دنیا

بھارت میں مسلمان خواتین کو جال میں پھنسانے کا نظریہ ’بھگوا لو ٹریپ‘ بڑھنے لگا

ہندو مرد مسلمان لڑکیوں کو محبت کی جال میں پھنسا کر انہیں ’بھگوا لو ٹریپ‘ کا شکار بنانے کے بعد ان کا مذہب تبدیل کر رہے ہیں، رپورٹ

بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کی جانب سے ’لو جہاد‘ جیسے سازشی نظریے کے دعووں کے بعد ایک نیا نظریہ ’بھگوا لو ٹریپ‘ بڑھتا ہوا دیکھا جا رہا ہے،جس وجہ سے انڈیا میں مسلمان لڑکیوں پر تشدد کے واقعات بھی سامنے آنا شروع ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ ’لو جہاد love Jahad‘ کے سازشی نظریے سے متعلق ہندو انتہاپسندوں کا دعویٰ ہے کہ بھارت کے مسلمان مرد پیار اور محبت کے نام پر ہندو خواتین کو جال میں پھنسا کر ان کا مذہب تبدیل کرواتے ہیں اور پھر ان سے شادیاں کرکے ان کی زندگی عذاب کردیتے ہیں جب کہ مسلمان ایسے دعووں کو مسترد کرتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ’لو جہاد‘ جیسے سازشی نظریے کو بھارتی عدالتیں بھی مسترد کر چکی ہیں اور وہ اپنے فیصلوں میں بتا چکی ہیں کہ حقیقت کا اس سے کوئی تعلق نہیں لیکن اس باوجود ہندو انتہاپسند سیاست دان مسلمانوں پر ’لو جہاد‘ کا الزام لگا کر ان پر تشدد کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

لیکن اب بھارت میں ایک اور نیا اور ’لو جہاد‘ کا مخالف نظریہ سامنے آیا ہے، جس کے تحت ہندوؤں کی جانب سے منظم انداز میں مسلمان لڑکیوں کو محبت کی جال میں پھنسا کر ان کا مذہب تبدیل کروائے جانے کی باتیں کی جا رہی ہیں اور اس نظریے کو ’بھگوا لو ٹریپ‘ کا نام دیا گیا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا کہ بظاہر ’بھگوا لو ٹریپ‘ کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، کہیں ایسے واقعات حقیقت میں رپورٹ نہیں ہوئے لیکن سوشل میڈیا پر اس کا چرچہ ہے، جہاں یہ دعوے کیے جا رہے ہیں کہ ہندو مرد مسلمان لڑکیوں کو محبت کی جال میں پھنسا کر انہیں ’بھگوا لو ٹریپ‘ کا شکار بنانے کے بعد ان کا مذہب تبدیل کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر متعدد ایسی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں، جن میں ہندو لڑکے اور مسلمان لڑکی کے تعلقات کے دعوے کرکے نفرت کو ہوا دی جا رہی ہے جب کہ ایسی ویڈیوز پر زیادہ تر مسلمان افراد لڑکیوں کے لیے نامناسب زبان استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’بھگوا لو ٹریپ‘ کے نظریے پر بھارت کی دو فیکٹ چیکنگ ویب سائٹس نے بھی تحقیق کی لیکن انہیں بھی وائرل ہونے والی ویڈیوز سے متعلق مزید کوئی معلومات نہیں ملی اور حقیقت میں ایسے واقعات رپورٹ نہیں ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر ’بھگوا لو ٹریپ‘ کا اثر یہ ہو رہا ہے کہ حقیقت میں بھی مسلمان لڑکیوں کے خلاف تشدد بڑھنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں، جنہیں ہندو لڑکے محبت جب کہ مسلمان مرد اپنا مذہب خراب کرنے کے الزام میں تشدد کا نشانہ بنا سکتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’بھگوا لو ٹریپ‘ پر بعض مسلمان سماجی رہنما بھی ٹی وی چینلز پر بات کرتے دکھائی دیتے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ مذکورہ نظریے کے تحت ہندو مرد مسلمان لڑکیوں کو محبت کی جال میں پھنسا کر ان کا مذہب تبدیل کروا رہے ہیں۔

نشریاتی ادارے کے مطابق بعض مسلمان رہنماؤں نے تحقیق کے دوران بی بی سی کو 10 ایسے کیسز کی مثالی بھی پیش کیں، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ تمام کیسز میں ہندو لڑکوں نے مسلمان لڑکیوں سے شادی کرکے ان کا مذہب تبدیل کروایا، بعد ازاں کچھ کو قتل کردیا اور کسی کی زندگی خراب کردی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بی بی سی کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ بتائے گئے 10 میں سے 4 کیسز میں لڑکیوں کو قتل کیا گیا تھا لیکن پولیس کے مطابق قتل کی وجوہات ذاتی اور ملکیت تھی جب کہ دو کیسز میں مسلمان لڑکیوں کے مذہب تبدیل کروانے کے کوئی شواہد نہیں ملے لیکن اس باوجود بھارتی سوشل میڈیا پر ’بھگوا لو ٹریپ‘ کی مہم جاری ہے۔

بھارت: اترپردیش میں 'لو جہاد' قانون کے تحت 10 مسلمان گرفتار

ایک ہندو لڑکی کے بدلے 10مسلمان لڑکیوں کو ’لو جہاد‘ کا نشانہ بنائیں، بھارتی رہنما کی نوجوانوں کو ترغیب

نصیر الدین شاہ کا پہلی بار اہلیہ اور 'لَو جہاد' سے متعلق انکشاف