پاکستان

ڈالر کا اصل ریٹ 244 روپے ہونا چاہیے، اسحٰق ڈار

معاشی تباہی کی وجہ روپے کی قدر کم کرنا ہے، اسٹیٹ بینک نے ہماری حکومت سے زیادہ پچھلی حکومت کے دور میں مداخلت کی تھی، سابق وزیرخزانہ

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سینیٹ میں قائد ایوان اسحٰق ڈار نے روپے کی قدر میں کمی کو معاشی تباہی کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ روپے کی قدر کم ہے اور ڈالر کی قیمت 244 روپے ہونی چاہیے۔

چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جہاں نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے حکومتی اقدامات سے ایوان کو آگاہ کیا۔

سینیٹ میں قائد ایوان اسحٰق ڈار نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کو معاشی برائیوں کی ماں کہتا ہوں، ہمارے پاس لامحدود ذخائر نہیں ہیں، روپے کی قدر میں کمی سنجیدہ مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیلجی ممالک بے وقوف ہیں کہ 40 سال سے ان کی کرنسی کی قدر ایک جیسی ہے، مرکزی بینک کسی حد تک مداخلت کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت میں ڈالر کی قدر میں کمی کے لیے اسٹیٹ بینک نے ہماری سابقہ حکومت سے زیادہ مداخلت کی، روپے کی قدر میں کمی ہمارے لیے فائدہ مند نہیں ہے کیونکہ ہم 91 فیصد معیشت اسی کی وجہ سے تباہ کر دیتے ہیں۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ مالیاتی ادارے کی طرف سے مجھے روپے کی قدر میں کمی کا دشمن سمجھا جاتا ہے، ملک میں اصل ایکسچینج ریٹ آج بھی 244 روپے ہے۔

سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ آج بھی روپے کی قدر اصل ریٹ سے کم ہے، معیشت کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ روپے کی قدر کم کرنا ہے۔

نگران وفاقی وزیر مرتضی سولنگی نے کہا کہ توقع ہے عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) سے معاہدے کے بعد قسط آئے گی تو روپے کی قدر میں بہتری ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ فارن کرنسی ڈیمانڈ سپلائی پر انحصار ہے، انتظامی اقدامات کی وجہ سے روپے میں استحکام آیا ہے، اسٹیٹ بینک اہم اصلاحات کی طرف جا رہا ہے اور توقع ہے آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد روپے کی قدر بہتری ہوگی۔

جمعیت علمائے اسلام کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے ڈالر کی قدر میں اضافہ پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کی قدر کنٹرول کرنے کے لیے سائنسی طریقہ استعمال نہیں کیا گیا بلکہ طاقت کے زور پر ڈالر نیچے لایا گیا، کیا اس طریقے سے ڈالر ریٹ نیچا رکھا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ آپ ڈالر کو 200 پر بھی لے آئیں تو یہ طریقہ مصنوعی ہوگا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ مخلوط حکومت کے دور میں اوپن اور انٹر بینک میں ڈالر کے ریٹ میں 35 سے 40 روپے کا فرق آ گیا تھا اور جان بوجھ کر اس فرق کو کنٹرول نہیں کیا گیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ ڈالر 2018 میں 110 روپے کا تھا اور جب تبدیلی آئی تو ڈالر 184 روپے تک پہنچ گیا۔

سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ میں نگراں حکومت اور فوجی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جنہوں نے مل کر ڈالر کی قیمت کم کی۔

لاہور: عدالت کا مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

جعلی ویڈیوز و تصاویر کو روکنے کیلئے سونی کا فون میں اہم فیچر دینے کا امکان

چین میں پھیلنے والی بیماری کا پھیلاؤ زیادہ ہے نہ یہ نئی وبا ہے، عالمی ادارہ صحت