ٹریفک کی فضائی آلودگی سے بلڈ پریشر بڑھنے کا انکشاف
اگرچہ ماضی کی متعدد تحقیقات سے یہ ثابت ہو چکا ہے اور عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) سمیت اقوام متحدہ (یو این) بھی اس بات کی تصدیق کر چکے ہیں کہ فضائی آلودگی سے دنیا بھر میں بیماریاں پھیل رہی ہیں اور اس سے قبل از وقت اموات بھی ہو رہی ہیں۔
تاہم اب امریکا میں ہونے والی ایک تازہ تحقیق کے مطابق ٹریفک کی فضائی آلودگی سے بھی بلڈ پریشر سمیت دیگر مسائل بڑھ سکتے ہیں۔
جی ہاں، امریکا میں کی جانے والی ایک تازہ تحقیق کے مطابق ٹریفک کی فضائی آلودگی میں ایک گھنٹے تک سفر کرنے سے بھی بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے۔
طبی جریدے ’اے سی پی جرنلز‘ میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین نے واشنگٹن سمیت دیگر شہروں میں ٹریفک کی فضائی آلودگی کے بلڈ پریشر پر پڑنے والے اثرات کے لیے تحقیق کی۔
ماہرین نے 22 سے 45 سال کی عمر کے افراد پر 16 مختلف تحقیقات تین شہروں میں کیں۔
ماہرین نے تحقیق شروع کرنے سے قبل تمام رضاکاروں کے بلڈ پریشر چیک کیے جب کہ سفر کرنے کے 24 گھنٹے بعد بھی تمام رضاکاروں کے بلڈ پریشر چیک کیے گئے۔
اسی طرح تمام رضاکاروں کو ماسک سمیت دیگر حفاظتی انتظامات کے بغیر کاروں میں سفر کروایا گیا اور ساتھ ہی انہیں ماسک سمیت دیگر حفاظتی آلات کے ساتھ بھی سفر کرنے کی ہدایت کی گئی۔
تمام رضاکاروں کو ان ہی راستوں پر سفر کروایا گیا، جہاں پہلے سے ہی وہ سفر کرتے تھے۔
تحقیق کے اختتام پر ماہرین نے تمام تحقیقات کے نتائج کا موازنہ کیا تو معلوم ہوا کہ ٹریفک کی فضائی آلودگی سے بلڈ پریشر بڑھ رہا ہے۔
ماہرین نے پایا کہ زیادہ تر رضاکاروں میں سفر شروع کرنے کے ایک گھنٹے کے اندر ہی بلڈ پریشر بڑھنا شروع ہوتا ہے اور ان کا بلڈ پریشر اگلے 24 گھنٹوں تک بڑھا رہتا ہے۔
ماہرین کے مطابق بلڈ پریشر عام طور پر ٹریفک کی فضائی آلودگی سے 5 ایم ایم ایچ جی تک بڑھتا ہے۔