کھیل

دورہ آسٹریلیا سے انکار، حارث رؤف کی سینٹرل کنٹریکٹ کیٹیگری میں تنزلی کا امکان

دورہ آسٹریلیا کے لیے جانے سے انکار کرنے والے فاسٹ باؤلر کو آسٹریلین لیگ بگ بیش کے لیے این او سی کا اجرا بھی روکا جا سکتا ہے، رپورٹ

دورہ آسٹریلیا کے لیے جانے سے انکار کرنے والے قومی ٹیم کے فاسٹ باؤلر حارث رؤف مشکلات سے دوچار ہو سکتے ہیں جہاں ان کے سینٹرل کنٹریکٹ کی کیٹیگری میں تنزلی کے ساتھ ساتھ انہیں بگ بیش لیگ کے لیے این او سی کے اجرا سے بھی محروم کیا جا سکتا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق انتہائی معتبر ذرائع نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں کچھ عہدیدار حارث رؤف کے رویے سے نالاں ہیں اور وہ لاہور قلندرز کے کوچ عاقب جاوید کے بیانات پر بھی مایوسی کا شکار ہیں جنہوں نے فاسٹ باؤلر کے حق میں بیان دیتے ہوئے ان کا دفاع کیا ہے۔

پاکستان ٹیم کے نئے چیف سلیکٹر وہاب ریاض نے دورہ آسٹریلیا کے لیے رضامندی ظاہر کرنے کے باوجود بعد میں جانے سے انکار کرنے پر انہیں آڑے ہاتھوں لیا تھا کیونکہ حارث نے ورک لوڈ اور فٹنس مسائل کے سبب ٹیسٹ سیریز کے لیے عدم دستیابی ظاہر کی تھی۔

وہاب ریاض نے کہا تھا کہ سینٹرل کنٹریکٹ کے حامل کھلاڑی کی حیثیت سے وہاب کو آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے دستیابی ظاہر کرنی چاہیے تھی۔

انہوں نے دورہ آسٹریلیا کے لیے اسکواڈ کا اعلان کرتے ہوئے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ میں نے اور ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ نے حارث سے تفصیل سے بات کی تھی اور انہیں بتایا تھا کہ کپتان اور کوچ چاہتے ہیں کہ وہ دورہ آسٹریلیا میں کھیلیں کیونکہ وہ ایسے باؤلر ہیں جو امپیکٹ ڈال سکتے ہیں اور ہم نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ آسٹریلیا میں ان سے ایک دن میں 10 سے 12 اوورز سے زیادہ باؤلنگ نہیں کرائی جائے گی، اتنے اوور تو انہوں نے حال ہی میں ون ڈے کرکٹ میں بھی کیے تھے۔

وہاب ریاض نے کہا کہ ہم نے ٹیم فزیو اور ٹرینر سے بھی بات کی تھی اور انہوں نے کہا تھا کہ حارث کو کسی قسم کے فٹنس مسائل نہیں ہیں اور انہیں آسٹریلیا میں مسائل پیش نہیں آئیں گے۔

کچھ گھنٹوں بعد ہی پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق حارث نے کبھی بھی دورے کے لیے دستیابی ظاہر نہیں کی تھی اور سلیکٹرز سے کہا تھا کہ وہ وائٹ بال کرکٹ پر توجہ مرکوز رکھ کر اپنا ورک لوڈ مینیج کرنا چاہتے ہیں۔

لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ حارث نے براہ راست سینئر بورڈ حکام کو دورے کے لیے انکار نہیں کیا اس سے یہ تاثر جاتا ہے کہ وہ بورڈ اور سلیکٹرز کے لیے کھیل، کھیل رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بات پر بھی گفتگو کی گئی کہ چونکہ حارث صرف محدود اوورز کی کرکٹ پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتے ہیں لہٰذا انہیں دیے گئے کیٹیگری ’بی‘ کے سینٹرل کنٹریکٹ پر بھی نظرثانی کی ضرورت ہے جس کے تحت ماہانہ 40 لاکھ سے زائد رقم کی ادائیگی کے علاوہ اضافی میچ فیس، بونس اور آئی سی سی ریونیو میں پی سی بی کے شیئر سے حصہ بھی شامل ہے۔

ذرائع نے کہا کہ صرف ان کھلاڑیوں کو ابتدائی دو کیٹیگریز میں رکھا گیا ہے جن کو تینوں فارمیٹ کا کھلاڑی تصور کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بات کی توقع ہے کہ بورڈ کی جانب سے حارث سے ٹیسٹ کرکٹ کے حوالے سے حتمی فیصلہ لینے کا کہا جا سکتا ہے اور ان کے کنٹریکٹ کو ازسرنو مرتب کیا جائے گا یا پھر وہ ٹرینٹ بولٹ اور جیسن رائے جیسے انٹرنیشنل کھلاڑیوں کی طرح بورڈ کو کنٹریکٹ واپس بھی کر سکتے ہیں۔

ذرائع نے مزید کہا کہ بورڈ کی جانب سے حارث رؤف کو بگ بیش لیگ کے لیے این او سی کا اجرا بھی روکا جا سکتا ہے، حفیظ اور وہاب ریاض دونوں حارث کے رویے سے کافی مایوس ہیں اور اس حوالے سے پی سی بی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین ذکا اشرف کو بھی آگاہ کردیا ہے۔

حارث نے کیریئر کا واحد ٹیسٹ میچ گزشتہ سال دسمبر میں انگلینڈ کے خلاف کھیلا تھا جس میں انہوں نے صرف 13 اوورز کیے تھے اور اس کے بعد انجری کا شکار ہو گئے تھے۔

الیکشن یا سلیکشن؟

یرغمالیوں کی رہائی، جھڑپوں میں وقفہ جمعہ سے قبل نہیں ہوگا، اسرائیل

جلد میں خارش کیوں ہوتی ہے؟ سائنسدانوں نے نیا بیکٹیریا دریافت کرلیا