ریمبو کی عمر نکلی جارہی تھی اس لیے ان سے شادی کی، صاحبہ افضل
ماضی کی مقبول اداکارہ صاحبہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے شوہر ریمبو (جان افضل) کی وجہ سے ڈراموں میں کام کرنا چھوڑ دیا، انہوں نے ریمبو سے اس لیے شادی کی کیونکہ ان کی عمر نکلی جارہی تھی۔
اداکارہ صاحبہ ماضی کی مقبول فلموں میں کام کرچکی ہیں، تاہم ریمبو سے شادی کے بعد انہوں نے ٹی وی اسکرین کو خیر باد کہہ دیا تھا۔
حال ہی میں اداکارہ صاحبہ افضل نے مزاحیہ پروگرام مذاق رات میں شرکت کی جہاں انہوں نے کچھ مزاحیہ تبصرے کیے اور کیریئر سے متعلق گفتگو کی۔
پروگرام کے شروع میں صاحبہ نے کہا کہ ان کا غصہ بہت شدید ہے، وہ اکثر اپنا غصہ ریمبو پر نکال لیتی ہیں، ’میں اپنے آپ کو بھی یہی مشورہ دیتی ہوں کہ غصے پر کنٹرول رکھوں‘۔
ڈراموں یا فلموں میں کام نہ کرنے کی وجہ پر گفتگو کرتے ہوئے اداکارہ نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ ریمبو وہ انسان ہیں جو مجھے اپنی زندگی میں ہمیشہ سے چاہیے تھے، ان کی سچائی، پیار اور خلوص کی وجہ سے میں شوبز کو بھول گئی۔‘
اداکارہ نے مزید کہا کہ ان کا پہلا پیار ریمبو نہیں بلکہ شوبز انڈسٹری تھی۔
صاحبہ کا کہنا تھا کہ ’میں پہلی بار بتانا چاہتی ہوں کہ میرا پہلا پیار ریمبو نہیں بلکہ شوبز انڈسٹری تھی، آپ اپنا پہلا پیار نہیں بھول سکتے، مجھے اپنے کام سے بہت عشق رہا ہے۔‘
انہوں نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ’جب عشق کے ساتھ محبت ہوئی تو میرا کام عدم توازن کا شکار ہوگیا، اس وقت شادی کرنی اس لیے ضروری تھی کیونکہ ریمبو صاحب کی عمر نکلی جارہی تھی۔‘
صاحبہ افضل نے اداکار اور کامیڈین جان افضل (جو جان ریمبو کے نام سے مشہور ہیں) سے 90 کی دہائی میں شادی کی تھی، دونوں کے دو نوجوان بیٹے بھی ہیں۔
حال ہی میں ریمبو اور صاحبہ نے ایک ساتھ شادی کے 25 سال مکمل ہونے کی سالگرہ منائی تھی۔
قبل ازیں جوڑے نے سال کے شروع میں ’دی ٹاک ٹاک شو‘ میں شرکت کی جہاں ریمبو نے شادی کی پرائیویسی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جوڑوں کے درمیان کسی بھی قسم کے تنازعات اور لڑائی جھگڑوں کو خاندان کے دیگر افراد سے خفیہ رکھا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’اگر جوڑے کے درمیان لڑائی ہو جائے تو نہ مرد کے گھر والوں کو پتا چلے اور نہ ہی عورت کے گھر والوں کو معلوم ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’آپ کی لڑائی آپ دونوں کے درمیان ہے، یہ آپ کے دوستوں تک بھی نہیں پہنچنی چاہیے، کچھ اچھے دوست ہوتے ہیں جو صلح کرنے کی کوشش کروائیں گے، لیکن آج کے معاشرے میں ہر کوئی اتنا منفی ہوگیا ہے، وہ لوگوں کو توڑنے کی کوشش کرتے ہیں اور اکسانے لگتے ہیں، یہ بہت خطرناک ہے۔‘
ریمبو نے یہ بھی کہا تھا کہ ’فیملی کے اندر بھی ہمیشہ ایک ایسا شخص ہوتا ہے جس کے پاس کچھ نہ کچھ کہنےکو ضرور ہوتا ہے، بہت کم ایسی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں ہیں جو کہیں گی، نہیں، آپ کے ساتھی نے جو کہا ہے وہ ٹھیک ہے، وہ آپ کے ساتھ ٹھیک کرے گا، وہیں رہو، خاموش رہو، اور اس کی بات سنو، آج کل کچھ لوگ شعلوں کو بھڑکانے کی کوشش کرتے ہیں۔‘