کوپ28 کانفرنس: جلتے سیارے کو بچانے کا واحد راستہ فوسل فیول استعمال کا خاتمہ ہے، انتونیو گوتیریس
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے عالمی رہنماؤں سے کہا ہے کہ فوسل فیول کو جلانا بالکل بند ہونا چاہیے، اس کے استعمال میں کمی گلوبل وارمنگ کو روکنے کے لیے کافی نہیں ہو گی۔
یو این ایف سی سی سی پارٹیز کی 28ویں کانفرنس جمعرات کو دبئی کے ایکسپو سٹی میں شروع ہوئی جس میں 52 ہزار پارٹیز مندوبین اور 90 ہزار نان پارٹی مندوبین رواں سال کی کارروائی میں شامل ہو رہے ہیں۔
آج سربراہی اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ 1.5 ڈگری کی حد صرف اس صورت میں ممکن ہے جب ہم تمام فوسل فیول کا کا استعمال کم نہیں کریں بلکہ اسے مکمل طور پر ختم کر دیں۔
انہوں نے فوسل فیول کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی جانب منتقلی کے لیے سرمایہ کاری کریں اور حکومتوں سے کہا کہ وہ اس تبدیلی کو نافذ کرنے کے لیے صنعت سے حاصل ہونے والے ٹیکسز کے ذریعے ان کی مدد کریں۔
انہوں نے کہا کہ میں حکومتوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ صنعت کو ریگولیٹ کرکے، قانون سازی کرکے، کاربن پر مناسب لاگت ڈال کر، فوسل فیول پر سبسڈی ختم کرکے اور منافع پر ٹیکس عائد کر کے صحیح انتخاب کرنے میں مدد کریں۔
عالمی رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتیریس نے زور دے کر کہا کہ موسمیاتی انصاف بہت پہلے لازم ہوچکا، ترقی پذیر ممالک ان آفات سے تباہ ہو رہے ہیں جو انہوں نے پیدا نہیں کیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کا چیلنج صرف ایک اور ’ان باکس مسئلہ‘ نہیں بلکہ ماحولیات کا تحفظ کرنا دنیا کی ’قیادت کا سب سے بڑا امتحان‘ ہے۔
کوپ 28 کا اعلیٰ سطح کا اجلاس، نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ عالمی رہنماؤں کے ساتھ شریک
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ دبئی میں اقوام متحدہ کے 28ویں موسمیاتی سربراہی اجلاس میں ہونے والی اعلیٰ سطح کے اجلاس میں عالمی رہنماؤں کے ساتھ شریک ہوئے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا استقبال متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کیا.
28ویں اقوام متحدہ کی موسمیاتی سربراہی کانفرنس کی شروعات قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کرنے والی غریب قوموں کے لیے خوشخبری کے ساتھ ہوئی کیونکہ مندوبین نے ترقی پذیر دنیا کی مدد کرنے کے لیے ایک نئے فنڈ کو اپنایا تاکہ موسمیاتی نقصانات کی لاگت کو برداشت کیا جا سکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی 28ویں پارٹیز کانفرنس (کوپ)کا آغاز جمعرات کو دبئی میں ہوا جس میں اس سال 52 ہزار وفود اور 90 ہزار غیر جماعتی مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔
یہ فنڈ جو ترقی پذیر ممالک کی جانب سے اہم مطالبہ رہا ہے، تقریبا 30 سال زیر بحث رہا مگر مصر میں گزشتہ کوپ کے درمیان اس کی فوری تشکیل کے مطالبے نے زور پکڑ لیا ، 2022 میں پاکستان میں آنے والے بے مثال سیلاب اور جی77 کی اتفاقا چیئرمین شپ نے ترقی پذیر ممالک کو فنڈ کے لیے بڑے پیمانے پر لابنگ کرنے کی اجازت دے دی۔
بہت سے مبصرین پہلے ہی اس فیصلے کی توقع کر رہے تھے مگر مندوبین نے کھڑے ہوکر تالیاں بجاتے ہوئے اسے سراہا۔
دو ہفتہ جاری رہنے والی کوپ 28 کانفرنس کے پہلے دن فنڈ کے قیام میں مندوبین نے حکومتوں کے لیے عطیات کے حوالے سے اعلان کرنے کا دروازہ کھول دیا۔
بہت سے لوگوں نے چھوٹے وعدوں کی ایک سیریز کا آغاز کیا جس سے ملکوں نے توقع کی کہ اس کانفرنس کے دوران کافی عطیات اکھٹا ہوجائیں گی، جس میں میزبان متحدہ عرب امارات کی جانب سے 10 کروڑ ڈالر، برطانیہ سے کم از کم 5 کروڑ ڈالر ، امریکا سے ایک کروڑ 75 لاکھ اور جاپان سے ایک کروڑ ڈالر شامل ہیں۔
بعد ازاں یورپی یونین نے24 کروڑ 53 لاکھ ڈالر کا وعدہ کیا، جس میں جرمنی کی جانب سے 10 کروڑ ڈالر بھی شامل ہیں۔
برسوں سے ترقی پذیر ممالک کی جانب سے مطالبہ کیے جانے والے فنڈ میں ابتدائی پیش رفت، دو ہفتے تک جاری سمٹ کے دوران کیے جانے والے دیگر سمجھوتوں کو آگے بڑھانے میں مدد کر سکتا ہے۔
سربراہ اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے اس قدم کو ضروری کہتے ہوئے اس فیصلے کو سراہا۔
ان کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک کا کہنا تھا کہ سربراہ اقوام متحدہ نے نئے لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ کو فعال کرنے کے اقدام کا خیر مقدم کیا، جو کہ انتہائی کمزور ممالک کو موسمیاتی انصاف فراہم کرنے کا ایک لازمی ذریعہ ہے۔
لیکن کچھ گروپس فنڈ کے ابتدائی اپنائیت کے جشن میں یہ نوٹ کرتے ہوئے محتاط رہے کہ مستقبل میں فنڈ کی مالی اعانت سمیت ابھی حل طلب مسائل موجود ہیں۔
حکومتیں پہلی بار اس بات پر میراتھن مذاکرات کرنے کی تیاری کر رہی ہیں کہ دنیا کاربن ڈائی اکسائیڈ (سی او ٹو) خارج کرنے والے کوئلے، تیل اور گیس کا مرحلہ وار خاتمہ کرے۔
جمعرات کو پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نئے منظور شدہ فنڈ کو فوری طور پر فعال کرنے پر زور دیتے ہوئے مطالبہ کرنے والے ملکوں میں شامل ہوگئے اور ضرورت مند ریاستوں کی مدد کے لیے میرٹ کے لحاظ سے اس فنڈ کے استعمال پر بھی زور دیا۔
وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ آج سے شروع ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے اور یکم اور 2 دسمبر کو ہونے والی ورلڈ کلائمیٹ ایکشن سمٹ میں بھی شرکت کریں گے۔
وزیر اعظم کے دفتر کی جانب سے بتایا گیا کہ سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم اقوام متحدہ کے فریم ورک کا انتظار کریں تو اس میں سالہ سال لگیں گے، لہذا ابتدا میں یہ ممکن ہے کہ یہ ورلڈ بینک اور دیگر کثیر جہتی اداروں کے تحت کام کرے۔
انہوں نے کہا کہ فنڈ کے استعمال کو ترقیاتی فنڈز اور کثیر الجہتی مالیاتی اداروں کے قرضوں سے نہیں جوڑنا چاہیے، بلکہ لاس اینڈڈیمیج فنڈنگ ان کے علاوہ ہونے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فی الحال پاکستان کی توجہ کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس سے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں میں تبدیل کرنے پر مرکوز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ وہ علاقہ ہے جو یہاں خلیج تعاون کونسل (جی سی سی)، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، کویت، اور مغربی حصے میں معیشتوں اور جمہوریتوں کی دلچسپی کو اپنی طرف متوجہ کرسکتا ہے، اس لیے یہ ان سب کے لیے اور ہمارے لیے ایک موقع ہے۔
وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ پاکستان بنیادی طور پر موسمیاتی تباہی میں حصہ ڈالنے کا ذمہ دار نہیں ہے جس میں ملک کے دو صوبوں سندھ اور بلوچستان کو تاریخی تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ پچھلی ایک صدی میں کون کون اپنا حصہ ڈال رہا ہے لہذا یہ ممالک اور معیشتوں کے بارے میں فیصلہ کرنے کی بجائے ایماندارانہ سوال ہے ، انہوں نے کہا کہ دولت مند قوموں کی جانب سے اپنے طور پر دکھائی گئی ذمہ داری ایک خوش آئند قدم ہو گا۔
متحدہ عرب امارات کی صدارت موضوع بحث
اس سال کوپ میں متحدہ عرب امارات کی صدارت پر بھی گہری توجہ دی جائے گی اور اس کی پیچیدہ بات چیت کو نیویگیٹ کرنے اور ایک بڑی کامیابی حاصل کرنے کی صلاحیت کی جانچ پڑتال بھی ہوگی۔
متحدہ عرب امارات کے صدر ڈاکٹر سلطان احمد الجابر نے سمٹ کے آغاز میں ممالک اور حیاتیاتی ایندھن والی کمپنیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ عالمی ماحولیاتی اہداف کو پورا کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔
پہلی پلینری میں انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ صدارت مالیات کو کھولنے کے لیے پرعزم ہے۔
یو اے ای کے انتہائی بااثر اور ابوظبی نیشنل آئل کمپنی (ایڈناک)کے سی ای او ہونے سمیت متعدد اعلیٰ کرداروں کے حامل متحدہ عرب امارات کے صدر ڈاکٹر سلطان احمد کی بطور کوپ صدر تقرری پر موسمیاتی کارکنوں کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کے ساتھ تنازعات کا مرکز رہے۔
انہوں نے اپنی تقریر ختم کرتے ہوئے کہا کہ میں یہاں آج متحدہ عرب امارات سے کام کرنے کے لیے متحد ہونے اور ڈیلیور کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔