دنیا

انگلینڈ: سابق وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر پر مبینہ تیزاب حملہ

نامعلوم حملہ آور نے انگلینڈ میں میری رہائش گاہ پر حملہ کیا، میری اہلیہ اور بچے محفوظ رہے تاہم مجھے زخم آئے ہیں جو جان لیوا نہیں ہیں، مرزا شہزاد اکبر

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر نے دعویٰ کیا ہے کہ ان پر لندن میں تیزاب کا حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں مرزا شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ ’کل شام انگلینڈ میں مجھ پر حملہ کیا گیا، نامعلوم حملہ آور نے میر ے اوپر تیزابی محلول پھینکا اور فرار ہو گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’حملہ انگلینڈ میں میری رہائش گاہ پر کیا گیا جہاں میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ جلاوطنی کی زندگی گزار رہا ہوں، شکر ہے میری اہلیہ اور بچوں کو نقصان نہیں پہنچا، میں زخمی ہوا ہوں تاہم میرے زخم جان لیوا نہیں ہیں، پولیس اور ایمرجنسی سروسز فوری طور پر پہنچ گئیں اور اب گھر کی حفاظت کی جا رہی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ان شاللہ میرا حوصلہ اور عزم برقرار ہے اور رہے گا اور ظالم اپنے ارادوں میں کامیاب نہیں ہوں گے اور ان شااللہ جلد بے نقاب بھی ہوں گے۔‘

یاد رہے کہ شہزار اکبر کو پی ٹی آئی کی حکومت کے خاتمے کے بعد متعدد مقدمات کا سامنا تھا لیکن وہ رواں سال کے اوائل میں ملک چھوڑ کر انگلینڈ منتقل ہوگئے تھے۔

لندن منتقلی سے متعلق جولائی میں ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ میں بھگوڑا نہیں ہوں، ہر سوال کا جواب دوں گا۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون برائے احتساب شہزاد اکبر سے 7 نومبر کو حکومت نے اس معاہدے کے بارے میں دستاویزات طلب کی تھیں جن میں درج خفیہ تصفیے کے تحت برطانیہ سے تقریباً 14 کروڑ پاؤنڈز اور 4 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی منتقلی ہوئی۔

شہزاد اکبر سے کہا گیا ہے کہ وہ 5 دستاویزات فراہم کریں جن میں افراد یا اداروں اور غیر ملکی حکومت یا ایجنسی (برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی) کے درمیان معاہدے کی نقل بھی شامل ہے۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ دستاویزات کابینہ ڈویژن یا کسی اور اتھارٹی کے پاس دستیاب کسی ریکارڈ کا حصہ نہیں ہیں۔

دستاویزات میں 6 نومبر 2019 کی رازداری کا تصفیہ بھی شامل ہے، جس پر شہزاد اکبر نے اس وقت کے معاون خصوصی کے طور پر حکومت کی جانب سے اور برطانیہ کی عدالت کے حکم پر دستخط کیے تھے جس کے تحت رقم ضبط کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ شہزاد اکبر کو اگست 2018 میں احتساب و داخلہ کے لیے اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کا معاون خصوصی مقرر کیا گیا تھا اور وہ لوٹی ہوئی رقم بیرون ملک سے واپس لانے کے لیے تشکیل دیے گئے ادارے کے اثاثہ برآمدگی یونٹ کے سربراہ بھی تھے۔

بعدازاں 22 جولائی 2020 کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا عہدہ تبدیل کرکے انہیں عمران خان کا مشیر برائے داخلہ اور احتساب مقرر کردیا گیا تھا۔

رواں برس 15 اگست کو وفاقی کابینہ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے 2 قریبی ساتھیوں مرزا شہزاد اکبر اور ضیا المصطفیٰ نسیم کے نام نیب کی درخواست پر مالیاتی اسکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کی منظوری دی تھی۔

ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے بتایا تھا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت کے اثاثہ جات ریکوری یونٹ کے قانونی ماہر شہزاد اکبر اور ضیا المصطفیٰ نسیم کے نام نیب کی سفارش پر ای سی ایل میں ڈالے گئے ہیں۔

لاہور: میڈیکل طالبہ قتل کیس کے ملزم کی عبوری ضمانت منظور

عمر شریف کی بیوہ کے شوہر کی بیماری اور موت سے متعلق ہوشربا انکشافات

لاہور: ڈی ایچ اے کار حادثہ کیس: مرکزی ملزم افنان کے والد کی عبوری ضمانت میں توسیع