پاکستان

حکومتی اقدامات بے سود، لاہور بدستور آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست

اتوار کو لاہور کا اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس 356 ریکارڈ کیا گیا، جو صبح کے 3 بجے زیادہ سے زیادہ 444 تھا۔

ہفتے کے آخری تین دنوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن اور اتوار کو مال روڈ پر گاڑیوں کی آمدو رفت پر پابندی لگانے کے باوجود اسموگ تدارک کے لیے حکومتی اقدامات بے سود ثابت ہوئے اور لاہور ایک بار پھر دنیا کے خطرناک ترین شہروں میں سرفہرست رہا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو لاہور کا اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 356 (خطرناک ترین) ریکارڈ ہوا، جو صبح 3 بجے زیادہ سے زیادہ 444 تھا۔

حکومت نے ایک دن کے لیے مال روڈ کو ٹریفک کے لیے مکمل طور پر بند کردیا تھا مگر ان کی یہ کوشش بےکار گئی کیونکہ صبح کے وقت روڈ کے اطراف اے کیو آئی 458 تھا جبکہ ڈی ایچ اے فیز 8 میں اے کیو آئی 437، گلبرگ میں 412، اور جوہر ٹاؤن میں 402 ریکارڈ ہوا۔

مال روڈ ہر قسم کی گاڑیوں کی آمدو رفت کے لیے بند تھا، صرف سائیکل سواروں اور پیدل چلنے والوں کو ہی اس پر سفر کرنے کی اجازت تھی۔

لاہور پولیس نے مال روڈ کے داخلی اور خارجی راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی تھی جبکہ کئی مسافروں کو بذریعہ سائیکل رکاوٹوں کو پار کرتے ہوئے دیکھا گیا، حکومت نے اسموگ کے تدارک کے لیے سائیکل کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے بڑے بینرز اور پینافلیکس بھی آویزاں کیے۔

حکومت کی جناب سے مال روڈ کو ٹریفک کی آمدو رفت کے لیے بند کرنے کے بعد نوجوانوں کے گروپ کو مال روڈ پر کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھا گیا جو ایک غیر معمولی منظر تھا، کرکٹ میچ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، جس میں انٹرنیٹ صارفین حیران و پریشان نظر آئے۔

نوجوانوں نے رکاوٹوں کو مہارت سے وکٹ کے طور پر استعمال کرتے ہوئے اسموگ کے درمیان میچ کا آغاز کیا، جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ مضر صحت ہوا کی وجہ سے اندر کیوں نہیں رہ رہے ، انہوں نے ہنستے ہوئے جواب دیا کہ روڈ کو ٹریفک کے لیے اس لیے بند کیا گیا تاکہ وہ یہاں کرکٹ میچ کھیل سکیں۔

طبی ماہرین کی جانب سے عوام کو گھروں میں رہنے اور کھڑکیاں بند رکھنے کی تنبیہ کے باوجود ان نوجوانوں پر کوئی اثر پڑتا نہیں دکھائی دیا، ممکنہ صحت کے خطرے کے حوالے سے غیر سنجیدہ رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان نوجوانوں نے دعویٰ کیا کہ ہوا کا خراب معیار ان پر اثر انداز نہیں ہو گا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پولیس کو مال روڈ پر گشت کرتے دیکھا گیا مگر انہوں نے بچوں کو اسموگ کے دوران کرکٹ کھیلنے سے روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا، اس حادثے نے اسموگ کے خطرے اور ایسے ماحولیاتی بحران میں حفاظتی تدابیر کی ہدایات کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔

جب رات ساڑھے آٹھ بجے اس رپورٹ کو فائل کیا گیا، تب بھی صوبائی دارالحکومت کا ایئر کوالٹی انڈیکس انتہائی خراب تھا، امریکی قونصل خانے میں ریئل ٹائم ایئر کوالٹی انڈیکس 443، سی ای آر پی کا 420، پولو گراؤنڈ 414، لاہور امریکن اسکول 402، پاکستان انجینئرنگ سروس پرائیوٹ 400 اور فدا حسین ہاؤس کا 373 ریکارڈ کیا گیا۔

ساڑھے 8 بجے دنیا کے شہروں کی درجہ بندی میں لاہور 327 کے ساتھ پہلے نمبر پر تھا جبکہ اس سے نیچے دہلی کا انڈیکس 267 اور کراچی کا انڈیکس 185 ریکارڈ کیا گیا۔

حکومت نے اسموگ سے متاثرہ صوبے کے 6 ڈویژن لاہور، فیصل آباد، گوجرانوالہ، ملتان، ساہیوال اور سرگودھا میں اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا۔

لاہور میں اتوار کی شام 4 بجے تک پابندی کے باوجود کچھ مارکیٹیں اور دکانیں کھلی رہیں اور لبرٹی مارکیٹ، اچھرہ اور انارکلی بازار میں فوڈ پوائنٹس پر لوگوں کا ہجوم دیکھا گیا۔

فیصل آباد میں پولیس اور انتظامیہ نے کاروبار کھولنے پر شہر کی کچھ مارکیٹوں کے خلاف کارروائی کی، جنہیں اسمارٹ لاک ڈاؤن کے تحت حکومت نے بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

کمشنر، سٹی پولیس افسر اور ڈپٹی کمشنر نے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور دکانداروں کو اپنے کاروبار بند کرنے پر مجبور کیا۔

گوجرانوالہ میں لوگوں نے پنجاب حکومت کی جانب سے نافذ کردہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کی کھلے عام خلاف ورزی کی، شاہین آباد، کنگنی والا، اور پسرور روڈ کے تمام کاروباری مراکز کھلے ہوئے تھے۔

سیالکوٹ میں انتظامیہ اسمارٹ لاک ڈاؤن نافذ کرنے میں فعال نظر آئی، لاک ڈاؤن کے باوجود کھلنے پر 6 ہوٹلوں اور 8 کاروباری مراکز کو سیل کردیا گیا، امام صاحب اتوار بازار کو بھی سیل کردیا گیا۔

ڈسکہ میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے پر 11 کاروباری مراکز کو سیل جبکہ 12 افراد کو حراست میں لیا گیا۔

دریں اثنا، پنجاب ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ریلیف کمشنر نبیل جاوید نے انتظامیہ کو اسموگ کے تدارک کے لیے اقدامات کو تیز کرنے کی ہدایت دی۔

ان کا کہنا تھا شہریوں کو لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ مارکیٹ کسی بھی قسم کی سرگرمیوں کے لیے بند ہیں، انہوں نے بتایا کہ ہوٹل کو 4 بجے کے بعد کام کرنے کی اجازت ہے اور اسموگ کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی خلاف ورزی کرنے پر کارروائی کی جائے گی۔

نبیل جاوید نے کہا کہ حکومت کو ان کسانوں اور شہریوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو فصل کی باقیات اور کچرا جلانے میں ملوث ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سالڈ ویسٹ، پلاسٹک، پولی تھین بیگز، ربر اور چمڑے کو ٹھکانے لگانے پر پابندی عائد کی گئی ہے اور دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں اور صنعتوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

لاہور کے شہریوں نے اسموگ کے نقصانات سے آگاہی کے لیے لبرٹی چوک سے ویلنسیا ٹاؤن تک سائیکل ریلی بھی نکالی، جس میں ’سائیکل چلائیں، اسموگ بھگائیں‘ مہم کا آغاز کیا گیا۔

اسموگ کے نقصانات سے آگاہی اور شہر کو اسموگ سے پاک کرنے کے لیے شہری میدان میں نکلے اور سائیکل ریلی میں شرکت کی، ریلی میں خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی اور شہر کو اسموگ فری بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

پولیس فرینڈلی پیٹرولنگ یونٹ بھی اسموگ آگاہی ریلی کا حصہ بنا اور آگاہی پیدا کرنے میں آگے رہا۔

یہ ریلی برکت مارکیٹ، جناح ہسپتال، جوہر ٹاؤن اور شوکت خانم سے ہوتے ہوئی ویلنسیا ٹاؤں میں اختتام پذیر ہوئی۔

خیبرپختونخوا: مختلف اضلاع میں پی ٹی آئی کے ورکرز کنونشن پر پولیس کا کریک ڈاؤن، متعدد کارکنان گرفتار

کوہستان: جرگے کے حکم پر ایک اور لڑکی قتل

جنوبی وزیرستان: سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 8 دہشت گرد ہلاک