پی ٹی آئی کے سابق رکن اسمبلی کا بیٹے کو اٹھائے جانے کا الزام، پولیس کی تردید
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رکن قومی اسمبلی نے باجوڑ پولیس پر ان کے گھر پر چھاپہ مارنے اور ان کے 9 سالہ بیٹے کو اٹھانے کا الزام عائد کیا ہے، جو خصوصی بچہ ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے گل ظفر خان کی رہائش پر چھاپہ مارنے کی تصدیق لیکن ان کے بیٹے کو گرفتار کرنے کی تردید کی ہے۔
پی ٹی آئی کے سابق رکن قومی اسمبلی نے ٹوئٹ کیا کہ پولیس نے تحصیل ماموند کے علاقہ گٹ کائی میں ان کے گھر چاپہ مارا، اور ان کی غیر موجودگی میں ان کے 9 سالہ بیٹا اٹھا لیا گیا۔
خصوصی ضروریات کے حامل بیٹے کی مبینہ گرفتاری کے بارے میں گل ظفر خان کا دعویٰ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا اور پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں اور کارکنان نے اسے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر بھی پوسٹ کیا۔
تاہم ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) کے دفتر سے جاری ایک بیان کے مطابق پولیس کی جانب سے گل ظفر خان کے گھر چھاپے کی تصدیق کی گئی اور اس کی وجہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کی خلاف ورزی بتائی گئی، لیکن کہا گیا کہ کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا کیونکہ سابق رکن قومی اسمبلی کے گھر میں موجود نہیں تھے۔
ایک روز قبل گل ظفر خان نے پی ٹی آئی کے آئندہ چند روز میں ہونے والے کنونشن کے سلسلے میں سابق صوبائی وزیر انور زیب خان کی رہائش گاہ پر پارٹی اجلاس میں شرکت کی تھی ۔
مقامی پولیس نے پی ٹی آئی اجلاس اور متعدد رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی تھی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ چند روز قبل اپر دیر میں درج ایک مقدمے میں بھی گل ظفر خان پولیس کو مطلوب ہیں۔
دریں اثنا پولیس اور پارٹی ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے بدھ کو پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے گل داد خان کو بھی ضابطہ فوجداری کی دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا۔