قوت سماعت میں کمی سے ’ڈیمینشیا‘ کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف
امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ قوت سماعت میں کمی کا براہ راست تعلق دماغ کے اندر ہونے والی تبدیلیوں سے ہے، جس سے دماغی تنزلی کی بیماری ’ڈیمینشیا‘ کے خطرے بڑھنے کے امکانات زیادہ ہوجاتے ہیں۔
’ڈیمینشیا‘ دماغی تنزلی یا غیر فعالیت کی بیماری ’الزائمر‘ کی شاخ ہے، اس طرح کی درجنوں بیماریاں ہیں جو ڈیمینشیا اور الزائمر کی شاخ ہیں۔
یہ بیماریاں دماغی غیر فعالیت یا تنزلی کی وجہ سے ہوتی ہیں، عمومی طور پر مختلف اقسام کے پروٹین کے نیورون یعنی دماغی خلیات اور اعصاب میں جمع ہونے سے ڈیمینشیا ہوتا ہے۔
مختلف اقسام کے پروٹین کی زیادتی کی وجہ سے دماغی خلیات اور اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے، جس سے انسانی دماغ غیر فعال ہونے لگتا ہے اور ایسے میں ڈیمینیشیا جیسی بیماریاں ہونے لگتی ہیں۔
ڈیمینشیا ہونے کی جہاں دیگر وجوہات ہیں، وہیں ماہرین کا ماننا ہے کہ قوت سماعت میں کمی یعنی سننے کے مسائل بھی اس بیماری کا سبب بنتے ہیں۔
طبی جریدے ’جرنل آف الزائمر‘ میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین نے 2003 سے 2016 تک 130 افراد پر تحقیق کی، تحقیق ختم ہونے کے وقت ان کی اوسط عمر 74 برس تھی اور ان میں سے 65 فیصد خواتین تھیں۔
ماہرین نے 2003 سے 2005 کے درمیان آغاز میں ان تمام افراد کے قوت سماعت کے ٹیسٹ کیے، تب تمام افراد کو سننے کا کوئی مسئلہ نہیں تھا، ان کا اسکور اچھا تھا۔
بعد ازاں ماہرین نے 2014 سے 2016 کے درمیان تمام رضاکاروں کے ایم آر آئی اسکین کیے اور پھر ان کی قوت سماعت بھی جانچی گئی۔
ماہرین نے پایا کہ جن افراد کے ہاں قوت سماعت کا مسائل شروع ہوچکے تھے، ان کے دماغ کے ان حصوں میں نمایاں تبدیلیاں ہو چکی تھیں جو کہ بولنے، یاد کرنے اور زبان سے متعلق کام کرتا ہے۔
ماہرین نے ایسے رضاکاروں میں دماغی تنزلی کو بھی دیکھا اور پایا کہ ان تمام افراد کی دماغی فعالیت کم ہو چکی ہے جن میں قومت سماعت کے مسائل ہوئے۔
ماہرین نے نتائج اخذ کیے کہ قوت سماعت کی کمی کا براہ راست تعلق دماغ کے مختلف حصوں کو متاثر کرنا ہے اور اسی وجہ سے ہی ڈیمینشیا کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے جب کہ اس سے اسی طرح کی دوسری بیماری الزائمر بھی ہو سکتی ہے۔
ماہرین نے زور دیا کہ اس بات پر مزید تحقیق کی جانی چاہئیے کہ قوت سماعت کی کمی کا ڈیمینشیا یا الزائمر سے براہ راست کیا تعلق ہے، اس مسئلے سے دونوں بیماریاں کیوں ہوتی ہیں؟