پاکستان

18 ویں ترمیم یا این ایف سی میں تبدیلی کی تجویز زیرغور نہیں، سربراہ مسلم لیگ(ن) منشور کمیٹی

یہ معاملہ جماعت کے اجلاس میں کبھی زیربحث نہیں آیا اور نہ ہی پارٹی قیادت نے منشور کمیٹی کو اس حوالے سے ہدایات دی ہیں، عرفان صدیقی
|

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی منشور کمیٹی کے چیئرمین عرفان صدیق نے کہا ہے کہ 18 ویں ترمیم یا قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) میں تبدیلی کی کوئی تجویز نہیں آئی اور نہ ہی اس پر غور کیا جا رہا ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ 18 ویں ترمیم یا این ایف سی میں تبدیلی کے لیے نہ تو کوئی تجویز آئی ہے اور نہ ہی ہم نے اس پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کی تردید کی، جس میں مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ منشور کمیٹی کو کئی تجاویز موصول ہوئی ہیں، جن میں 18ویں ترمیم یکسر تبدیل کرنے سے لے کر صوبوں کے درمیان مالی وسائل کی تقسیم کا طریقہ کار تبدیل کرنا شامل ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اِس آئینی شق میں ترمیم کرنے اور اسے اپنے منشور کا حصہ بنانے کے وعدے کے ساتھ انتخابی مہم میں اترنے کے لیے تیار ہے، پارٹی کا منشور اگلے ماہ منظر عام پر لایا جائے گا۔

مسلم لیگ (ن) کے ایک سینیئر رہنما نے ’ڈان‘ سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ ایسی کئی تجاویز زیر غور ہیں، قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کی ری اسٹرکچرنگ کی تجویز بھی پیش کی گئی ہے تاکہ یقینی بنایا جاسکے کہ صوبوں کو منتقل کیے جانے والے وسائل نچلی سطح، یعنی شہروں میں بلدیاتی حکومت تک پہنچیں۔

رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے کہا تھا کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت میں بہت شدت سے یہ احساس، بلکہ یقین پایا جاتا ہے کہ صوبوں کے درمیان (آئین کی 18ویں ترمیم کے تحت) مالی وسائل کی تقسیم کے موجودہ انتظام نے مالی مسائل پیدا کیے ہیں۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) نے حال ہی میں 8 فروری کے انتخابات کے پیش نظر منشور کا مسودہ تیار کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی ہے، پارٹی قیادت اپنے اراکین کی جانب سے موصول ہونے والی رائے اور تجاویز کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور سینیٹر عرفان صدیقی کو اس کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔

میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے ان رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت اس طرح کی تجاویز پر غور نہیں کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق یہ معاملہ جماعت کے اجلاس میں کبھی زیربحث نہیں آیا اور نہ ہی پارٹی قیادت نے منشور کمیٹی کو اس حوالے سے کوئی ہدایات دی ہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ منشور کمیٹی کی 31 ذیلی کمیٹیوں میں سے کسی ایک کو بھی اس طرح کی تجاویز نہیں ملیں، کمیٹی کو عوام اور مختلف ماہرین کی جانب سے قومی مسائل حل کرنے کے لیے قیمتی آرا مل رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ذیلی کمیٹیا تندہی اور پرجوش انداز میں اپنے کام میں مصروف ہیں، اس جذبے کو دیکھتے ہوئے تجاویز کو حتمی شکل دینے کی تاریخ میں 30 نومبر تک توسیع کردی گئی ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بیان میں کہا کہ منشور کمیٹی کی سیکریٹری کی حیثیت سے میں اس خبر کی تردید کر رہی ہیں، اس طرح کی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے حوالے سے غیرمصدقہ خبریں شائع کرنے سے قبل منشور کمیٹی کے چیئرمین یا سیکریٹری سے رابطہ کیا جاسکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ایک مخالف جماعت کی رائے لی گئی ہے لیکن متعلقہ جماعت مسلم لیگ (ن) سے نہیں پوچھا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ ایسی پالیسی اپنائی ہے، جس کے تحت وفاق کے اندر تمام اکائیوں کے وسائل میں اضافہ کیا جائے، پارٹی مرکزی حکومت سمیت تمام اکائیوں کے وسائل میں مزید اضافے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یاد رہے کہ 18 ویں ترمیم 2010 میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی دور حکومت میں مسلم لیگ (ن) اور دیگر سیاسی جماعتوں کی حمایت سے منظور کی گئی تھی، جس میں صحت، ویمن ڈیولپمنٹ، سماجی بہبود اور مقامی حکومتو سمیت وفاق سے عوامی خدمت کے حوالے سے مختلف شعبوں کے اختیارات صوبوں کو منتقل کیے گئے تھے۔

ترمیم کے تحت وفاق کے وسائل میں صوبوں کا حصہ 57.5 فیصد مقرر کیا گیا تھا، وفاقی حکومت باقی فنڈز قرض کی ادائیگی، ترقیاتی پروگرام اور دفاع پر خرچ کرتا ہے۔

عثمان مختار کی فلم ’چکڑ‘ دسمبر میں ریلیز کرنے کا اعلان

لاہور: ڈیفنس حادثہ کیس کے مرکزی ملزم کی درخواست ضمانت خارج

شان مسعود کی قیادت میں دورہ آسٹریلیا کیلئے 18 رکنی ٹیسٹ اسکواڈ کا اعلان