پاکستان

ملک کو بحران سے نکالنا ہے تو نئی طرز سیاست کو اپنانا ہوگا، بلاول بھٹو

پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی حکومت میں یہی مسئلہ تھا کہ لوگ عوام کے مسائل کے بجائے اپنی انا کے مسائل میں پڑے ہوئے تھے، چیئرمین پیپلز پارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر ملک کو درپیش معاشی اور سماجی سنگین مسائل اور مشکلات سے نکالنا ہے تو ہمیں تقسیم اور نفرت کی سیاست کو چھوڑ کر نئے طرز سیاست کو اپنانا ہوگا، اس کی بدولت ہم پورے ملک کو ساتھ لے کر مہنگائی اور دہشت گردی کا بھی مقابلہ کر سکتے ہیں۔

اپر دیر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ مہنگائی تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے، بے روزگاری اور غربت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اسلام آباد کے حکمرانوں کو کوئی احساس نہیں ہے کہ میرے ملک کے عوام کتنے دکھ اور تکلیف میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ ہمارے بزرگ سیاستدانوں کے ارادے کیا ہیں مگر ان کی نفرت اور تقسیم کی سیاست میرے عوام کو نقصان پہنچا رہی ہے، مسئلہ ہے تو ہمارے اپنے سیاستدانوں کی آپس کی لڑائی کا مسئلہ ہے، ہمارے بزرگ سیاستدانوں کی انا کا مسئلہ ہے، ان کی پرانی سیاست کا مسئلہ ہے، وہ ذاتی مخالفت نہیں ذاتی دشمنی پر اتر آئے ہیں، کسی بھی قوم اور معاشرے کو اختلاف رائے رکھنے کا حق ہونا چاہیے مگر یہاں بالخصوص پنجاب کی سیاست ایسی ہے کہ یا تو میں کھیلوں گا یا میں کسی کو نہیں کھیلنے دوں گا۔

پی ڈی ایم اتحاد پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ جب پی ڈی ایم بنی تو ہمارا عزم تھا کہ ہم معاشی، خارجہ سطح پر سیاسی، آئینی اور جمہوری بحران کا مقابلہ اس اتحاد سے کریں گے، شروع شروع میں سب بہت اچھا چلا، ہم نے جمہوری انداز سے اقتدار لیا، سب اداروں نے اعلان کیا کہ ہم اب سے نیوٹرل ہیں تو پیپلز پارٹی نے اس کا خیر مقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سمجھا کہ ہمارے اتحادی وہی ہیں جو ووٹ، پارلیمان اور جمہوریت کی عزت کی بات کرتے ہیں، ہم ان کے ساتھ اس لیے ملے کہ پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنا تھا مگر ایک کے بعد ایک وزیر خزانہ بدلنے کے باوجود حالات بدتر ہوتے گئے۔

اپوزیشن جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ نے تحریک انصاف کا اصل چہرہ دیکھ لیا ہے، وہ جو تبدیلی کا نعرہ لگاتے تھے انہوں نے تباہی کے علاوہ کچھ نہیں دیا، آپ نے مہنگائی لیگ کا بھی اصل چہرہ دیکھ لیا، وہ شیر تو بلی نکلا تو اب آپ کو پیپلز پارٹی کو موقع دینا ہو گا۔

دیر کے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے مزید کہا کہ ہمیں یہاں ٹیکس فری زون قائم کرنا ہوگا جس سے یہاں کے لوگ ترقی کر سکیں، یہاں فاٹا کے علاقوں کو مخصوص حیثیت دینی پڑے گی، میں اور آپ مل کے محنت کر کے اس علاقے کو ترقی یافتہ بنائیں گے، پیپلزپارٹی کی حکومت پسماندہ، محنت کش، کسان، مزدور کی حکومت ہوتی ہے، کیا مسلم لیگ (ن) یا تحریک انصاف نے آج تک غریبوں کو کوئی ریلیف دیا؟

انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس بینظیر مزدور کارڈ کے پروجیکٹ کو ملک بھر میں شروع کروانے کا منصوبہ ہے، اس کا مقصد یہ ہوگا کہ ہمارے بھائی جو دن رات محنت کرتے ہیں ان کے گھر کے مسئلے چاہے صحت کے ہوں یا تعلیم کے ان کو براہ راست اس مزدور کارڈ کے تحت سپورٹ کیا جائے اور یہ کارڈ تمام مزدوروں کے لیے ہوگا، یہ کام ہم نے سندھ میں شروع کیا اور ہم اسے پورے ملک میں لے کر جائیں گے، کسان کارڈ بھی لے کر آئیں گے جو چھوٹے کسانوں کے لیے ہوگا، کسان کارڈ کا مقصد یہ ہے کہ بڑی کمپنیوں کو سبسڈی دینے کے بجائے کسان کی جیب میں یہ پیسے براہ راست پہنچائے جائیں۔

’اٹھارہویں ترمیم کو کوئی خطرہ نہیں‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ نے سنا ہوگا کہ دوسری جماعتیں صدر زرداری کی کروائی گئی اٹھارہویں ترمیم کو ختم کروانا چاہتی ہیں، ان کا ارادہ ہے کہ این ایف سی کا فارمولہ تبدیل کریں اور وہ آپ کے پیسے کو اسلام آباد میں لانا چاہتے ہیں، لیکن اس کا خطرہ نہیں ہے کیونکہ نا وہ انتخابات جیتے گی اور نا ہی انہیں اکثریت حاصل ہوگی مگر ہم الیکشن جیت کر این ایف سی ایوارڈ پر عمل درآمد کریں گے، میں الیکشن جیت کر دیر میں 500 بیڈز والے ہسپتال کے ساتھ ہر ضلع میں ہسپتال بنوانے کا وعدہ کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری جماعتوں کا آپ کی خدمت کا ارادہ نہیں، وہ اقتدار میں آکر انتقام لیں گے، مسلم لیگ(ن) اور تحریک انصاف کا مقصد ایک ہی ہے، (ن) لیگ کا مقصد ہے کہ وہ حکومت میں آکر اپنا ذاتی حساب لیں، خان صاحب بھی جیل میں ہیں، مجھے اچھا نہیں لگتا کہ جب کوئی جیل میں ہو تو ان پر تنقید کروں مگر سیاسی سوچ ان کی وہی ہے کہ اگر انہیں موقع ملا، جو کہ ہوتا نظر نہیں آرہا، تو ان کو بھی حساب ہی لینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر سب نے اپنا سوچنا ہے اور اپنا حساب لینا ہے تو پاکستان کے عوام کا کیا ہوگا؟ میری نظر میں پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی کی حکومت میں مسئلہ ہی یہی تھا کہ وہ لوگ عوام کے مسائل کے بجائے اپنی انا کے مسئلوں میں پڑے ہوئے تھے، میرا ان دونوں جماعت سے کوئی مسئلہ نہیں مگر اگر عوام کی خدمت میں کوئی رکاوٹ بنے گا تو میرا ان سے مسئلہ ہوگا، آپ نے صرف ان لوگوں کو گھر بٹھانا ہے جو دو دو تین تین بار وزیر اعظم بن چکے ہیں۔

سینیٹر رضا ربانی کا صدرعارف علوی سے استعفے کا مطالبہ

فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کےخلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر

ورلڈکپ میں بھارت کو شکست: پاکستانی دھمال پر پڑوسیوں کا سوال