پاکستان

لاہور: ڈیفنس حادثہ کیس کے مرکزی ملزم کی درخواست ضمانت خارج

انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض مرکزی ملزم کے والد شفقت علی کی عبوری ضمانت 27 نومبر تک منظور کرلی۔
|

لاہور کے علاقے ڈیفنس میں کار کی ٹکر سے جان گنوانے والے 6 افراد کے مقدمے میں گرفتار مرکزی ملزم افنان شفقت کی جانب سے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست واپس لینے کے بعد سیشن عدالت نے درخواست خارج کر دی جبکہ ملزم کے والد کی عبوری ضمانت منظور کرلی گئی۔

ایڈیشنل سیشن جج لاہور شاہد محمود نے ملزم افنان شفقت کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، ملزم نے سیشن کورٹ لاہور میں ضمانت بعد از گرفتاری دائر کی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اب اس مقدمے میں پولیس نے انسداد دہشت گردی (اے ٹی اے) کی دفعات شامل کردی ہیں لہٰذا ہم درخواست ضمانت واپس لے رہے ہیں۔

مدعی رفاقت علی کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیے کہ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات کا اندراج ہو چکا ہے، 7 اے ٹی اے کے اندراج کے بعد درخواست قابل سماعت نہیں رہی۔

ملزم کے والد کی عبوری ضمانت منظور

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈیفنس کار حادثے کے مرکزی ملزم افنان شفقت کے والد کی جانب سے گرفتاری سے بچنے کے لیے دائر درخواست پر عبوری ضمانت دے دی۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جج عبہر گل نے عبوری ضمانت پر سماعت کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے مچلکوں کے عوض شفقت علی کی عبوری ضمانت 27 نومبر تک منظور کرلی۔

عدالت نے پولیس کو شفقت علی کو گرفتار کرنے سے روک دیا، ساتھ ہی ملزم کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا، انسداد دہشت گردی عدالت نے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر سے رپورٹ بھی طلب کرلی۔

خیال رہے کہ لاہور کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں چند دن قبل تیز رفتار کار کی ٹکر سے دو بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

پولیس نے الزام عائد کیا تھا کہ مشتبہ نوجوان تیز رفتاری سے کار چلا رہا تھا جو حادثے کا باعث بنی، جس میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی جانیں گئیں اورجاں بحق افراد کی شناخت 45 سالہ رخسانہ بی بی، ان کے 25 سالہ بیٹے حسنین، 23 سالہ بہو عائشہ، 30 سالہ داماد سجاد، 4 ماہ کے پوتے حذیفہ اور 4 سالہ پوتی عنایہ کے نام سے ہوئی ہے۔

عینی شاہدین نے بتایا تھا کہ مشتبہ شخص کار میں اکیلا تھا جب لوگوں نے اسے نکال کر پولیس کے حوالے کر دیا۔

پولیس نے جاں بحق افراد کے خاندان کے سربراہ رفاقت علی کی شکایت پر مشتبہ کار سوار افنان شفقت کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا، جو واقعے کے وقت دوسری کار میں سفر کر رہے تھے۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حادثہ اتنا خوفناک تھا کہ جب افنان کی کار ان 6 افراد پر مشتمل خاندان کی کار سے ٹکرائی تو وہ کئی بار پلٹتی گئی اور تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

رفاقت علی نے کہا کہ انہوں نے اپنے تمام 6 رشتہ داروں کو خون میں لت پت پایا، جن میں سے زیادہ تر افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے جبکہ دیگر نے ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد اپنی آخری سانسیں لی۔

پولیس نے جائے وقوع سے افنان شفقت کو گرفتار کر کے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی تھی اور مقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کر لی تھیں۔

کرکٹ ورلڈ کپ کی ٹیم آف دی ٹورنامنٹ کا اعلان

دہشتگردی نہ رکی تو ٹھکانوں میں گھس کر سبق سکھائیں گے، جان اچکزئی

ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز وزیر اعظم ہاؤس لاہور حملہ کیس میں بھی نامزد، جوڈیشل ریمانڈ منظور