پاکستان

حلفیہ کہتا ہوں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ انتخابی اتحاد نہیں ہوا، ڈاکٹر فاروق ستار

خواجہ سعد رفیق کا الفاظ کا چناؤ شاید غلط ہوگا لیکن ان کی نیت بھی یہی ہے کہ انتخابات کے لیے مشترکہ حکمت عملی اختیار کریں، سینئر ڈپٹی کنوینئر ایم کیو ایم پاکستان

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینئرڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ کوئی انتخابی اتحاد نہیں ہوا، صرف انتخابات اور ملکی مسائل کے حوالے سے مشترکہ حکمت عملی پر تبادلہ خیال ہوا۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’خبر سے خبر وِد نادیہ مرزا‘ میں گفتگو کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ میڈیا صورت حال کو یا تو الجھا دیتے ہیں یا انتہائی سہل کردیتے ہیں لیکن تھوڑا اعتدال رکھنا چاہیے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کی جانب سے مل کر انتخابات میں حصہ لینے کے بیان سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے شاید الفاظ کا چناؤ غلط کیا ہو لیکن ان کی نیت بھی یہی ہے کہ ہم انتخابات کے لیے مشترکہ حکمت عملی اختیار کریں گے۔

فاروق ستار نے کہا کہ میں حلفیہ کہتا ہوں کہ ملاقات کے دوران ہم سب نے یہی جملے استعمال کیے اور بار بار تکرار کی تاکہ باہر جا کر یہی جملہ آئے کہ یہ انتخابی اتحاد نہیں ہے۔

اس سوال پر کہ کیا مسلم لیگ (ن)نے ایم کیو ایم کو پھنسا دیا ہے تو انہوں نے کہا کہ یہ تو وقت پر پتا چل جائے گا لیکن وقتی طور پر پھنسا بھی دیا ہے تو انہیں اس کا کتنی رکعتوں کا ثواب ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ان کی دعوت پر لاہور گئے تھے، اس ملاقات کا مقصد ملکی معاشی، سیاسی صورت حال کو سمجھنے اور ایک دوسرے کا نکتہ نظر سمجھنے گئے تھے تاکہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے اور عام آدمی کو مشکلات سے نکالنے کے لیے چند ہم خیال جماعتیں ایک ایجنڈے پر اتفاق رائے پیدا کریں۔

سینئرڈپٹی کنوینئر ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ اب ایک 6 رکنی کمیٹی بنے گی جو کہ ملکی وسیع تر مفاہمت اور اشتراک عمل میں ایجنڈا مرتب کرے گی اور دیگر جماعتوں کو بھی دعوت دی جائے گی۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے خلاف گرینڈ اتحاد سے متعلق سوال پر فاروق ستار نے کہا کہ اتحاد میں ایک نشان پر انتخابات لڑنے ہوتے ہیں لیکن یہ انتخابی اتحاد نہیں بلکہ وسیع تر مفاہمت اور مشترکہ حکمت عملی ہے جس میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بہت زیادہ گنجائش ہے اور ہوگی لیکن سیٹوں کے حوالے سے نہیں بیٹھے اور یہ پی پی پی کے خلاف بات نہیں ہو رہی ہے۔

فاروق ستار نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جماعت اسلامی کے حوالے سے کہا کہ پی ٹی آئی کے مقامی رہنماؤں کے ساتھ ہمارا رابطہ ہے، ہماری گلیاں، محلے ایک ہی ہیں، یہ اور بات ہے کہ وہ (پی ٹی آئی) اپر کلاس کے ہیں اور ہم لوئر مڈل کلاس کے لوگ ہیں۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما سے کراچی میں ایم کیو ایم کے بند دفاتر کھولے جانے کی یقین دہانی سے متعلق بھی سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی یقین دہانی نہیں ہوئی، اتنا بتادوں کہ 15 دسمبر تک اپنے100 دفاتر کراچی میں کھل جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نئے دفاتر کھول رہے ہیں یہ پرانے دفاتر نہیں ہوں گے، دفاتر کس نے اور کیوں بند کیے تھے اس ماضی میں نہیں جائیں گے، ہماری توجہ مستقبل پر ہے ہمیں آگے بڑھنا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے دور میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشنز اور لاپتا افراد سے متعلق سوال پر فاروق ستار نے کہا کہ ہم ایک دن کے لیے بھی لاپتا ساتھیوں کے حوالے سے اور متاثرہ خاندانوں کے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوئے، ہمارا مطالبہ ہے کہ لاپتا افراد سے متعلق اعلیٰ سطح کا کمیشن بنایا جائے۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے مزید کہا کہ ہم نے اب آگے بڑھنا ہے۔ ہم نے سوچنا ہے کہ وزارتیں لینی ہیں یا آئینی پیکج لینا ہے، ہم چاہتے ہیں سندھ اور کراچی کے مسائل حل ہوں، آرٹیکل 160 پر بات کی ہے تاکہ بلدیاتی انتخابات ہوں جو دوسرے ممالک میں ہیں اور آرٹیکل 140 کی تشریح ہو۔

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے گزشتہ روز ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہ زیب‘ میں کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ انتخابی اتحاد نہیں ہوا تاہم مشترکہ حکمت عملی کے حوالے سے تعاون کی بات ہوئی ہے۔

خیال رہے کہ 7 نومبر کو لاہور میں ایم کیو ایم پاکستان کے وفد نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سمیت دیگر ہنماؤں سے ملاقات کی تھی، جس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم پاکستان کے مابین یہ طے پایا ہے کہ 8 فروری کے انتخابات میں مل کر حصہ لیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’دونوں جماعتوں کے درمیان یہ خواہش بھی موجود رہی ہے کہ انتخابات میں مل کر حصہ لیں، یہ بھی طے پایا ہے کہ مختلف قومی، معاشی امور، سیاسی، آئینی اور قانونی معاملات پر بھی آپس میں مشاورت بھی کی جائے گی اور اس ضمن میں دونوں جانب سے کمیٹیوں کا اعلان بھی کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ باقی سیاسی قوتوں سے بھی وسیع تر قومی مفاد میں اور مختلف امور پر بات چیت کے دروازے کھلے رکھے جائیں گے اور بات چیت کی جائے گی، مسلم لیگ(ن)، پیپلزپارٹی سے ایم کیو ایم کی تعلقات کی لمبی تاریخ ہے، سندھ میں جے یو آئی، ایم کیو ایم، جماعت اسلامی فنکشنل لیگ سے بھی بات کریں گے۔

بعد ازاں ایم کیو ایم پاکستان نے وضاحت کی تھی کہ انتخابی اتحاد نہیں ہوا ہے، دونوں جماعتیں 8 فروری کو اپنے اپنے انتخابی نشان پر الیکشن لڑیں گی۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما امین الحق نے کہا تھا کہ جہاں ضرورت ہوگی وہاں ہم یقینی طور پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے اور الیکشن کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اتحاد بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) سندھ میں 4 جماعتی اتحاد کی تشکیل کا بھی ارادہ رکھتی ہے، دیگر ممکنہ اتحادیوں میں ایم کیو ایم، جے یو آئی (ف) اور پیر پگارا کی زیرِ قیادت گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) شامل ہیں، تاہم پیپلزپارٹی اس اقدام کے پیچھے ’کسی اور‘ کا ہاتھ دیکھ رہی ہے۔

شیاؤمی کے برانڈ ’ریڈمی‘ کا سستا فون متعارف

ڈوسن کی ذمہ دارانہ بیٹنگ، افغانستان کو جنوبی افریقہ کے ہاتھوں 5 وکٹوں سے شکست

جسٹس مظاہر نقوی کا جوڈیشل کونسل کی انکوائری پر اعتراض، چیف جسٹس، دو اراکین سے الگ ہونے کا مطالبہ