واٹر بورڈ اور رینجرز کی پانی چوری کے خلاف مشترکہ کارروائی، 150 ہائیڈرنٹس بند
پاکستان رینجرز سندھ اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے پانی چوری کے خلاف مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے 150 غیرقانونی ہائیڈرنٹس بند کرنے کے ساتھ ساتھ 1200 غیرقانونی کنکشن بھی کاٹ دیے۔
پیراملٹری فورس کے بریگیڈیئر کبیر احمد اور واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے منیجنگ ڈائریکٹر صلاح الدین احمد کے مطابق اس کارروائی کے نتیجے میں یومیہ 10 لاکھ گیلن پانی کی بچت ہوئی۔
رینجرز ہیڈکوارٹرز میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران دونوں حکام نے کہا کہ یہ پانی کاروباری اور گھریلو استعمال کے لیے چوری کیا جاتا ہے جس سے 13 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چوری شدہ پانی کو گھریلو اور صنعتی صارفین کو سرکاری نرخ سے دو سے تین گنا زیادہ قیمت پر فروخت کیا جاتا ہے جس سے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کو ہر ماہ اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے۔
پانی چوری سے بلدیہ، کیماڑی، سائٹ اور لیاری سمیت کئی علاقوں کے رہائشیوں کو پانی میسر نہیں آتا اور انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
رینجرز کے بریگیڈیئر کبیر احمد نے بتایا کہ پیراملٹری فورسز اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے 17 ستمبر کو پانی چوری کے خلاف آپریشن شروع کیا تھا جس میں غیرقانونی ہائیڈرنٹس، پمپنگ اسٹیشنز، غیرقانونی کنکشنز اور ٹینکر مافیا کے خلاف کارروائی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ کارروائی کے نتیجے میں خاص طور پر کلفٹن، اورنگی، قصبہ کالونی، نیو کراچی، گڈاپ اور بلدیہ سمیت شہر کے کئی علاقوں میں پانی کی ترسیل میں واضح طور پر بہتری آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو ان آپریشنز کا مکمل فائدہ پہنچانے کے لیے کوششیں جاری ہیں، غیر قانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف کارروائی کا بڑا حصہ مکمل ہو چکا ہے اور اب غیرقانونی کنکشنز کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
بریگیڈیئر کبیر نے دعویٰ کیا کہ پانی اور ٹینکر مافیا کے خلاف یہ کارروائی بلاتفریق عمل میں لائی گئی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ غیرقانونی ہائیڈرنٹس کو مکمل طور پر ختم کردیا گیا جبکہ جہاں ضرورت تھی، وہاں کچھ کنکشنز کو ریگولرائز کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پانی چوری کا اصل تعلق زیر زمین پینے کے پانی سے ہے جہاں موٹرز کے غیرقانونی کنکشنز کے ذریعے پانی چوری کیا جاتا ہے۔
اس تمام عرصے میں 187 غیرقانونی ہائیڈرنٹس کے خلاف 93 آپریشنز کیے گئے اور ان میں سے 24 ہائیڈرنٹس کو سیل کردیا گیا جبکہ 163 کو ختم کردیا گیا، اس عمل کے دوران 163 افراد کو گرفتار کیا گیا جن کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی ہے۔
ان کارروائیوں کی بدولت چوری کیا جانے والا 20 فیصد پانی دوبارہ کراچی واٹر اینڈ سیورج بورڈ کے سپلائی سسٹم کا حصہ بن گیا ہے۔
برگیڈیئر کبیر نے کہا کہ کامیاب آپریشنز کی بدولت سپلائی کے نظام میں آنے والا تعطل بھی کافی حد تک کم ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں پانی کی ترسیل کا نظام بہتر ہوا ہے۔
حکام نے بتایا کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے ایک ہزار اضافی واٹر ٹینکرز رجسٹر کیے ہیں جو عوام کو سرکاری نرخوں پر پانی فراہم کریں گے۔
انہوں نے شہریوں سے بھی درخواست کی کہ وہ سرکاری نرخوں پر ٹینکر کا پانی وصول کرنے کے لیے خود کو کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں رجسٹر کرائیں۔
رینجرز کے بریگیڈیئر نے مزید کہا کہ سندھ رینجرز پانی چوری کے خاتمے تک کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے اشتراک سے اس طرح کی کارروائیاں جاری رکھے گی۔