سپریم کورٹ نے جبری گمشدگیوں کے خلاف درخواست اعتراضات لگا کر واپس کردی
سپریم کورٹ نے جبری گمشدگیوں کے خلاف ایک درخواست انفرادی شکایت ہونے اور عوامی اہمیت کا کوئی سوال نہ اٹھانے کی وجہ سے واپس کر دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیئر وکیل اعتزاز احسن نے 25 اکتوبر کو ایڈووکیٹ سردار لطیف کھوسہ کے ذریعے سیاسی رہنماؤں سمیت دیگر افراد کی جبری گمشدگیوں کے غیر قانونی عمل کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
انہوں نے استدعا کی تھی کہ صوبائی حکومتوں کو ریاستی حکام کی تحویل میں موجود لاپتا افراد کی فہرست اور اس عمل میں ملوث قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نشاندہی پر مبنی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی جائے۔
سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے کہا کہ درخواست آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر کی گئی، یہ آرٹیکل عدالت کو ایک غیر معمولی دائرہ اختیار فراہم کرتا ہے اور اسے کسی ایسے معاملے کا نوٹس لینے کا اختیار دیتا ہے جس میں لوگوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہو۔
واپس لوٹائی گئی درخواست کے ساتھ منسلک نوٹ میں رجسٹرار آفس نے کہا کہ اِس درخواست پر غور نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اعتزاز احسن نے اس بات کی نشاندہی نہیں کی کہ اس کیس میں بنیادی حقوق متاثر ہونے سے متعلق عوامی اہمیت کے کون سے سوالات شامل ہیں۔
مزید برآں درخواست گزار نے انفرادی شکایت کے ازالے کے لیے سپریم کورٹ کے غیر معمولی دائرہ اختیار کی استدعا کی جو کہ جائز نہیں ہے، درخواست گزار نے مقدمہ دائر کرنے سے پہلے کسی دوسرے فورم سے رجوع نہیں کیا اور ایسا نہ کرنے کا کوئی جواز بھی فراہم نہیں کیا۔
درخواست کا متن
اپنی درخواست میں سینیئر وکیل اعتزاز احسن نے دعویٰ کیا تھا کہ جبری گمشدگیوں کا نشانہ بننے والوں میں صحافی، سیاستدان، بیوروکریٹس اور حکومت پر تنقید کرنے والی دیگر افراد شامل ہیں۔
درخواست میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اور پی ٹی آئی کے موجودہ اور سابق رہنماؤں کی گمشدگی کا حوالہ دیا گیا جن میں فرخ حبیب، صداقت علی عباسی، عثمان ڈار اور اینکر پرسن عمران ریاض خان کا بھی تذکرہ کیا گیا۔
اعتزاز احسن نے عدالت سے استدعا کی کہ جبری گمشدگیوں کو ’آئینی خلاف ورزی‘ قرار دیا جائے، جبری گمشدگیاں آئین کی مختلف شقوں، مثلاً آرٹیکل 4، 9، 10، 14، 19 اور 25 کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ یقینی طور پر آئین کے تحت بنیادی حقوق کی ضامن کے طور پر یہ معزز عدالت ریاست کی جانب سے مکمل استثنیٰ کے ساتھ کے گئے کاموں سے منہ نہیں موڑے گی۔