حیران ہوں اقربا پروری کا الزام مجھ پر کیسے لگ سکتا ہے، علی عباس
اداکار علی عباس نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان پر اقربا پروری کے الزامات کیسے لگ سکتے ہیں؟ ’اقربا پروری کی تعریف دیکھیں تو اس پر میں یا میرے والد پورے نہیں اترتے۔‘
خیال رہے کہ علی عباس پاکستان کی ڈراما انڈسٹری کے نامور اداکار وسیم عباس کے صاحبزادے ہیں۔
انہیں سوشل میڈیا پر کئی بار اقربا پروری کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا، کئی صارفین نے اداکار پر الزام لگایا تھا کہ وہ اپنے والد کی وجہ سے اس انڈسٹری میں آئے ہیں اور انہی کی وجہ سے انہیں اتنی شہرت ملی ہے۔
اب حال ہی میں اداکار زباب رانا اور علی عباس مزاحیہ پروگرام ’گپ شپ‘ میں شرکت کی جہاں دونوں اداکاروں نے میزبان کے دلچسپ سوالات کے جوابات دیے۔
پروگرام کے دوران دونوں اداکاروں نے کہا کہ جب اسکرپٹ میں کچھ لائنز انہیں بہتر نہیں لگتیں تو وہ خود تبدیل کرلیتے ہیں، اس کے علاوہ ڈرامے کا اختتام بھی کبھی کبھار اداکار کی خواہش پر تبدیل کردیا جاتا ہے۔
زباب رانا اور علی عباس نے کہا کہ ’جب اسکرپٹ کی کچھ لائنیں اچھی نہیں ہوتی تو ہم ڈائریکٹر کی رضامندی سے انہیں تبدیل کرلیتے ہیں اور کبھی کبھار ڈرامے کا اختتام بھی ہماری خواہش پر تبدیل ہوجاتا ہے لیکن یہ صرف اس صورت میں ہوتا ہے جب ایسا کرنے کی سخت ضرورت ہو۔‘
علی عباس نے کہا کہ ’اسکرپٹ کی لائن اور ڈرامے کا اختتام تبدیل کرنے پر مجھ سے کئی رائٹرز اور ڈائریکٹرز ناراض بھی ہوجاتے ہیں،‘ خلیل الرحمٰن قمر سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ’خلیل الرحمٰن بہت بڑے رائٹر ہیں لیکن آج کل وہ مجھ سے ناراض ہیں۔‘
پروگرام کے دوران اداکار نے کہا کہ جب ٹی وی پر میرا کوئی ڈراما نشر ہورہا ہوتا ہے تب میں اپنے والد کے سامنے نہیں جاتا کیونکہ وہ میری اداکاری پر بے حد تنقید کرتے ہیں، ’میں اپنے والد کے سامنے اداکاری نہیں کرسکتا‘۔
علی عباس نے کہا کہ ’آج کل اداکار اپنے کردار کے لیے ریسرچ نہیں کرتے، یہی نہیں بلکہ اداکار اپنے پسندیدہ اداکار کے ساتھ ہی کام کرنا پسند کرتے ہیں۔
انہوں نے بولی وڈ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں بھی یہی ہورہا ہے، ’بولی وڈ میں اقربا پروری بہت زیادہ ہوگئی ہے، کچھ اداکار صرف ایک دوسرے کے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں، نئے اداکاروں کو کام نہیں مل رہا جس کی وجہ سے بولی وڈ فلم انڈسٹری آہستہ آہستہ زوال کا شکار ہوتی جارہی ہے، اور یہی چیز پاکستان میں بھی ہے۔‘
اداکار نے کہا کہ انہیں بھی کچھ پروجیکٹس میں آخری موقع پر سیریل میں کام کرنے سے منع کردیا گیا تھا، ’میری اداکاری کے ابتدائی کچھ سالوں کے دوران 6 بار سیریل میں کام کرنے سے منع کردیا تھا، سیریل کی شوٹنگ سے ایک دو دن پہلے جب تمام اداکار اور بجٹ لائن اپ ہوچکا ہوتا ہے اس وقت مجھے فون کال کرکے بتایا جاتا تھا کہ مجھے سیریل سے نکال دیا گیا ہے۔‘
سوشل میڈیا ٹرولنگ پر بات کرتے ہوئے علی عباس نے کہا کہ انہیں کئی بار اقربا پروری کا نشانہ بنایا جاچکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ’میں حیران ہوں کہ اقربا پروری کا الزام مجھ پر کیسے لگ سکتا ہے! اقربا پروری کی تعریف دیکھیں تو اس کی ایک بھی چیز پر میں یا میرے والد پورے نہیں اترتے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں بہت دیر سے لوگوں کو معلوم ہونا شروع ہوا ہے کہ میں وسیم عباس کا بیٹا ہوں ورنہ لوگ مجھے انفرادی طور پر ایک اداکار کے طور پر جانتے تھے، لوگوں کو یہ بھی نہیں معلوم کہ میں نے 10 سال تک بطور پروڈیوسر کام کیا اور پھر 10 سال تک اداکاری کی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سوشل میڈیا پر ٹرولنگ خطرناک ہوچکی ہے، آپ کو نہیں معلوم کہ جس کی آپ ٹرولنگ کررہے ہیں وہ اس وقت کن حالات سے گزر رہا ہے، اب تو لوگوں کو ڈپریشن کے بارے میں پتہ چل چکا ہے، یہ کوئی فیز نہیں بلکہ ایک بیماری ہے جس کا علاج ہونا ضروری ہے۔‘
اداکار نے کہا کہ جو لوگ ڈپریشن کا علاج کرواتے ہیں وہ بچ جاتے ہیں ورنہ کچھ لوگ خودکشی بھی کرلیتے ہیں۔
کچھ سال قبل اداکار علی عباس نے اقربا پروری سے متعلق کہا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ اقربا پروری ایک فرضی بات ہے۔
علی عباس نے کہا کہ اگر یہ فرضی بات نہ ہوتی تو ابھیشک بچن بولی وڈ کے سب سے بڑے اداکار ہوتے کیونکہ وہ بولی وڈ کے سب سے بڑے اسٹار کے بیٹے ہیں۔
علی عباس کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں اقربا پروری تلخ لوگوں کا لفظ ہے، جو اسے ایک عذر کے طور پر پیش کرتے ہیں‘۔
شادی کب کر رہی ہوں؟ یہ سوال سُن سُن کر تھک گئی ہوں، زباب رانا
واسع چوہدری کے پروگرام کے دوران زباب رانا نے کہا کہ وہ شادی سے متعلق سوال سن سن کر تھک گئی ہیں۔
شادی کے لیے آئیڈیل شخص کے بارے میں سوال پر زباب رانا نے کہا کہ ’اس سوال سے میں تھک ہوگئی ہوں، صرف اتنا کافی ہے کہ وہ صرف اچھا انسان ہو۔‘
انہوں نے کہا کہ ’دوستوں کی محفل میں، شوز اور فیملی میں یہی سوال پوچھا جاتا ہے‘، اچھے شخص کی تعریف بتاتے ہوئے زباب رانا نے کہا کہ ’اچھے انسان میں برائیاں نہیں ہوتیں، اسے خوف خدا ہو، جب اللہ کا خوف ہوتا ہے تو وہ غلط کام کرنے سے گھبراتا اور وہ کام کرنے سے قبل 10 بار سوچتے ہیں۔‘