پاکستان

اسموگ: پنجاب کے 10 اضلاع میں ایک ہفتے کیلئے ماسک پہننا لازمی قرار

لاہور، شیخوپورہ، قصور، ننکانہ صاحب، گوجرانوالہ، حافظ آباد، سیالکوٹ، نارروال، حافظ آباد اور منڈی بہاالدین میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے، ڈاکٹر جمال ناصر
|

نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ہدایت پر محکمہ پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے پنجاب کے 10 اضلاع میں ایک ہفتے کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا۔

وزیر پرائمری و سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈاکٹر جمال ناصر نے بتایا کہ اس سلسلے میں باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا ہے، فضا میں بڑھتی ہوئی آلودگی کے باعث حکومتِ پنجاب نے اسموگ سے متاثرہ اضلاع میں تمام لوگوں کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ماسک پہننے کی پابندی کا اطلاق لاہور، شیخوپورہ، قصور اور ننکانہ صاحب کے اضلاع میں ہوگا، اس کے علاوہ گوجرانوالہ، حافظ آباد، سیالکوٹ، نارروال، حافظ آباد اور منڈی بہاالدین میں بھی ماسک پہننا لازمی ہے۔

ڈاکٹر جمال ناصر نے کہا کہ شہریوں کی صحت کا تحفظ حکومت پنجاب کی اولین ترجیح ہے، اسموگ کے باعث الرجی اور بیماریوں سے بچنے کے لیے تمام شہری ماسک ضرور پہنیں۔

اس حوالے سے نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بھی ’ایکس‘ پر پوسٹ کی اور صوبائی حکومت کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن شیئر کیا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق پنجاب کے مذکورہ 10 اضلاع میں 20 تا 26 نومبر تک اس پابندی کا اطلاق ہوگا۔

محسن نقوی نے لکھا کہ اسموگ سے متاثرہ اضلاع میں ایک ہفتے کے لیے ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ صحت کو ترجیح دینا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے، عوام سے درخواست ہے کہ محفوظ معاشرے کے لیے ہدایات پر عمل کریں۔

پنجاب میں اسموگ کی صورتحال

واضح رہے کہ لاہور ان دنوں شدید اسموگ اور فضائی آلودگی کی لپیٹ میں ہے، رواں ہفتے کے شروع میں بھی شہر خطرناک فضائی آلودگی میں گھرا ہوا تھا جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) خطرناک سطح پر پہنچ گیا تھا، منگل کی صبح 9 بجے ایئر کوالٹی انڈیکس 401 پر ریکارڈ کیا گیا تھا جو سانس لینے کے لیے انتہائی غیر محفوظ قرار دی گئی سطح ہے۔

شام 7 بجے تک اے کیو آئی 188 تک آگیا اور رات 9 بجے یہ 236 ریکارڈ کیا گیا، 50 سے کم اے کیو آئی سانس لینے کے لیے محفوظ سمجھا جاتا ہے اور لاہور کا موجودہ انڈیکس صحت عامہ کے لیے شدید خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔

لاہور میں روایتی طور پر سردیوں کے موسم خصوصاً اکتوبر سے فروری تک ہوا کے معیار میں کمی ہوتی ہے، اس عرصے کے دوران پنجاب کے وسیع تر صوبے میں کسان فصلوں کی باقیات کو جلاتے ہیں جس کی وجہ سے اسموگ میں اضافہ ہوتا ہے۔

لاہور میں فضائی آلودگی کا بنیادی سبب گاڑیوں، صنعتی اخراج، اینٹوں کے بھٹوں سے نکلنے والا دھواں، فصلوں کی باقیات، کچرے کو جلانا اور تعمیراتی مقامات کی دھول مٹی شامل ہیں، بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے جنگلات کی کٹائی بھی اس میں اپنا بڑا حصہ ڈالتی ہیں۔

یاد رہے کہ یکم نومبر کو نگران حکومتِ پنجاب نے صوبے میں اسموگ سے نمٹنے کے لیے ایک ماہ کے لیے تمام سرکاری اور نجی اسکولوں میں طلبہ و طالبات کے لیے ماسک لازمی قرار دیتے ہوئے صوبے بھر میں اسموگ ایمرجنسی نافذ کر دی تھی۔

علاوہ ازیں 13 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ نے اسموگ پر قابو پانے کے لیے صوبائی دارالحکومت کے تمام اسکولوں اور کالجز کو 18 نومبر کو بند رکھنے کا حکم دینے کے ساتھ دفاتر میں ہفتے میں 2 روز ’گھر سے کام کرنے‘ کی پالیسی اپنانے کی تجویز دی تھی۔

اعتماد ہے الیکشن کمیشن ملک میں صاف، شفاف انتخابات یقینی بنائے گا، آصف زرداری

ورلڈ کپ میں ناقابل شکست بھارت فائنل میں ڈھیر، آسٹریلیا چھٹی مرتبہ کرکٹ کا عالمی چیمپیئن

کینیڈا: ٹورنٹو میں مسلمانوں کے خلاف 3 نفرت انگیز واقعات میں ملوث شخص گرفتار