں پر لاگو کرے، کیونکہ یہی واحد طریقہ ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں ایک جمہوری ادارہ بنیں اور حقیقی لیڈر دے سکیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ با صلاحیت ہیں، جو اچھے ہیں وہ لیڈرشپ میں کیوں نہیں آتے؟ اس کی وجہ یہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج الیکشن کمیشن کی سماعت کے دوران پتا نہیں کہاں سے یہ جھوٹی خبر چلی کہ میری درخواست مسترد ہوگئی ہے، تو پروفیشنلزم کا یہ تقاضہ ہے کہ پہلے خبر کو چیک کرلیا جائے،کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ آج الیکشن کمیشن نے 14 لوگوں کو اپنے شواہد فراہم کرنے کا موقع دیا کہ کیوں درخواست گزار یہ سمجھتے ہیں کہ یہ انٹرا پارٹی انتخابات فراڈ الیکشن تھے، اس پر میرے وکیل اور دیگر وکلا کےدرمیان مفصل گفتگو ہوئی، کئی قانونی پہلو بھی سامنے آئے، سب نے گواہیاں دیں کہ ہمیں موقع نہیں دیا گیا، ویڈیوز بھی چلیں، جو ہم نے فراہم کی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنی شکایت میں جو استدعا کی تھی وہ دو تین باتیں تھی،ب نیادی بات یہ تھی کہ ان شواہد کی بنا پر یہ انتخابات کالعدم قرار دیے جائیں کیونکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک فراڈ ہے۔

اکبر شیر بابر نے کہا کہ یاد رکھیں، تحریک انصاف نے جو الیکشن کروائے ہیں، وہ 2 گھنٹے میں مکمل ہوگئے لیکن اس سے پہلے جو 2013 کا انٹراپارٹی الیکشن تھا اس کو کروانے میں تحریک انصاف کو ایک سال لگا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اندازہ لگائیں کہ وہی جماعت ایک انٹرا پارٹی انتخابات کرواتی ہے ایک سال میں جو کچھ حد تک صحیح تھے کیونکہ اس میں کارکنان نے حصہ لیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ دوسری استدعا یہ تھی کہ ہم نے آئین کا حوالہ دیا کہ آئین میں الیکشن کمیشن کے پاس بڑے وسیع اختیارات ہیں، اس کے تحت اس کو استعمال کر کے پی ٹی آئی کو انتخابات کروانے کا ایک اور موقع دیا جائے، لیکن مانیٹرز آزاد لگائیں تاکہ شفاف انتخابات ہوسکیں اور جب تک بلے کا نشان نہ دیا جائے۔

تیسری استدعا یہ ہےکہ انٹرا پارٹی الیکشن کے قوانین الیکشن کمیشن تمام جماعتوں پر لاگو کرے کیونکہ یہی واحد طریقہ ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں ایک جمہوری ادارہ بنیں اور حقیقی لیڈر دے سکیں۔

اکبر ایس بابر نے بتایا کہ فیک نیوز پر بحث کے دوران ایک رکن جو خیبر پختونخوا سے ہیں انہوں نے یہ تبصرہ کیا کہ ہم نے ان کو جتنی رعایت دینی تھی وہ دے دی، اب ہم قانون نافذکریں گے تو اندازہ لگائیں کہ اگر باقی چار اراکین 12 سماعتوں کے بعد اگر اس روش پر فیصلہ کرتے ہیں تو یہ تحریک انصاف کے لیے کتنا خطرناک ہوگا کیونکہ نہ صرف بلا جائے گا بلکہ جماعت ڈی لسٹ بھی ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تو درمیان میں یہ کوشش کر رہے ہیں کہ شاید الیکشن کمیشن خود یہ معاملہ اپنے ہاتھ میں لے کر ایک اور موقع دے لیکن شفاف الیکشن ہوں، اب اس پر یہ بات کہی گئی کہ اکبر ایس بابر کی درخواست مسترد کر دی گئی تو اگر ہماری استدعا مسترد ہوتی تو پھر 12 تاریخ کا نوٹس کیوں دیا گیا؟ کہ اس دن باقاعدہ سماعت ہوگی، پی ٹی آئی کو ان کا مؤقف پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا, اس کے بعد فیصلہ آئے گا، میری استدعا کے مسترد ہونے کی کوئی بھی بات نہیں ہوئی۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ میرے ساتھ ہیں اس درخواست میں ہمارا یہ کہنا ہے کہ آپ (تحریک انصاف) اپنے کارکنان پر اعتماد کیوں نہیں کرتے؟ کیا یہ ورکرز بس اس لیے ہیں کہ وہ سڑکوں پر نکلیں، جیل جائیں، ڈنڈے کھائیں، خاندان برباد کریں آپ کے اقتدار کے لیے؟ کیا ان کا حق نہیں ہے کہ وہ اپنی پارٹی میں اپنی لیڈرشپ کا انتخاب کریں؟

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے اپنی جماعت میں یہ راستے کیوں بند کیے ہوئے ہیں؟ وہ اس لیے کیونکہ پاکستان میں سیاسی جماعتیں اشخاص اور خاندانوں کے قبضے میں ہیں اور وہ اقتدار میں آنے کے لیے اس کو سیڑھی کے طور پر استعمال کرتی ہیں اس لیے ہماری سیاست ناکام ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو امریکا نے ویٹو کردیا

لاڈلا روزانہ کمرے میں بیٹھ کر میٹنگ کر رہا ہے، باہر نہیں نکل رہا، مراد علی شاہ

لاہور: مضرِ صحت اجزا کی رپورٹ کے بعد دوا ساز کمپنی کا سیرپ سیکشن سیل