پاکستان

خیبرپختونخوا: مختلف اضلاع میں پی ٹی آئی کے ورکرز کنونشن پر پولیس کا کریک ڈاؤن، متعدد کارکنان گرفتار

کرک، سوات اور ایبٹ آباد میں ورکرز کنونشن منعقد ہوئے، سوات میں پارٹی ذرائع نے اپنے 200 کے قریب کارکنان کی گرفتاری کا دعویٰ کیا۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنان نے خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں ورکرز کنونشنز کا انعقاد کیا، سوات اور دیر بالا میں پولیس نے ان کے خلاف کریک ڈاؤن کر کے متعدد کارکنان کو گرفتار کر لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ایک روز قبل اپر دیر میں پارٹی کنونشن کے انعقاد پر پی ٹی آئی کے 60 کے قریب کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا، سوات میں پارٹی ذرائع نے اپنے 200 کے قریب کارکنان کی گرفتاری کا دعویٰ کیا، گزشتہ روز کرک، سوات اور ایبٹ آباد میں ورکرز کنونشن منعقد ہوئے۔

پی ٹی آئی کرک کی جانب سے کرک شہر میں ورکرز کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں پارٹی پرچم اٹھائے کارکنوں کی بڑی تعداد جمع ہوئی اور پارٹی چیئرمین عمران خان کے حق میں نعرے لگائے۔

پی ٹی آئی کے مرکزی سینئر نائب صدر شیر افضل مروت نے کنونشن میں شرکت کے لیے کرک پہنچنا تھا لیکن وہ وہاں نہیں پہنچے، شیر افضل مروت کے قریبی ساتھی عبدالمالک نے بتایا کہ جب وہ اسلام آباد سے کرک کے لیے روانہ ہوئے تو پولیس نے کئی مقامات پر سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کنونشن کے مقام تک پہنچنے کی پوری کوشش کی لیکن پولیس کی جانب سے سڑکیں بند کیے جانے کے سبب شیر افضل مروت اور ان کے ساتھیوں کے پاس اسلام آباد واپس جانے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔

تاہم پی ٹی آئی کارکنان نے مقامی انتظامیہ کی جانب سے عائد پابندیوں کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے، انہوں نے مقامی رہنما خورشید خٹک کی رہائش گاہ پر منعقدہ کنونشن میں شرکت کی۔

شیر افضل مروت نے کارکنان سے ورچوئل خطاب کیا، دیگر مقررین میں علاقائی صدر و سابق رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک، ضلعی صدر عنایت اللہ، محمد خورشید، عظمت علی اور ثنا اللہ شامل تھے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کی انتخابی مہم کو ہموار انداز میں چلانے میں رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔

خوازہ خیلہ سوات میں پی ٹی آئی ملاکنڈ ڈویژن کا ورکرز کنونشن ہوا، پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے پارٹی کارکنان کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے اور پی ٹی آئی کے 200 سے زائد مقامی رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔

اپر دیر میں بھی ہفتہ کو ورکرز کنونشن ہوا تھا جہاں پولیس نے پی ٹی آئی کے 60 کارکنوں کو گرفتار کر لیا، مقامی پولیس نے صحافیوں کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف ضلع کے مختلف تھانوں میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

ایبٹ آباد میں گلیات پولیس نے ہفتے کی رات پی ٹی آئی رہنما غضنفر علی عباسی کے گھر پر چھاپہ مارا اور غیر مصدقہ ذرائع کے مطابق انہیں گرفتار کر لیا گیا۔

خوازہ خیلہ میں جانو کچی گرام کے علاقے میں ایڈوکیٹ علی شاہ خان کی رہائش گاہ پر ورکرز کنونشن منعقد ہوا، اس موقع پر ملاکنڈ ڈویژن کے رہنما جنید اکبر، سلیم الرحمٰن، فضل حکیم، شکیل خان اور مینگورہ کے میئر شاہد علی خان نے شرکت کی۔

پی ٹی آئی کے کارکنوں نے کنونشن میں بھرپور حصہ لیا، تاہم خوازہ خیلہ پولیس نے کنونشن کے مقام پر چھاپہ مارا، کرسیاں ہٹا دیں اور انہیں عوامی جلسے نہ کرنے کی ہدایت کی۔

پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ بااثر شخصیات کے ذریعے پی ٹی آئی اور اس کے چیئرمین کو سائیڈ لائن کرنے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے۔

القادر ٹرسٹ کیس میں نیب کی عمران خان سے کئی گھنٹوں تک پوچھ گچھ

بَلّے پر فلسطین کا جھنڈا لگانے پر اعظم خان پر ’جرمانہ‘، پی سی بی کو تنقید کا سامنا

بھارت: سالگرہ پر دبئی نہ لے جانے پر جھگڑا، بیوی نے مُکا مار کر شوہر کو قتل کردیا