سارہ انعام قتل کیس: اسلام آباد کی سیشن عدالت میں حتمی دلائل جاری
سارہ انعام قتل کیس میں مقتولہ کے والد کے وکیل نے حتمی دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ثمینہ شاہ نے تفتیشی افسر کو اپنے بیٹے کے قاتل ہونے کا اس وقت بتایا جب وہ ملزمہ نہیں تھی۔
اسلام آباد کے سیشن جج ناصر جاوید رانا کی عدالت میں سارہ انعام قتل کیس کے حتمی دلائل کا آغاز ہوا جہاں مقتولہ کے والد کے وکیل راؤ عبد الرحیم، پراسیکیوٹر رانا حسن اور دیگر عدالت پیش ہوئے، مقتولہ کے والد انعام الرحیم اور ملزم شاہنواز امیر بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
وکیل راؤ عبد الرحیم نے کہا کہ سارہ انعام قتل کیس کا چالان عدالت میں 19 اکتوبر 2022 کو جمع ہوا، کیس میں شاہنواز امیر اور ثمینہ شاہ دو ملزمان ہیں جبکہ ایاز امیر بھی ملزم نامزد ہوئے تھے لیکن دوسرے دن ہی ڈسچارج کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شاہنواز امیر پر قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، والدہ ثمینہ شاہ نے بیان دیا کہ بیٹے شاہنواز امیر نے سارہ انعام کو قتل کیا اور ملزم نے بھی اعتراف کیا کہ اپنی اہلیہ کو ڈمبل سے قتل کیا۔
مدعی کے وکیل کے حتمی دلائل کے دوران ایف ائی آر، فرد جرم اور شاہنواز امیر کا 342 کا بیان عدالت میں پڑھ کر سنایا۔
وکیل نے بتایا کہ شاہنواز امیر نے کہا کہ سارہ انعام نے والدین کی رضامندی کے بغیر مجھ سے شادی کی تھی اور ان کے ساتھ محبت کا رشتہ تھا لیکن اس کے والدین ہماری شادی سے ناخوش تھے۔
حتمی دلائل کے دوران وکیل نے کہا کہ ملزم نے بیان میں کہا صبح ناشتہ لینے گیا، واپس آیا تو سارہ انعام واش روم کے ٹب میں مردہ حالت میں تھیں۔
اس دوران مرکزی ملزم شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ کمرہ عدالت میں اپنے بیٹے ملزم شاہنواز امیر کے ساتھ بیٹھ گئیں تاہم مقتولہ کے والد کے وکیل نے دلائل جاری رکھے اور کہا کہ جائے وقوع شاہنواز امیر کا گھر تھا، سارہ انعام نے رات کا کھانا ان کے ساتھ کھایا۔
وکیل نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے مطابق مقتولہ سارہ انعام کی لاش برآمدگی کے وقت 10 سے 12 گھنٹے پرانی تھی جبکہ شاہنواز امیر نےکہا تاخیر سے سوئے تھے، حالانکہ پوسٹ مارٹم کے مطابق رات 12 بجے کا واقعہ ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ وکیل صفائی نے کوئی ثبوت نہیں دیا کہ اگر ثمینہ شاہ، شاہنواز امیر نے قتلنہیں کیا تو یہ قتل کس نے کیا، سب انسپکٹر کے بیان کے مطابق اطلاع ملی کہ شاہنواز امیر نے قتل کیا۔
مدعی کے وکیل نے کہا کہ ثمینہ شاہ نے تفتیشی افسر کو اس وقت بیٹے کے قاتل ہونے کا بتایا جب وہ ملزمہ نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہنواز امیر اور سارہ انعام کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا جو میچ ہوا۔
کمرہ عدالت میں واقعے کے بارے میں دلائل سن کر مقتولہ سارہ انعام کے والد انعام الرحیم آبدیدہ ہوگئے۔
وکیل راؤعبدالرحیم نے کہا کہ وٹس ایپ پر سارہ انعام کو شاہنواز امیر نے طلاق دی، وٹس ایپ پر طلاق دینے کے وائس نوٹ بھی موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شاہنواز امیر نے جائے وقوع سے پولیس کو خود ڈمبل برآمد کروایا، اس دوران عدالت میں وقفہ کردیا گیا تاہم وکیل راؤعبدالرحیم نے وقفے کے بعد حتمی دلائل جاری رکھے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ میں حتمی دلائل دیتے ہوئے راؤ عبدالرحیم نے اپنے دلائل مکمل نہ کرسکے جس پر سیشن جج ناصر جاوید رانا نے کل ساڑھے 9 بجے تک سماعت ملتوی کر دی۔
مدعی وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد پراسیکیوٹر رانا حسن عباس حتمی دلائلکا آغاز کریں گے۔
سارہ قتل کیس
خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر 2022کو ایاز امیر کے بیٹے کو اپنی پاکستانی نژاد کینیڈین شہری بیوی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے ایک روز بعد اس کیس میں معروف صحافی کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔
پولیس نے بتایا تھا کہ 22 ستمبر کو رات کسی تنازع پر جوڑے کے درمیان جھگڑا ہوا تھا، بعد ازاں جمعے کو صبح دونوں میں دوبارہ جھگڑا ہوا جس کے دوران ملزم نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر سر پر ڈمبل مارا۔
تفتیش کے دوران ملزم شاہنواز عامر نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس نے اپنی بیوی کو ڈمبل سے قتل کیا اور اس کی لاش باتھ روم کے باتھ ٹب میں چھپا دی۔
پولیس نے اس کی اطلاع پر لاش کو برآمد کیا، ایف آئی آر میں کہا گیا کہ متوفی کے سر پر زخم پائے گئے تھے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا پولیس ٹیم نے گھر سے آلہ قتل بھی برآمد کیا تھا جو ایک بیڈ کے نیچے چھپایا گیا تھا۔