پاکستان

بشریٰ بی بی کی عمران خان کی بہنوں سے اختلافات کی آڈیو لیک وائرل

سوشل میڈیا میں وائرل آڈیو میں پنجاب کے سابق گورنر وکیل لطیف کھوسہ سے گفتگو کے دوران بشریٰ بی بی عمران خان کی بہنوں سے نالاں نظر آتی ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی عمران خان کی بہنوں سے اختلاف کی مبینہ آڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے اور پنجاب کے سابق گورنر وکیل لطیف کھوسہ سے گفتگو کے دوران بشریٰ بی بی عمران خان کی بہنوں سے نالاں نظر آتی ہیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس( سابقہ ٹوئٹر) پر وائرل آڈیو میں جسے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی آواز قرار دیا گیا ہے، اس میں وہ خاتون کہتی ہیں کہ ’بلکہ وہاں پر ہمارا مسئلہ پڑ گیا کیونکہ ان کی بہنیں بھی ساتھ تھیں بلکہ وہاں پر اچھا خاصا مسئلہ پڑ گیا تھا جس پر لطیف کھوسہ ’اچھا، اچھا، اچھا‘ کہہ کر جواب دیتے ہیں‘۔

بشریٰ بی بی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’تو جی وہاں کافی سارا ایشو کھڑا ہو گیا تھا، میں حیران رہ گئی تھی لیکن پھر میں نے زیادہ مناسب نہیں سمجھا کہ میں ان بہنوں سے زیادہ بات کروں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’بس میں نے خان صاحب سے کہہ دیا کہ میرے تو سارے کیسز وہی کریں گے اور آپ کے جتنے اب ہوں گے جو میں نہیں سمجھوں گی کہ اب یہ لیٹ ہو رہا ہے تو وہ میں انہی کو دوں گی‘۔

اس موقع پر لطیف کھوسہ کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہےکہ ’چلیں بہرکیف‘، پھر وہ خاتون کہتی ہیں کہ ’میرے ساتھ اس نے بدتمیزی کی، میں نے ۔۔۔ وہ اصل میں ہوا یوں…‘۔

اس مرحلے پر بشریٰ بی بی بات کاٹتے ہوئے کہتی ہیں کہ انہوں نے کہا کہ ’جی اس نے ہمارے ساتھ اتنی بدتمیزی کی ہے کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ کسی کی ہمت ہو اتنی، تو میں نے ان کو آگے سے کہا کہ ان کو کیا ضرورت تھی کہ یہ تینوں اٹھ کر ان کے آفس چلی جائیں‘۔

عمران خان نے کی اہلیہ نے آڈیو لیک میں گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’میں نے کہا کہ یہ کون ہوتی ہیں پوچھنے والی ؟ کہتی ہیں نہیں ہم پوچھنے گئے تھے کہ آپ نے یہ والی، زہر والی لائن کیوں لکھی؟ وہ جس طریقے سے بول رہی تھیں میں نے کہا کہ آپ اس طریقے سے مت بولیں، تو وہ کافی بولی، بہت زیادہ بولی تو میں نے خان صاحب کو کہا کہ جی نہیں، میرے وکیل بس وہی ہیں، تو پھر میں اٹھ کے آ گئی‘۔

اس پر لطیف کھوسہ ہنستے ہوئے جواب دیتے ہیں کہ ’بہرکیف، وہ پتا نہیں ان کو کیا مسئلہ(پرابلم) ہے‘۔

اس پر بشریٰ بی بی کہتی ہیں کہ ’وہ کہتی ہیں ہم نے جانا نہیں تھا، اُن کو کھوسہ صاحب کی وائف(بیوی) نے کہا کہ تم لوگ جا کے ملو، میں نے کہا کہ ان کی آپس میں لڑائیاں شروع ہو جائیں گی، پھر میں خاموش ہو گئی‘۔

اس موقع پر لطیف کھوسہ کہتے ہیں کہ ’میں بدتمیزی کرنے والا ہوں ہی نہیں، میں نے یہ ضرور کہا ہے کہ دیکھیں آپ بار بار پلیز اس کا اصرار مت کریں، میں جس طرح سے مناسب سمجھتا ہوں مجھے کرنے دیں، اسی بات پر انہوں نے کہا کہ جی بدتمیزی کی ہے، میں نے کیا بدتمیزی کرنی تھی‘۔

اس پر بشریٰ بی بی کہتی ہیں کہ ’انہوں نے یہ نہیں کہا، میں آپ کو بتاتی ہوں، انہوں نے یہ نہیں کہ وہ اس پٹیشن کے لیے گئی ہیں، وہ کہتی ہیں یہ تو ہے ہی جھوٹ، ہم تو ان سے ویسے ہی ملنے گئے تھے، ہاں آگے ان کا رویہ، انہوں نے خان کے، خان کو کہتی ہیں تمہارے بارے میں، 9 مئی کے حوالے سے، سائفر کے حوالے سے اتنا برا بولا‘۔

ویڈیو کے حوالے سے سوال پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’انہیں شرم آنی چاہیے کہ انہوں نے ذاتی گفتگو لیک کی ہے، جس کسی نے مؤکل اور وکیل کے درمیان اس قسم کی گفتگو لیک کی ہے اسے شرم آنی چاہیے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جسٹس بابر ستار نے پہلے حکم دیا ہوا ہے کہ آئیں بتائیں کون لیک کرتا ہے، کس قانون کے تحت لیک کرتا ہے اور جو اس طرح کی حرکت کرتا ہے اسے کیوں سزا نہیں دی جاتی‘۔

آڈیو لیک پر عمران خان کی بہن علیمہ خان نے بھی ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے آڈیو تو نہیں سنی، مجھے ابھی بتایا ہے کہ کھوسہ صاحب اور بشریٰ بی بی کی کوئی بات ہو رہی ہے لیکن کل آپ کی اور آپ کی بیگم کی ریکارڈنگ ہو جاتی ہے پھر آپ کہیں گے کہ ہم نے تو ذاتی بات کی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وکیل اور کلائنٹ کی گفتگو ذاتی نوعیت کی ہوتی ہے، اس کا تماشا نہیں بنانا چاہیے، بشری بی بی یا میرا نام لانا ان کا نیا گیم پلان تھا تاکہ یہ کہہ کر گھر میں چیئرمین شپ کے لیے لڑائی ہونی ہے، پارٹی کو نقصان پہنچانا تھا‘۔