پاکستان

2022 میں دنیا بھر میں قریبی رشتے داروں کے ہاتھوں 48 ہزار خواتین قتل ہونے کا انکشاف

مجموعی طور پر 89 ہزار عورتوں اور لڑکیوں کو جان بوجھ کر قتل کیا گیا، اوسطاً ہر روز 133 خواتین قتل ہوئیں، رپورٹ اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی دو ایجنسیوں کی جانب سے عورتیں اور لڑکیوں کے صنفی بنیاد پر قتل کے حوالے سے جمع کیے گئے اعداد وشمار کے مطابق 2022 میں دنیا بھر میں تقریباً 89ہزار عورتیں اور لڑکیوں کو جان بوجھ کر قتل کیا گیا جو گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ایک سال میں قتل کی گئیں لڑکیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق زیادہ تر عورتیں اور لڑکیوں کو صنفی بنیاد پر قتل کیا گیا، 2022 میں جان بوجھ کر قتل کی گئیں عورتیں اور لڑکیوں میں سے 55 فیصد (تقریباً 48 ہزار 800) کو قریبی ساتھیوں یا خاندان کے دیگر افراد نے موت کے گھاٹ اتارا، اس لحاظ سے اوسطاً ہر روز 133 سے زیادہ عورتیں یا لڑکیوں کو ان کے اپنے ہی خاندان کے کسی فرد نے قتل کیا۔

یہ رپورٹ ہفتے کو عورتوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن سے قبل جاری کی گئی۔

یو این ویمن اقوام متحدہ کا ادارہ ہے جو صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے کام کرتا ہے اور اپنے پیغام میں ادارے نے عورتوں کے خلاف تشدد کے خاتمے کے لیے سرمایہ کاری کا مطالبہ کیا ہے۔

یو این ویمن کی جانب سے جاری ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عورتوں کے خلاف تشدد کی روک تھام کے لیے فنڈز کی شدید کمی ہے، 2022 میں دنیا بھر کے ممالک نے بیرون ملک تعاون کی مد میں 204 ارب ڈالر خرچ کیے اور اس رقم میں سے صرف ایک فیصد کا پانچواں حصہ عورتوں پر صنف پر مبنی تشدد کی روک تھام پر خرچ کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی فنڈنگ میں سے صنفی بنیاد پر تشدد میں کمی کے لیے صرف 0.2 فیصد رقم خرچ کی جاتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 2018-2023 کے دوران پانچ سال کے عرصے میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ عطیات دینے والوں نے صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام کے لیے سالانہ اوسطاً 41کروڑ ڈالر اور 5 سال کے عرصے میں مجموعی طور پر 2.06 ارب ڈالر کی رقم کی اس مد میں سرمایہ کاری کی گئی۔

رپورٹ میں زور دیا گیا کہ یہ فنڈنگ فی الحال اعلیٰ معیار، شواہد پر مبنی روک تھام کے پروگرام اور پالیسی سازی کے لیے ناکافی ہے جس کا اثر پوری آبادی پر پڑے گا۔

بیرون ملک تعاون کی مد میں مختص رقم کے حوالے سے بات کی جائے تو دیگر شعبوں کے مقابلے میں صنفی بنیادوں پر تشدد کی روک تھام کا شعبہ عطیات دینے والے ممالک کی ترجیح نہیں ہے، صرف 2021 میں محکمہ صحت پر 14.38 ارب ڈالر، تعلیم پر 10.12 ارب ڈالر، سماجی تحفظ پر 1.84 ارب ڈالر اور ماحولیاتی تحفظ پر 4.14 ارب ڈالر خرچ کیے گئے۔

یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب دنیا صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام کے لیے 16 روزہ سرگرمیوں کا آغاز کر رہی ہے اور 25 نومبر سے 10 دسمبر تک اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی جانب سے شروع کردہ مہم کے تحت عطیہ دہندگان سے عورتوں اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں سرمایہ کاری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یو این ویمنز جینڈر اسنیپ شاٹ 2023 کی رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ ہر سال 24 کروڑ 50لاکھ عورتوں اور لڑکیوں کو ان کے قریبی لوگ یا رشتے دار جسمانی اور/یا جنسی تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور ان میں 86 فیصد عورتیں اور لڑکیاں ایسے ممالک میں رہتی ہیں جہاں ان تشدد سے بچاؤ کے لیے زیادہ قانونی تحفظ یا ڈیٹا دستیاب نہیں۔

ایکس پر خبروں کی ہیڈلائن دوبارہ دکھانے کا اعلان

ذکا اشرف کا پنڈی اسٹیڈیم میں قومی ٹیم کے کیمپ کا دورہ، ’پوری قوم کو بابر پر فخر ہے‘

علیزہ سحر نے شادی کرلی، حق مہر کتنا لیا؟