پاکستان

کسی کو دوسری یا چوتھی بار وزیراعظم بنانے سے بہتر ہے عوام مجھے موقع دیں، بلاول

پاکستان کو جدید ریاست بنانے کے لیے ہمیں ماضی کی سیاست کو خیرباد کہ کر نوجوان نسل کے لیے ایک نیا راستہ بنانا پڑے گا، چیئرمین پیپلز پارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کو جدید ریاست بنانے کے لیے ہمیں ماضی کی سیاست کو خیرباد کہنا ہوگا اور نوجوان نسل کے لیے ایک نیا راستہ بنانا پڑے گا لہذا عوام کسی کو دوسری یا چوتھی بار وزیراعظم بنانے سے بہتر ہے مجھے ایک بار موقع دیں، مایوس نہیں کروں گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے ایبٹ آباد میں پیپلز پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اور عوام کا رشتہ تین نسلوں کا ہے، صدر زرداری کی خیبرپختونخوا کے عوام کے لیے بے انتہا خدمات ہیں اور انہوں نے اس صوبے کے عوام کو خیبرپختونخوا کا نام دے کر صوبے کے عوام کو شناخت دی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے خیبرپختونخوا کے عوام کو این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے ان کے حقوق دلوائے، پیپلز پارٹی نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام دیا تھا کہ غریب خواتین کی مدد اور انہیں بااختیار بنایا جا سکے اور وہ غربت سے نمٹ سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری سیاسی جدوجہد ابھی جاری ہے، ابھی ہم نے شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا مشن پورا کرنا ہے، اگر ہم ساتھ مل کر کام کریں گے تو آنے والی حکومت عوامی حکومت ہو گی۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت مہنگائی تاریخی سطح پر ہے اور ہمارے لیڈر اور بیوروکریٹس ان مشکلات کا اندازہ نہیں لگا سکتے جس کا شکار پاکستان کے عوام ہیں، پاکستان کی دیگر سیاسی پارٹیاں گزرے وقت کی سیاست کر رہی ہیں لیکن اگر ہم اپنی مشکلات کا خاتمہ چاہتے ہیں تو ہمیں ایک نئی قیادت اور سوچ چاہیے جو نفرت اور تقسیم کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی بلکہ عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بطور وزیر خارجہ میں یہ ثابت کر چکا ہوں کہ اگر نوجوان قیادت کو موقع دیا جائے تو وہ ہر امتحان میں پورا اتر سکتے ہیں، اگر نیت صاف ہو تو عوام کی خدمت کرنا مشکل نہیں اور ہم عوام کو مایوس نہیں کریں گے اور دن رات ان کی خدمت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 70 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور اب ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ملک کی باگ ڈور خدمت کا جذبہ رکھنے والی نوجوان قیادت کو دی جائے یا ان لوگوں کو جو ابھی تک ماضی کی سیاست میں پھنسے ہوئے ہیں۔

بلاول نے کہا کہ کسی کو دوسری یا چوتھی بار وزیراعظم بنانے سے بہتر ہے عوام مجھے ایک بار موقع دیں مایوس نہیں کروں گا، ہماری مخالفت مسلم لیگ(ن) یا پی ٹی آئی سے نہیں بلکہ غربت، بیروزگاری اور مہنگائی سے ہے جس کی وجہ سے ہمارے ملک کے عوام مشکلات کا شکار ہیں، جب تک ہم ایک ایسی حکومت نہیں قائم کر لیتے جو نوجوانوں کو ملازمت دے، غربت سے نمٹے اور مہنگائی ختم کرے، ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنی حکومت میں ایک پانچ سالہ منصوبہ بنائیں گے جس کے تحت تنخواہوں کو دوگنا کر دیں گے، اگر حکومت اپنی ساری توانائیاں اس ضمن میں خرچ کرے تو عوام خوشحال ہوں گے اور ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کا کاروبار پھلے پھولے اور اس سے تمام لوگ فائدہ اٹھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک جدید ریاست بن جائے جہاں لوگ خوشحال ہوں، اس کے لیے ہمیں ماضی کی سیاست کو خیرباد کہنا ہوگا اور نوجوان نسل کے لیے ایک نیا راستہ بنانا پڑے گا، اب ہم عمر رسیدہ سیاستدانوں کو آرام کا مشورہ دیتے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ عوام ہی طاقت کا سرچشمہ ہیں اور انہیں یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے نمائندوں کو خود منتخب کریں، کسی دوسرے کو عوام کے نمائندے منتخب کرنے کا حق نہیں، ہمارا عمران خان سے جھگڑا اسی بات کا تھا، صرف عوام ہی فیصلہ کرنے کے مجاز ہیں اور عوام اور ہم کٹھ پتلی حکومت یا سلیکٹڈ کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم 2018 کی سیاست کو تسلیم نہیں کریں گے جس نے پاکستان کو تباہ کر دیا ہے، عوام دشمن قوتیں پرانے طرز کی سیاست کر رہی ہیں جس میں عوام اور ان کے فیصلوں کا عمل دخل نہیں ہوتا بلکہ فیصلے بند دروازوں میں کیے جاتے ہیں لیکن پاکستان پیپلزپارٹی کو عوام پر مکمل اعتماد ہے۔

بلاول نے دعویٰ کیا کہ کسی بھی صوبے میں پیپلزپارٹی کے ووٹ کے بغیر صوبائی حکومت قائم نہیں کی جا سکے گی اور ہمارا مطالبہ ہوگا کہ ہر صوبے کا وزیراعلیٰ جیالا ہو، پاکستان پیپلزپارٹی کو اس سے قبل انتخابات میں دیوار سے لگایا گیا تھا اور ہمیں انتخابی مہم نہیں چلانے دی گئی تھی لیکن اس مرتبہ پاکستان پیپلزپارٹی جیتے گی اورتیر فتح مند ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی انتخابات کے لیے تیار ہے، ہم کبھی بھی انتخابات سے نہیں بھاگے اور ہمارا عوام پر پکا یقین ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری دیگر پارٹیوں سے بھی یہی درخواست ہے کہ وہ بھی صرف عوام پر بھروسہ کریں اور کسی کی بیساکھیاں نہ ڈھونڈیں اور وہ کھیل نہ کھیلیں جو ملک اور جمہوریت کے ساتھ گزشتہ 70 سالوں سے کھیلا جا رہا ہے۔