لاہور: ڈی ایچ اے کار حادثہ کیس میں گرفتار نوعمر ڈرائیور کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
لاہور میں ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) کے فیز-7 میں سڑک حادثے کے کیس میں گرفتار نوعمر لڑکے کو گزشتہ روز کنٹونمنٹ کورٹس کے جوڈیشل مجسٹریٹ نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا، جس میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے ملزم افنان شفقت کو چہرہ ڈھانپ کر مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا، تفتیشی افسر نے مجسٹریٹ سے کیس کی تفتیش مکمل کرنے کے لیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی۔
ملزم کے وکیل نے الزامات مسترد کرتے ہوئے ریمانڈ کی مخالفت کی، انہوں نے کہا کہ کار حادثے میں افنان کا کوئی کردار نہیں ہے، مجسٹریٹ نے پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
پولیس نے الزام عائد کیا کہ مشتبہ نوجوان تیز رفتاری سے کار چلا رہا تھا جو حادثے کا باعث بنی، جس میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی جانیں گئیں۔
جاں بحق ہونے والوں کی شناخت 45 سالہ رخسانہ بی بی، ان کے 25 سالہ بیٹے حسنین، 23 سالہ بہو عائشہ، 30 سالہ داماد سجاد، 4 ماہ کے پوتے حذیفہ اور 4 سالہ پوتی عنایہ کے نام سے ہوئی۔
پولیس نے موقع سے لڑکے کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا، عینی شاہدین نے بتایا کہ مشتبہ شخص کار میں اکیلا تھا جب لوگوں نے اسے نکال کر پولیس کے حوالے کر دیا۔
بعد ازاں سٹی ٹریفک پولیس نے سوشل میڈیا پر نوجوان ملزم کا ویڈیو بیان جاری کیا جس میں اس نے دعویٰ کیا کہ وہ گاڑی میں اکیلا نہیں تھا۔
عسکری 11 کے رہائشی افنان شفقت نے دعویٰ کیا کہ واقعے کے روز وہ اور اس کے دوست ڈی ایچ اے میں ایک فاسٹ فوڈ چین جا رہے تھے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ 12 نومبر کو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی لاہور میں خوفناک سڑک حادثے میں 2 کمسن بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے کہا کہ ایک نوعمر لڑکا تیز رفتاری سے کار چلا رہا تھا، جس کے نتیجے میں حادثہ پیش آیا اور ایک ہی خاندان کے 6 افراد کی جان چلی گئی جو اپنے رشتہ داروں سے ملنے کے بعد اپنے گھر واپس جا رہے تھے۔
پولیس نے خاندان کے سربراہ رفاقت علی کی شکایت پر مشتبہ کار سوار افنان شفقت کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا، جو واقعے کے وقت دوسری کار میں سفر کر رہے تھے۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حادثہ اتنا خوفناک تھا کہ جب افنان کی کار ان 6 افراد پر مشتمل خاندان کی کار سے ٹکرائی تو وہ کئی بار پلٹتی گئی اور تقریباً مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔
رفاقت علی نے کہا کہ انہوں نے اپنے اُن تمام 6 رشتہ داروں کو خون میں لت پت پایا، جن میں سے زیادہ تر افراد موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے جبکہ دیگر نے ہسپتال منتقل کیے جانے کے بعد اپنی آخری سانسیں لی۔
پولیس نے جائے وقوع سے افنان شفقت کو گرفتار کر کے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی تھی۔