پاکستان

کراچی: راشد منہاس روڈ پر شاپنگ مال میں آتشزدگی کا مقدمہ درج

شاہراہ فیصل تھانے میں کے-الیکٹرک، فائر بریگیڈ اور دیگر اداروں کے خلاف درج ایف آئی آر میں قتل بالسبب، لاپرواہی، نقصان رسانی اور دیگر دفعات شامل ہیں۔
|

کراچی میں راشد منہاس روڈ پر واقع شاپنگ مال میں آگ لگنے کا مقدمہ تھانہ شاہراہ فیصل میں درج کر لیا گیا۔

سرکار کی مدعیت میں شاہراہ فیصل تھانے میں کے-الیکٹرک، فائر بریگیڈ اور دیگر اداروں کے خلاف درج ایف آئی آر میں قتل بالسبب، لاپرواہی، نقصان رسانی اور دیگر دفعات شامل ہیں۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ آگ صبح 5 بجے لگی جس نے 6 منزلہ عمارت کو لپیٹ میں لے لیا، عمارت میں موجود افراد نے برقی لفٹ اور سیڑھیوں کی مدد سے جان بچانے کی کوشش کی، کئی افراد آگ کی تپش سے جھلس کر زخمی ہوئے جن میں سے 11 افراد فوت ہوگئے اور کچھ زخمی زیر علاج ہیں۔

متن میں شبہ ظاہر کیا گیا کہ عمارت میں آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی، عمارت میں آگ بجھانے کے آلات اور ہنگامی اخراج کا راستہ بھی نہیں ہے، عمارت کی تعمیر میں ناقص مٹیریل کا استعمال کیا گیا اور غفلت و لاپرواہی کا مظاہرہ کیا گیا جس کی وجہ سے قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ جانچ و تفتیش کے دوران ہر بات دیکھی جائے گی کہ اس بلڈنگ کا نقشہ کس نے پاس کیا؟ فائر فائٹنگ کی کلیئرنس کس طرح دی گئی؟

ایف آئی آر میں شاپنگ سینٹر کا نقشہ پاس کرنے والے، ناقص مٹیریل کے باوجود این او سی ایشو کرنے والے ادارے اور کے-الیکٹرک کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

دریں اثنا ایس ایس پی شرقی سید عرفان بہادر نے کہا ہے کہ وہ آگ لگنے کی اصل وجہ اور دیگر معاون عوامل کا تعین کرنے کے بعد متعلقہ ماہرین کی رائے کی روشنی میں مزید قانونی کارروائی شروع کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ فی الحال شبہ ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ سے لگی، اب تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 25 نومبر کو کراچی میں راشد منہاس روڈ پر شاپنگ مال میں آگ لگنے کے سبب دھوئیں کے باعث دم گھٹنے سے 11 افراد جاں بحق اور 22 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

فائر بریگیڈ کے عملے نے بتایا تھا کہ آگ پر قابو پالیا گیا ہے، کولنگ کا عمل جاری ہے، آگ صبح ساڑھے 6 بجے کے قریب لگی تھی، فائر بریگیڈ کے 8 فائر ٹینڈرز، 2 اسنارکلز اور واٹر باؤزر نے آگ بجھانے کے عمل میں حصہ لیا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل ہی کراچی میں منعقدہ ایک سمپوزیم میں سٹی پلانرز، انجینئرز اور بلڈنگ پلانز کے ماہرین نے اس بات پر توجہ دلائی تھی کہ کراچی کے تقریباً 90 فیصد رہائشی، تجارتی اور صنعتی عمارتوں میں آگ سے بچاؤ اور آگ بجھانے کا نظام موجود نہیں ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سمپوزیم میں موجود تمام ماہرین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا تھا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) جیسے ریگولیٹری اداروں کی مجرمانہ غفلت نے شہر میں لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

ماہرین نے اعداد و شمارکا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک بھر میں آتشزدگی کے واقعات کی وجہ سے ہر سال 15 ہزار لوگ اپنی جانیں گنواتے ہیں اور ایک کھرب سے زائد کا نقصان ہوتا ہے، یہ حادثات بنیادی طور پر شہری علاقوں میں پیش آتے ہیں جہاں اکثر رہائشی، صنعتی اور تجارتی عمارتیں قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیر کی گئی ہیں۔

آصف زرداری نے ’الیکٹیبلز‘ کو راغب کرنے کیلئے ٹیمیں تشکیل دے دیں

امام الحق اور انمول محمود شادی کے بندھن میں بندھ گئے

غزہ میں خدمات سرانجام دینے کے خواہشمند 2800 پاکستانی ڈاکٹرز مصری ویزے کے منتظر