لاہور: عدالت کا مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کو اشتعال انگیز گفتگو کے کیس میں گرفتار کرکے 9 دسمبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کی جج عبہر گل نے مریم اورنگزیب سمیت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے متعدد رہنماؤں کے خلاف اشتعال انگیز گفتگو کے حوالے سے دائر مقدمے کی سماعت کی۔
جج نے مریم اورنگزیب کو 9 دسمبر کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا اور متعلقہ ایس ایچ او کو وارنٹ کی تکمیل کرانے کی ہدایت کر دی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے عدم پیشی پر مریم اورنگزیب کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے دو روز قبل پولیس کی جانب سے مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف سمیت دیگر کے خلاف اشتعال انگیز گفتگو کے الزام میں درج مقدمے میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
جج نے مریم اورنگزیب کو عدالت میں عدم حاضری پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کردیے تھے جبکہ جاوید لطیف کے وارنٹ گرفتاری پیش ہونے کی وجہ سے منسوخ کردیے تھے اور انہیں 9 دسمبر کو دوبارہ پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
یاد رہے کہ ستمبر 2022 میں لاہور کے گرین ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں مقامی مسجد کے امام کی مدعیت میں مریم اورنگزیب اور جاوید لطیف کے خلاف سیکشن 9 (فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دینے کا جرم) اور 11 ایکس-3 (شہریوں میں انتشار پیدا کرنے کی ذمہ داری) کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں شکایت کنندہ نے کہا تھا کہ انہوں نے 14 ستمبر کو مسلم لیگ(ن) کے رہنما جاوید لطیف کی پریس کانفرنس دیکھی، جس میں انہوں نے عمران خان کے خلاف مذہب کے نام پر تشویش ناک الزامات لگائے۔
مقدمے میں پاکستان ٹیلی ویژن کے منیجنگ ڈائریکٹر سہیل خان اور کنٹرولر پروگرام راشد بیگ کو بھی نامزد کیا گیا تھا اور ان کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ پریس کانفرنس قومی ٹیلی ویژن پر دکھائی گئی۔
پنجاب میں اس وقت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت تھی اور اس وقت کے صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر) محمد ہاشم ڈوگر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایف آئی آر کی کاپی شیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی بھی شہری بشمول عمران خان کے خلاف مذہبی منافرت اور تشدد پر اکسانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
واضح رہے کہ پروگرام میں جاوید لطیف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں احمدی کمیونٹی کی سپورٹ کر کے اسلام کے بنیادی اصولوں پر حملہ کیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ جب عمران خان نے نیا پاکستان بنایا تو کراچی میں قادیانی سرگرم ہوگئے، کیا عمران خان نے غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو میں نہیں کہا تھا کہ قادیانیوں کو مذہبی آزادی دی جائے گی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ جاوید لطیف نے عمران خان کے خلاف مذہبی منافرت پھیلانے کے لیے پارٹی قیادت کے ساتھ مریم اورنگزیب کے کہنے پر متنازع بیان دیا۔
شکایت کنندہ نے کہا تھا کہ اس پریس کانفرنس کے ایک روز بعد جاوید لطیف کی ایک اور پریس کانفرنس دیکھی جس میں انہوں نے اصرار کیا کہ وہ اپنے پہلے بیان پر قائم ہیں۔