پاکستان

توشہ خانہ کیس: عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی 11 دسمبر کو نیب طلب

بشریٰ بی بی تفتیش کے لیے مشترکہ تفتیشی ٹیم کے روبرو نیب راولپنڈی دفتر میں پیش ہوں، طلبی نوٹس

قومی احتساب بیورو (نیب) نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 11 دسمبر کو طلب کر لیا۔

ڈان نیوز کے مطابق طلبی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بشریٰ بی بی تفتیش کے لیے مشترکہ تفتیشی ٹیم کے روبرو نیب راولپنڈی دفتر میں پیش ہوں اور تفتیش کا حصہ بننے کے لیے خاندان کے مرد رکن کے ہمراہ آئیں۔

عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر اختیارات کے غلط استعمال، اعتماد کی مجرمانہ خلاف ورزی اور تحفے میں دیے گئے سرکاری اثاثے بیچ کر غیر قانونی فائدہ اٹھانے کا الزام ہے۔

اس سے قبل عمران خان کو بھی ان کی اہلیہ سمیت متعدد بار نیب کی جانب سے تفتیش کے لیے طلب کیا جا چکا ہے۔

خیال رہے کہ توشہ خانہ، کابینہ ڈویژن کے انتظامی کنٹرول کے تحت 1974 میں قائم کیا گیا محکمہ ہے جو حکمرانوں، اراکین پارلیمنٹ، بیوروکریٹس کو دیگر ممالک کی حکومتوں اور ریاستوں کے سربراہان اور غیر ملکی مہمانوں کی جانب سے دیے گئے قیمتی تحائف کو اپنی تحویل میں رکھتا ہے۔

یہ محکمہ سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے تحائف اور ان کی مبینہ فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیلات شیئر نہ کرنے اور جھوٹے بیانات اور غلط ڈیکلیریشن پر ان کی نااہلی کی وجہ سے حالیہ دنوں میں خبروں میں رہا ہے۔

توشہ خانہ قوانین کے مطابق تحائف اور اس طرح کی موصول ہونے والی دیگر اشیا کو کابینہ ڈویژن میں رپورٹ کیا جانا لازم ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال 12 مارچ کو حکومت نے سال 2002 سے 2022 کے دوران توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والے سرکاری عہدوں کے حامل افراد کا ریکارڈ پبلک کردیا تھا جن میں سابق صدور، وزرائے اعظم، وفاقی کابینہ کے ارکان، سیاستدان، بیوروکریٹس، ریٹائرڈ جرنیل، جج اور صحافی بھی شامل ہیں۔

رواں سال مارچ میں ہی وفاقی کابینہ نے ’توشہ خانہ پالیسی 2023‘ کی منظوری بھی دے دی تھی جس کے تحت صدر، وزیراعظم اور کابینہ ارکان سمیت دیگر سرکاری عہدیداروں پر 300 ڈالر سے زائد مالیت کا تحفہ حاصل کرنے پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

افغان مہاجرین سے متعلق عمران خان کا بیان افغان حکومت کی ’ہمدردی‘ حاصل کرنے کی کوشش ہے، مرتضیٰ سولنگی

اُبھرتے سورج کی سرزمین سے: سفرنامہ جاپان (پہلی قسط)

دہشت گردی کے خطرات ہیں لیکن انتخابات ملتوی نہیں کیے جاسکتے، رانا ثنااللہ