پاکستان

عمران خان نے توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی اور جیل ٹرائل چیلنج کردیا

الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی شروع کر رکھی ہے، سابق وزیراعظم کی لاہور ہائی کورٹ میں درخواست

سابق چیئرمین تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی اور جیل ٹرائل کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

سابق وزیر اعظم نے اپنے وکلا سلمان اکرم راجا اور بیرسٹر سمیر کھوسہ کے توسط سے عدالت میں ان کارروائیوں کے خلاف درخواست دائر کردی، درخواست میں وفاقی حکومت، الیکشن کمیشن اور اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے غیر قانونی طور پر توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی شروع کر رکھی ہے، الیکشن کمیشن عدالت نہیں ہے اور اس کے پاس توہین کمیشن کی کارروائی کا اختیار نہیں ہے۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے جیل ٹرائل کا فیصلہ کیا ہے لیکن یہ غیر قانونی ہے، جیل میں خفیہ ٹرائل آئین کے آرٹیکل چار کی خلاف ورزی ہے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے 13 دسمبر کی تاریخ جیل میں فرد جرم کی کارروائی کے لیے مقرر کر رکھی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ الیکشن کمیشن کے جیل ٹرائل کرنے کے فیصلے کوکالعدم قرار دے اور صاف اور شفاف ٹرائل کا حکم جاری کیا جائے۔

مزید یہ بھی استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائی کورٹ درخواست کے حتمی فیصلے تک خفیہ ٹرائل کے ذریعےفرد جرم کی کارروائی کو بھی روکے۔

پس منظر

واضح رہے کہ 21 نومبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں جاری جیل ٹرائل کے خلاف چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی انٹراکورٹ اپیل کو منظور کرتے ہوئے جیل ٹرائل کا 29 اگست کا نوٹی فکیشن غیرقانونی قرار دے دیا تھا۔

بعدازاں 23 نومبر کو سائفر کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 28 نومبر کو اسلام آباد کے فیڈرل جوڈیشل کمپلیکس (ایف جے سی) میں پیش کرنے کی ہدایت کردی تھی۔

28 نومبر کو عمران خان کو خصوصی عدالت میں پیش کرنے سے اڈیالہ جیل حکام نے سیکیورٹی خدشات کے سبب معذرت کرلی تھی، عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ سنایا تھا کہ کیس کا اوپن ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہی ہوگا۔

یکم دسمبر کو وفاقی وزارت داخلہ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس کے جیل ٹرائل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔

اس کے علاوہ گزشتہ سال اگست میں الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔

9 مئی توڑ پھوڑ کیس: عمران خان کی بہنوں، اسدعمر و دیگر کی عبوری ضمانت میں 9 جنوری تک توسیع

والدہ چاہتی ہیں پاکستانی مرد کے بجائے ترک یا یورپی سے شادی کروں، عائشہ عمر

ہمیں بہت سے چیلنجز درپیش ہیں، نگران وزیراعظم