بھارت نے کینیڈا کے شہریوں کیلئے سیاحت، بزنس ای ویزا کا اجرا بحال کردیا
بھارت نے کینیڈا کے شہریوں کے لیے سیاحت اور کاروباری معاملات کے لیے ای ویزا کی سروس دو ماہ کی تعطلی کے بعد بحال کر دی۔
خبر ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت کے ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کینیڈا کے شہریوں کے لیے ای ویزا کی سہولت بحال کردی گئی ہے۔
کینیڈا کے شہریوں کو ویزے کے اجرا سے متعلق فیصلوں سے آگاہ حکومتی عہدیدار نے واضح نہیں کیا کہ آیا اس فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان اوٹاوا میں سکھ رہنما کے قتل کے بعد تعلقات میں ہونے والی کشیدگی میں کمی آئے گی یا نہیں۔
بھارت کی جانب سے کینیڈا کے شہریوں کے لیے صرف سیاحت اور کاروبار کے لیے ای ویزا جاری کیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں پائی جانے والی کشیدگی میں معمولی کمی کا امکان ہے لیکن دونوں ممالک کے درمیان مستقبل قریب میں کوئی واضح بہتری کا امکان نہیں ہے۔
اس سے قبل بھارت نے ستمبر میں کینیڈا کے شہریوں کے لیے ویزا کی سروس معطل کردی تھی تاہم ایک ماہ بعد 25 اکتوبر کو 13 میں سے مختلف کیٹیگریز میں ویزا سروس بحال کردی تھی اور اب سیاحت اور کاروباری مقاصد کے لیے ای ویزا کے اجرا کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ دونوں ممالک کے دوران ستمبر میں اس وقت حالات کشیدہ ہوگئے تھے، جب کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کینیڈا کی پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ ان کی حکومت کو وینکور کے مضامات میں 45 سالہ سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی حکومت کے ملوث ہونے والے مصدقہ ثبوت ملے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ان ثبوت پر تحقیقات کر رہی ہے۔
بعدازاں دونوں ممالک نے سفارت کاروں کو بھی بے دخل کردیا تھا اور سفارتی تعلقات انتہائی خراب ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ رواں سال 18 جون کو سکھ علیحدگی پسند رہنما کو کینیڈا کے علاقے وینکوور کے مضافات سرے میں سکھ گوردوارے کے باہر گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
ہردیپ سنگھ نجر کینیڈا میں پلمبر کے طور پر کام کرتے تھے جو کہ ایک چوتھائی صدی قبل شمالی بھارت کی ریاست پنجاب سے کینیڈا منتقل ہوگئے تھے اور وہاں کی شہریت حاصل کرلی تھی۔
پنجاب سے کینیڈا جانے کے بعد ہردیپ سنگھ نجر نے آزاد سکھ ریاست خالصتان کے قیام کی حمایت کی تھی، جس کے بعد بھارت نے جولائی 2020 میں ان کو ’دہشت گرد‘ نامزد کردیا تھا۔
کینیڈا میں تقریباً 7 لاکھ 70 ہزار سکھ آبادی ہے جہاں مختلف مقامات پر سکھ کمیونٹی کی طرف سے بھارت مخالف مظاہروں سے دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوگیا تھا۔
بھارت میں سکھ مجموعی طور پر 1.4 ارب آبادی کا صرف 2 فیصد ہیں لیکن ریاست پنجاب میں ان کی اکثریت ہے اور 90 کی دہائی میں آزاد سکھ ریاست کا مطالبہ زور پکڑ گیا تھا اور حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔