پاکستان

بحریہ ٹاؤن کراچی کیس: سپریم کورٹ کے حکم پر حکومتِ سندھ کو 6 ارب روپے کی پہلی قسط موصول

نگران وزیراعلیٰ سندھ ریٹائرڈ جسٹس مقبول باقر اپنی کابینہ کے اراکین سے مشاورت کے بعد رقم کے استعمال کا فیصلہ کریں گے۔

بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس میں سپریم کورٹ کے حکم پر بحریہ ٹاؤن کراچی کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے کل 65 ارب روپے میں سے حکومتِ سندھ کو 6 ارب روپے کی پہلی قسط موصول ہوگئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اپنے تاریخی فیصلے میں 460 ارب روپے کے بحریہ ٹاؤن کراچی تصفیہ کیس کی سماعت کی اور حکم دیا کہ 35 ارب روپے وفاقی حکومت اور 30 ارب روپے حکومت سندھ کو ادا کیے جائیں گے۔

سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ نیشنل بینک آف پاکستان اِس اکاؤنٹ کی ایک مصدقہ مکمل بینک اسٹیٹمنٹ اور بینک منیجر کے دستخط کے تحت ایک علیحدہ سرٹیفکیٹ پیش کرے جس پر نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر کے بھی دستخط کیے گئے ہوں جس میں حکومتِ پاکستان اور حکومتِ سندھ کو بھجوائی گئی رقم واضح کی گئی ہو اور یہ بتایا گیا ہو کہ مذکورہ اکاؤنٹ بند کردیا گیا ہے۔

گزشتہ روز ذرائع نے بتایا کہ حکومتِ سندھ کو ایک ایڈوائس موصول ہوئی کہ 6 ارب روپے صوبائی حکومت کے اکاؤنٹ میں منتقل کر دیے گئے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعلیٰ سندھ ریٹائرڈ جسٹس مقبول باقر اپنی کابینہ کے اراکین سے مشاورت کے بعد رقم کے استعمال کا فیصلہ کریں گے۔

2019 میں سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کی جانب سے کراچی کی سپر ہائی وے پر 16 ہزار 896 ایکڑ اراضی حاصل کرنے کے لیے 7 برس کی مدت میں 460 ارب روپے ادا کرنے کی پیشکش کو قبول کر لیا تھا۔

تاہم بحریہ ٹاؤن نے گزشتہ برسوں کے دوران تقریباً 65 ارب روپے کی رقم جمع کرائی اور بعدازاں بقایہ رقم کے تصفیے کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا تھا۔

تاہم عدالت عظمیٰ نے فیصلہ دیا کہ بحریہ ٹاؤن نے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں وہ قسطیں جمع نہیں کرائیں جو اس نے ایک مخصوص وقت تک ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی لہٰذا بحریہ ٹاؤن کو نادہندہ تصور کیا جائے گا۔

عام انتخابات ملتوی کرانے کیلئے درخواستیں الیکشن کمیشن میں دائر

سابق اداکارہ ثنا خان کی اپنے بیٹے کے ہمراہ مولانا طارق جمیل سے ملاقات

سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر 100 برس کی عمر میں انتقال کر گئے