پاکستان

لاہور: کم عمر ڈرائیوروں کے خلاف کارروائی کے دوران عوام کو ہراساں کرنے پر پولیس کو انتباہ

کوئی کم عمر ڈرائیور سڑک حادثے کا باعث بنتا ہے تو متعلقہ ایس ایچ او، سیکٹر انچارج کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جج لاہور ہائیکورٹ کے ریمارکس

لاہور ہائی کورٹ نے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں کار کی ٹکر سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی ہلاکت کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے ٹریفک پولیس کو کم عمر ڈرائیوروں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے قانون کی پاسداری کرنے والے شہریوں کو ہراساں کرنے کے خلاف وارننگ دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی موت کا باعث بننے والے ڈی ایچ اے کار حادثے کے مرکزی ملزم افنان شفقت کی درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیے کہ ’اگر کوئی کم عمر ڈرائیور سڑک حادثے کا باعث بنتا ہے تو متعلقہ ایس ایچ او اور سیکٹر انچارج کے خلاف کارروائی کی جائے گی‘۔

کم عمر ملزم نے پولیس کی جانب سے مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے کے خلاف اور منصفانہ ٹرائل کے اپنے حق کے تحفظ کے لیے عدالت عالیہ سے رجوع کیا۔

چیف ٹریفک افسر (سی ٹی او) مستنصر فیروز اور دیگر پولیس حکام عدالت میں پیش ہوئے، صوبائی لا افسر نے عدالت کو بتایا کہ بغیر لائسنس گاڑیاں چلانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے اور تین دنوں میں 2 ہزار 986 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن کے لیے ڈولفن فورس سمیت پولیس کے مختلف ونگز کی مشترکہ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، سی ٹی او نے کہا کہ مواصلات کے مختلف طریقوں سے عوام کی آگاہی مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ پولیس شہریوں کو ہراساں نہ کرے، اگر ایسا کیا گیا تو سخت کارروائی کی جائے گی۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ملزم کے دوست ابراہیم کو بھی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے، اس پر جج نے پولیس سے استفسار کیا کہ دوست کو کیوں گرفتار کیا گیا ہے۔

جسٹس ضیا باجوہ نے ریمارکس دیے کہ کیا اب پولیس پورے شہر کو گرفتار کرے گی؟

گاڑی کے مالک کے خلاف کارروائی کے بارے میں پوچھے جانے پر لا افسر نے عدالت کو بتایا کہ گاڑی مرکزی ملزم کے والد کی ہے جنہوں نے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کر لی ہے۔

لا افسر نے شکایت کنندہ کا تحریری بیان بھی عدالت میں پیش کیا، انہوں نے کہا کہ شکایت کنندہ کے بیان کی روشنی میں ایف آئی آر میں دہشت گردی اور قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

جسٹس ضیا باجوہ نے ملزم کی درخواست نمٹاتے ہوئے پولیس کو کم عمر ڈرائیوروں کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کی ہدایت کی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سی ٹی او نے کہا کہ کم عمر ڈرائیونگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران 4 ہزار سے زائد مقدمات درج کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ سیکڑوں گاڑیاں تھانوں میں ضبط کی گئی ہیں اور ایک ہی دن میں 16 ہزار سے زائد لرننگ پرمٹ جاری کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہر میں 30 لائسنسنگ دفاتر، دس موبائل وینز کے علاوہ تین ایسے مراکز ہیں جو 24 گھنٹے کھلے رہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ شہر میں تین نئے لائسنس مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ نے گزشتہ ہفتے اس مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے بغیر لائسنس کے گاڑیاں چلانے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ چند دن قبل تیز رفتار کار کی گاڑی کو ٹکر مارنے کے نتیجے دو بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، پولیس نے الزام عائد کیا کہ مشتبہ نوجوان تیز رفتاری سے کار چلا رہا تھا جو حادثے کا باعث بنی، جس میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی جانیں گئیں۔

پولیس نے موقع سے لڑکے کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا، عینی شاہدین نے بتایا کہ مشتبہ شخص کار میں اکیلا تھا جب لوگوں نے اسے نکال کر پولیس کے حوالے کر دیا۔

ایک عینی شاہد نے بتایا تھا کہ حادثہ اتنا خوفناک تھا کہ جب افنان کی کار ان 6 افراد پر مشتمل خاندان کی کار سے ٹکرائی تو وہ کئی بار پلٹتی گئی اور تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

پولیس نے جائے وقوع سے افنان شفقت کو گرفتار کر کے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی تھی اور گزشتہ روز مقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کر لی تھیں۔

پشاور: رہنما پی ٹی آئی شوکت یوسفزئی کو سعودی عرب جانے والی پرواز سے اتار دیا گیا

ورلڈ کپ میں شکست کے بعد بھارتی شائقین کی میکسویل اور ٹریوس ہیڈ کی اہلیہ اور بیٹی کو دھمکیاں

نادیہ جمیل کی لے پالک بیٹی کی بینائی واپس کیسے آئی؟ اداکارہ نے بتادیا