’فروری 2018 میں عمران خان، بشریٰ بی بی کا دوسرا نکاح پڑھایا‘ مفتی سعید، عون چوہدری نے بیان ریکارڈ کروا دیا
سابق وزیراعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس میں نکاح خواں مفتی سعید اور عون چوہدری نے اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں سول جج قدرت اللہ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کی مدعیت میں درج غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزار خاور فرید مانیکا کی جانب سے وکیل راجا رضوان عباسی جبکہ عدالتی حکم پر گواہان مفتی سعید، عون چوہدری اور محمد لطیف عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر عدالت نے گواہ مفتی سعید کا بیان قلمبند کرنا شروع کیا، سول جج قدرت اللہ نے ریمارکس دیے کہ بیان دینے سے قبل حلف لینا پڑے گا، مفتی سعید نے بیان قلمبند کرنے سے قبل حلف اٹھایا۔
سول جج قدرت اللہ نے استفسار کیا کہ اردو میں بیان قلمبند کروائیں گے؟ مفتی سعید نے جواب دیا کہ میں اردو میں ہی اپنا بیان عدالت میں قلمبند کرواؤں گا، میری عمر 62 سال ہے، پٹھان ہوں، چھتر پارک میں ندوت العلما میں پڑھاتا ہوں۔
مفتی سعید نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے اچھے تعلقات تھے، پی ٹی آئی کور کمیٹی کا ممبر بھی تھا، یکم جنوری 2018 کو چیئرمین پی ٹی آئی نے مجھ سے رابطہ کیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ بشریٰ بی بی سے لاہور جاکر نکاح پڑھوانا ہے۔
سول جج قدرت اللہ نے مفتی سعید سے استفسار کیا کہ آپ صفحے کو دیکھ کر پڑھ رہے ہیں؟ لکھا ہوا پڑھنا جھوٹ ہوتا ہے، صفحہ ہٹا دیں اور زبانی بیان ریکارڈ کروائیں۔
مفتی سعید نے اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے کہنے پر میں ڈیفنس لاہور گیا، لاہور میں بہت لوگ تھے، بشریٰ بی بی کی بہنیں بھی تھیں، بشریٰ بی بی کی بہن سے پوچھا کہ کیا نکاح کے شرعی لوازمات پورے ہیں؟ خود کو بشریٰ بی بی کی بہن ظاہر کرنے والی خاتون نے بولا کہ نکاح پڑھایا جا سکتا ہے۔
سول جج قدرت اللہ نے مفتی سعید سے استفسار کیا کہ کتنے نکاح آپ پڑھوا چکے ہیں؟ مفتی سعید نے جواب دیا کہ بےشمار نکاح پڑھائے، دوستوں کے پڑھا دیتا ہوں۔
جج قدرت اللہ نے استفسار کیا کہ عدت کے حوالے سے آپ نے بشریٰ بی بی سے خود کیوں نہیں پوچھا؟ مفتی سعید نے جواب دیا کہ ہمارے ہاں خاتون سے ایسا کچھ پوچھا نہیں جاتا، بشریٰ بی بی، چیئرمین پی ٹی آئی کا نکاح میں نے پڑھا دیا تھا، نکاح پڑھانے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی اسلام آباد بنی گالا میں رہائش پذیر ہوگئے۔
’بتایا گیا جنوری 2018 کے پہلے دن نکاح ہوا تو عمران خان بڑے عہدے پر فائز ہوجائیں گے‘
مفتی سعید نے مزید بتایا کہ فروری 2018 میں مجھ سے چیئرمین پی ٹی آئی نے دوبارہ رابطہ کیا، مجھے بتایا گیا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح دوران عدت ہوا۔
سول جج قدرت اللہ نے استفسار کیا کہ کس نے رابطہ کیا دوبارہ نکاح پڑھانے کے حوالے سے؟ مفتی سعید نے جواب دیا کہ مجھے یاد نہیں مجھ سے کس نے نکاح کے حوالے سے دوبارہ رابطہ کیا تھا، بشریٰ بی بی نے کہا خاورمانیکا سے میری طلاق ہو چکی ہے، بشریٰ بی بی کی سہیلیوں نے بھی بتایا کہ خاور مانیکا سے طلاق ہوچکی ہے، نومبر 2017 میں بشریٰ بی بی کو طلاق دی گئی تھی۔
مفتی سعید نے مزید کہا کہ مجھے بتایا گیا کہ جنوری 2018 کے پہلے دن نکاح ہوگیا تو عمران خان بڑے عہدے پر فائز ہو جائیں گے، مجھے بشریٰ بی بی کی کہی ہوئی بات چیئرمین پی ٹی آئی نے خود بتائی، میرے نزدیک یکم جنوری 2018 والا نکاح غیر شرعی اور نکاح کی تقریب غیر قانونی تھی، چیئرمین پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی نے جان بوجھ کر غیر شرعی نکاح پڑھوایا، عمران خان، بشریٰ بی بی کو معلوم تھا کہ شرعی نکاح کے لوازمات پورے نہ تھے۔
جج نے مفتی سعید سے استفسار کیا کہ مجھے بتائیں عدت کی کیا اہمیت ہے اسلام میں؟ مفتی سعید نے جواب دیا کہ عدت عورت کو شوہرکے گھر پر گزارنی چاہیے تاکہ شوہر کو دوبارہ رجوع کرنے کا موقع مل جائے، عدت پوری کرنے کا مقصد یہ بھی ہے کہ دوران عدت اگر خاتون حاملہ ہو تو معلوم ہو جائے۔
’جنوری والے نکاح پر میرے دستخط ہیں، فروری والا نکاح زبانی تھا‘
جج نے استفسار کیا کہ اگر طلاق ثالثہ ہو تو شوہر کو رجوع کرنے کا موقع مل جائے؟ ایسا ہی ہے؟ مفتی سعید نے جواب دیا کہ اگر شوہر طلاق کے بعد خاتون سے رجوع کرنا چاہے تو رجوع کرسکتا ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ اہل تشیع میں رجوع کی بات ہے ہی نہیں، زبانی طلاق بھی نہیں ہوتی، چیئرمین پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کے دونوں نکاح آپ نے پڑھائے تھے؟ مفتی سعید نے جواب دیا کہ میں نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے دونوں نکاح پڑھائے ہیں۔
جج نے استفسار کیا کہ اگر جھوٹی گواہی عدالت میں دی جائے تو اس کی کیا دین میں حیثیت ہے؟ مفتی سعید نے جواب دیا کہ طلاق ثالثہ نہ لکھیں، طلاق ثالث لکھیں ورنہ لوگ ہنسیں گے، جج نے ریمارکس دیے کہ لوگ تو اور بھی بہت سی باتوں پر ہنس رہے ہیں۔
مفتی سعید نے کہا کہ یکم جنوری والے نکاح پر میرے دستخط ہیں جبکہ فروری والا نکاح زبانی تھا، فروری 2018 میں عمران خان اور بشری بی بی کا دوسرا نکاح بنی گالا میں پڑھایا۔
عون چوہدری کا بیان قلمبند
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح خواں گواہ مفتی سعید کا بیان مکمل ہونے کے بعد عدالت نے دوسرے گواہ عون چوہدری کا بیان قلمبند کرنا شروع کیا۔
عون چوہدری نے کہا کہ میں 45 سال کا ہوں، قوم گجر ہے، استحکام پاکستان پارٹی کا سیکریٹری ہوں، میں چیئرمین پی ٹی آئی کا سیاسی اور پرائیویٹ سیکریٹری تھا، میں عمران خان کے ساتھ نہایت قریب تھا، میں چیئرمین پی ٹی آئی کی آنکھیں اور کان تھا، میں ان کے سیاسی اور ذاتی معاملات بھی دیکھتا تھا، ان کی فیملی کے معاملات بھی دیکھتا تھا۔
عون چوہدری نے مزید کہا کہ نومبر 2015 میں ریحام خان کے ساتھ عمران خان کی طلاق ہوئی، ریحام خان کو طلاق دینے کے حوالے سے عمران خان نے بشریٰ بی بی سے تجویز لی، بشریٰ بی بی کے کہنے پر عمران خان نے ریحام خان کو طلاق دی، عمران خان نے ریحام خان کو بذریعہ ای-میل طلاق دی، اُس وقت ریحام خان بیرون ملک تھیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان دنوں عمران خان کافی پریشان دکھائی دے رہے تھے، وہ اپنے ازدواجی تعلقات کے حوالے سے پریشان رہتے تھے، وہ اکثر کہتے تھے کہ بشریٰ بی بی کے پاس لے جاؤ تاکہ روحانی سکون حاصل ہو، میں انہیں بشریٰ بی بی کے پاس لے کر جاتا تھا، عمران خان خود بھی جاتے تھے۔
عون چوہدری نے کہا کہ دسمبر 2017 کو چیئرمین پی ٹی آئی نے مجھےکہا بشریٰ بی بی کو لاہور لے کر جانا ہے، عمران خان نے کہا بشریٰ بی بی کے ساتھ نکاح کے انتظامات کرو، میں حیران ہوگیا کیونکہ بشریٰ بی بی تو پہلے سے شادی شدہ ہیں، عمران خان نے کہا بشریٰ بی بی کو طلاق ہو چکی۔
عون چوہدری نے عدالت کو مزید بتایا کہ یکم جنوری 2018 کو میں، زلفی بخاری لاہور گئے، مفتی سعید نے ڈیفنس لاہور میں بشریٰ بی بی کا نکاح عمران خان کے ساتھ پڑھایا، میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کا گواہ ہوں، میرے سامنے مفتی سعید نے بشریٰ بی بی سے پوچھا تو انہوں نے بتایا مجھے طلاق ہو چکی، بشریٰ بی بی نے کہا شرعی لوازمات پورے ہیں، نکاح پڑھا دیا جائے۔
’عمران خان نے کہا بشریٰ سے نکاح ہوا تو وزیراعظم بن جاؤں گا‘
عون چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ اس کے بعد میڈیا پر آگیا کہ عمران خان کی بشریٰ بی بی سے شادی ہو چکی، میڈیا پر معلوم ہوا کہ دوران عدت نکاح ہوا، ہم نے خاموشی اختیار کی، فروری میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کا دوبارہ نکاح پڑھایا گیا، میڈیا پر شور مچا کہ دورانِ عدت عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح ہوا، عمران خان نے کہا خاموشی اختیار کریں، عدت پوری ہونے کے بعد دوبارہ نکاح کرلیں گے۔
عون چوہدری نے کہا کہ بشریٰ بی بی نے مجھے بتایا عدت 14 سے 18 فروری کے درمیان پوری ہورہی تھا، دوسرا نکاح بنی گالا میں فروری 2018 میں زبانی پڑھایا گیا، میں موجود تھا، عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کی ریکارڈنگ بھی موجود ہے، میں اور زلفی بخاری دونوں دوسرے نکاح کے گواہ تھے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان بشریٰ سے شادی کرنا چاہتے تھے، انہوں نے مجھے کہا بشریٰ سے نکاح ہوا تو وزیراعظم بن جاؤں گا، پہلا نکاح دوران عدت جان بوجھ کر عمران خان اور بشریٰ بی بی نے کیا، عمران خان اور بشریٰ بی بی کا پہلا نکاح پیشگوئی کے زیر اثر تھا، اُن کا پہلا نکاح غیرشرعی، غیرقانونی اور فراڈ پر مبنی تھا۔
دریں اثنا عون چوہدری نے اپنا بیان مکمل کرلیا، عدالت نے کیس کی سماعت 2 دسمبر تک کے لیے ملتوی کردی، آئندہ سماعت پر مقدمے کے تیسرے گواہ محمد لطیف اپنا بیان قلمبند کروائیں گے۔
درخواست کا متن
واضح رہے کہ 25 نومبر کو اسلام آباد کے سول جج قدرت کی عدالت میں پیش ہو کر بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف دوران عدت نکاح و ناجائز تعلقات کا کیس دائر کیا تھا، درخواست سیکشن 494/34، B-496 ودیگر دفعات کے تحت دائر کی گئی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ میراتعلق پاک پتن کی مانیکا فیملی سے ہے، بشریٰ بی بی سے شادی 1989 میں ہوئی تھی، جو اس وقت پر پُرسکون اور اچھی طرح چلتی رہی جب تک عمران خان نے بشریٰ بی بی کی ہمشیرہ کے ذریعے اسلام آباد دھرنے کے دوران مداخلت نہیں کی، جو متحدہ عرب امارات میں رہائش پذیر اور درخواست گزار کو یقین ہے کہ اس کے یہودی لابی کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں۔
خاور مانیکا نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شکایت کنندہ کے گھر میں پیری مریدی کی آڑ میں داخل ہوا اور غیر موجودگی میں بھی اکثر گھر آنے لگا، وہ کئی گھنٹوں تک گھر میں رہتا جو غیر اخلاقی بلکہ اسلامی معاشرے کے اصولوں کے بھی خلاف ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ عمران خان وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ازدواجی زندگی میں بھی گھسنا شروع ہوگیا، حالانکہ اسے تنبیہ کی اور غیر مناسب انداز میں گھر کے احاطے سے بھی نکالا۔
خاور مانیکا نے درخواست میں بتایا کہ ایک دن جب اچانک وہ اپنے گھر گئے تو دیکھا کہ زلفی بخاری ان کے بیڈ روم میں اکیلا تھا، وہ بھی عمران خان کے ہمراہ اکثر آیا کرتا تھا۔
انہوں نے درخواست میں بتایا کہ بشریٰ بی بی نے میری اجازت کے بغیر بنی گالا جانا شروع کر دیا، حالانکہ زبردستی روکنے کی کوشش بھی کی اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
مزید لکھا کہ بشریٰ بی بی کے پاس مختلف موبائل فونز اور سم کارڈز تھے، جو چیئرمین پی ٹی آئی کی ہدایت پر فرح گوگی نے دیے تھے۔
خاور مانیکا نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ نام نہاد نکاح سے قبل دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ غیر قانونی تعلقات قائم کیے، یہ حقیقت مجھے ملازم لطیف نے بتائی۔
درخواست میں مزید بتایا کہ فیملی کی خاطر صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن یہ سب ضائع گئیں، اور شکایت کنندہ نے 14 نومبر 2017 کو طلاق دے دی۔
خاور مانیکا کی درخواست کے مطابق دوران عدت بشریٰ بی بی نے عمران خان کے ساتھ یکم جنوری 2018 کو نکاح کر لیا، یہ نکاح غیر قانونی اور اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
مزید لکھا کہ دوران عدت نکاح کی حقیقت منظر عام پر آنے کے بعد دونوں نے مفتی سعید کے ذریعے فروری 2018 میں دوبارہ نکاح کر لیا، لہٰذا یہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 بی کے تحت سنگین جرم ہے، دونوں شادی سے پہلے ہی فرار ہوگئے تھے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلب کیا جائے اور انہیں آئین اور قانون کے تحت سخت سزا دی جائے۔
خاور مانیکا کی درخواست پر عدالت نے 3گواہوں کو نوٹسز جاری کر دیے تھے، جن میں عون چوہدری، مفتی سعید اور خاور مانیکا کا ملازم بھی شامل ہے، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 28 نومبر (آج) تک ملتوی کر دی تھی۔