مجھے ہٹا کر کس کو لائے؟ اس کو لانے والے ملک کی تباہی کے ذمہ دار ہیں، نواز شریف
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہےمجھے ہٹا کر کس کو لائے؟ایسے بندے کو کیوں لے آتے ہیں جس کو سوائے گالی کے کچھ اور کرنا ہی نہیں آتا،وہ آیا نہیں تھا وہ لایا گیا تھا، اس کو لانے والے بھی ملک کی تباہی کے اتنے ہی ذمہ دار ہیں جتنا وہ خود ہے۔
سیالکوٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ جس ملک میں آئے دن وزیر اعظم بدلتے ہوں، جیلوں میں جاتے ہوں، ملک بدری ہوتی ہو، جھوٹے مقدمات بنتے ہوں، جھوٹی سزائیں ملتی ہوں تو وہ ملک کیسے چل سکتا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ اگرآپ میری وزارت عظمی کے سال گنیں اور اس کے مقابلے میں میری جیلوں، ملک بدری کے سال گنیں، تو شاید میری ملک بدری اور جیل کی مدت زیادہ لمبی ہو، مگر میں نے ہمت نہیں ہاری، آج تک مسلسل میرے خلاف اور میری پارٹی کے خلاف سزاؤں کا جو سلسلہ چلتا رہا ہے وہ کچھ ہی دن پہلے ختم ہوا اور یہ سب بلا وجہ ہوا، مجھے اس کی کوئی وجہ نہیں سمجھ آتی۔
نواز شریف نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ہمارے پاس کوئی اب کوئی غلطی کا موقع نہیں ہے، اگر اب بھی ہم نے سبق نہ سیکھا تو علامہ اقبال نے کہا تھا کہ تمہاری داستان تک نہ رہے گی داستانوں میں، ہم تو اپنی داستان کو پیچھے چھوڑ آئے ہیں، یہ ملک اس لیے 1947 میں بنایا تھا؟ اس لیے قربانیاں دی تھیں کہ ملک کا یہ حشر دیکھیں گے؟
ان کا کہنا تھا کہ زیادہ دور نہیں جاتے 2017 میں آجائیں، ملک کتنا خوشحال تھا، روپیہ مضبوط تھا، پاکستان میں مہنگائی نام کی کوئی چیز نہیں تھی، ہر چیز آپ (عوام) کی پہنچ میں تھی، تیزی کے ساتھ پاک۔چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر کام ہو رہا تھا، لوڈ شیڈنگ، دہشتگردی کا خاتمہ کیا ہم نے اور پاکستان کی ترقی کی رفتار تیز ہوگئی تھی، ہماری اسٹاک ایکسچینج دنیا کی بہترین ایکسچینج میں شامل ہوگئی تھی، لوگوں کو روٹی مل رہی تھی، علاج معالجے کی سہولتیں تھی، غریبوں کو روٹی کی پریشانی نہیں تھی، بچے اسکول جاتے تھی، ان کی مستقبل روشن کی امیدیں بڑھ گئی تھی، یکایک کیا ہوتا ہے کسی کو، بالکل ایسے جیسے کلہاڑا چلا دیا، ہنستا بستا ملک اجاڑ دیا۔
’کیا ضرورت تھی ہمارے خلاف سازش کرنے کی؟‘
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ضرورت تھی ہمارے خلاف سازش کرنے کی؟ اور کیا ضرورت تھی اس وقت کے ججوں کو ہمارے خلاف فیصلہ دینے کی کہ نواز شریف نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی, لہذا چھٹی، جاؤ گھر، کروڑوں لوگوں کے نمائندے وزیر اعظم کو پانچ بندوں نے اٹھا کر پھینکا، ایسا دنیا میں کہاں ہوتا ہے؟ پھر ہم پوچھتے ہیں کہ ہم کیوں پیچھے رہ گئے ہیں؟کیا وجہ ہے کہ دنیا کے پست ترین ممالک میں ہم شامل ہیں، کسی بھی لحاظ سے آپ گراف اٹھا کر دیکھیں پاکستان کا نام فہرست میں سب سے نیچے آتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ اتنا خوبصورت ملک تھا اور ہے کہ ہم اس کو اپنی جنت بنا سکتے تھے، ہمارے اندر بہت صلاحیتیں ہیں لیکن ہم نے کلہاڑا چلاتے وقت ان چیزوں کو نہیں دیکھا اور اس کے بعد ہمیں تو آپ بغیر کسی وجہ کے نکالتے ہو ، آنکھیں بند کر لیتے ہو، ہمیں نکالتے وقت پر لاتے کس کو ہو، کس کو لائے نواز شریف کی جگہ پر ، آر ٹی ایس کو کیوں بند کیا؟ الیکشن میں ہیرا پھیری کیوں کی؟ ہمارے ڈبوں سے ووٹ نکال کر کسی اور کے ڈبوں میں کیوں ڈالے؟ اور ایسے بندے کو لے آتے ہیں جس کو سوائے گالی کے کچھ اور کرنا ہی نہیں آتا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے معاشرے، ہماری روایات کو تباہ و برباد کیا گیا ہے، ہماری قوم تو اچھی تھی ایسی نہیں تھی آج سارا وقت ہم یہ سوچتے رہتے ہیں کہ قوم کی اصلاح کیسے کریں، اور جو ملک کا حال ہوگیا ہے مجھ جیسا بندہ دس دفعہ سوچتا ہے کہ کیسے ملک کو دوبارہ ڈگر پر لایا جائے۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ ہم بار بار غلطیاں کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے، لیکن میرا دل زخمی ہونے کے ساتھ ساتھ اس بات پر افسردہ ہے، ہم کیا بنے جارہے تھے اور کیا بن گئے، لیکن اب جو کچھ بھاری نقصان ہوگیا ہے، گو بہت بھاری نقصان ہوگیا ہے لیکن اس نقصان کی بھرپائی کرنا آپ کی، میری، ہم سب کی ذمہ داری ہے، اس کو ہر قیمت پر ہم نے پورا کرنا ہے، اپنے ملک کو اس طرح کے لوگوں کے حوالے نہیں کرسکتے، جو ہمارے معاشرے، ہماری قدروں، ہماری روایات سب کو برباد کردیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ موٹروے بننے کے بعد پہلی دفعہ یہاں آیا ہوں، جب اس سے پہلے آیا تھا تو یہ تعمیر نہیں ہوئی تھی دیکھیں یہ موٹر وے بن گئی، میں نے اس پر پہلی دفعہ سفر کیا، مجھے سیالکوٹ کے ہوائی اڈے کو دیکھ کر خوشی ہوئی، ہم نے پاکستان کو دوبارہ تعمیر کرنا ہے، آپ نے غلطی نہیں کرنی اور کوئی غلطی کرے گا تو اس کو پکڑنا ہے، میں انتخابی مہم کے لیے پھر سیالکوٹ آؤں گا۔