لاہور کار حادثہ: ہائی کورٹ کا بغیر لائسنس گاڑیاں چلانے والوں کےخلاف کریک ڈاؤن کا حکم
لاہور ہائی کورٹ نے ڈیفنس میں کار کی ٹکر سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی ہلاکت کے مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے بغیر لائسنس کے گاڑیاں چلانے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا حکم دیا ہے۔
ملزم کی قانونی تحفظ کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی جہاں عدالتی حکم پر سی ٹی او لاہور اور ایس ایس پی عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ کار حادثہ بہت افسوسناک واقعہ ہے، اگر سڑک پر 10 لاکھ گاڑیاں ہیں تو لائسنس صرف دو لاکھ ہیں۔
سی ٹی او لاہور نے عدالت کو بتایا کہ 73 لاکھ گاڑیاں ہیں اور 13 لاکھ لائسنس ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ بغیر لائسنس کے گاڑیوں کے خلاف کیا اقدامات کر رہے ہیں، اس واقعے کے بعد ہی بتا دیں کہ کیا کارروائی کی ہے، جس پر سی ٹی او لاہور نے کہا کہ پچھلے تین دن میں ہم نے کریک ڈاون کیا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ اگر کسی کو ٹریفک وارڈن روکتا ہے تو اگلا بندہ کہہ دیتا ہے کہ میں وکیل ہوں، میں جج کا بیٹا ہوں، میں ایس ایس پی کا عزیز ہوں لیکن کارروائی بلاتفریق ہونی چاہیے۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ یہ جرم زیادہ تر پوش علاقوں میں ہوتا ہے اور سی ٹی او سے استفسار کیا کہ جو لوگ خود اپنے کمسن بچوں کو گاڑیاں دیتے ہیں ان کے خلاف آپ کیا کر رہے ہیں۔
سی ٹی او نے کہا کہ قانون موجود ہیں اور ان کے خلاف کارروائی ہوتی ہے، بغیر لائسنس کے گاڑیاں چلانے والوں کے خلاف 999 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
ملزم کے وکیل نے استدعا کی کہ ملزم کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے کیونکہ ہمیں رات کو پتا چلا ہے کہ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کر دی گئی ہیں۔
ایس ایس پی نے عدالت میں تصدیق کی کہ مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کر دی گئی ہیں۔
عدالت نے بغیر لائسنس کے گاڑیاں چلانے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانے والوں کو گرفتار کیا جانا چاہیے، لائسنس کے بغیر کوئی گاڑی سڑک پر نہ آئے اور کوئی بھی ہو، بلاتفریق کارروائی کریں۔
لاہور ہائی کورٹ نے محکمہ ایکسائز کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سی ٹی او اور لاہور ایس ایس پی آپریشنز کو آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کرانی کی ہدایت کر دی۔
عدالت نے ملزم کی درخواست پر پولیس سے بھی جواب طلب کر لیا۔
مقدمے کے مدعی رفاقت علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی گزشتہ دو روز کی کارروائی سے مطمئن ہوں، مجھے کوئی دیت نہیں چاہیے، مجھے میرا خاندان واپس دے دیں، یہی انصاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حادثہ نہیں بلکہ ٹارگٹ کلنگ ہے، حادثے سے پہلے ملزم نے بچیوں کو ہراساں کیا۔
واضح رہے کہ لاہور کے علاقے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) میں چند دن قبل تیز رفتار کار کی گاڑی کو ٹکر مارنے کے نتیجے دو بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
پولیس نے الزام عائد کیا کہ مشتبہ نوجوان تیز رفتاری سے کار چلا رہا تھا جو حادثے کا باعث بنی، جس میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی جانیں گئیں۔
جاں بحق ہونے والوں کی شناخت 45 سالہ رخسانہ بی بی، ان کے 25 سالہ بیٹے حسنین، 23 سالہ بہو عائشہ، 30 سالہ داماد سجاد، 4 ماہ کے پوتے حذیفہ اور 4 سالہ پوتی عنایہ کے نام سے ہوئی۔
پولیس نے موقع سے لڑکے کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا، عینی شاہدین نے بتایا کہ مشتبہ شخص کار میں اکیلا تھا جب لوگوں نے اسے نکال کر پولیس کے حوالے کر دیا۔
پولیس نے خاندان کے سربراہ رفاقت علی کی شکایت پر مشتبہ کار سوار افنان شفقت کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا، جو واقعے کے وقت دوسری کار میں سفر کر رہے تھے۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حادثہ اتنا خوفناک تھا کہ جب افنان کی کار ان 6 افراد پر مشتمل خاندان کی کار سے ٹکرائی تو وہ کئی بار پلٹتی گئی اور تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
رفاقت علی نے کہا کہ انہوں نے اپنے تمام 6 رشتہ داروں کو خون میں لت پت پایا، جن میں سے زیادہ تر افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے جبکہ دیگر نے ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد اپنی آخری سانسیں لی۔
پولیس نے جائے وقوع سے افنان شفقت کو گرفتار کر کے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی تھی اور گزشتہ روز مقدمے میں قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کر لی تھیں۔